بلغاریہ اور رومانیہ یورپ کے ویزہ فری زون میں شامل

image
مشرقی یورپ کے ممالک بلغاریہ اور رومانیہ 13 برس کے انتظار کے بعد اتوار کو ’شینگن ایریا‘ میں شامل ہو گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کے شہری اب بغیر کسی جانچ پڑتال کے آزادانہ طور پر فضائی اور سمندری سفر کر سکتے ہیں۔

آسٹریا کے ویٹو کی وجہ سے یہ نیا سٹیٹس زمینی راستوں پر لاگو نہیں ہوتا، کیونکہ آسٹریا کو پناہ کی تلاش میں آنے والوں کی ممکنہ آمد پر تشویش ہے۔

اس جزوی رکنیت کے باوجود دونوں ممالک کی فضائی اور سمندری سرحدوں پر سے کنٹرول ہٹانا اہم علامتی اہمیت کا حامل ہے۔

خارجہ امور کے تجزیہ کار سٹیفن پوپیسکو کے مطابق شینگن میں داخلہ بلغاریہ اور رومانیہ کے لیے ایک ’اہم سنگ میل‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’کسی بھی رومانئی کے شہری کو جسے دوسرے یورپی شہریوں کی نسبت الگ قطار میں لگنا پڑتا، محسوس ہوتا کہ اس کے ساتھ مختلف سلوک کیا جا رہا ہے۔‘

فرانس میں مقیم بلغاریہ کے ایک 35 سالہ مارکیٹنگ ایگزیکٹو، ایوان پیٹروف کے مطابق وہ کم دباؤ والے سفر کے بارے میں پُرجوش ہیں اور وہ وقت بچانے میں کامیاب ہوں گے۔

یورپی یونین کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین نے سنیچر کو ایک بیان میں کہا کہ ’یہ دونوں ممالک کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، اور شینگن ایریا کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے، جو دنیا میں آزادانہ نقل و حرکت کا سب سے بڑا علاقہ ہے۔‘

اس جزوی رکنیت کے باوجود دونوں ممالک کی فضائی اور سمندری سرحدوں پر سے کنٹرول ہٹانا اہم علامتی اہمیت کا حامل ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)بلغاریہ اور رومانیہ کی اتوار کو شمولیت کے ساتھ، شینگن زون 29 ممبران پر مشتمل ہو گا۔

رومانیہ کی حکومت نے کہا کہ شینگن قوانین چار سمندری بندرگاہوں اور 17 ہوائی اڈوں پر لاگو ہوں گے۔

بلغاریہ اور رومانیہ اس برس کے آخر تک شینگن میں مکمل طور پر ضم ہونے کے لیے پرامید ہیں۔

رومانیہ اور بلغاریہ کے بعد یورپی یورنین میں شامل ہونے والا ملک کروشیا ان دونوں سے پہلے ہی سنہ 2027 میں شینگن کا 27 واں رکن بن گیا تھا۔

سنہ 1985 میں بنایا گیا ’شینگن ایریا‘ 40 کروڑ سے زائد لوگوں کو داخلی سرحدی کنٹرول کے بغیر آزادانہ طور پر سفر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.