غزہ جنگ: عرب اور مسلمان کمیونٹی کا جو بائیڈن مخالف مہم کی کامیابی کا دعویٰ

image

امریکہ میں انتخابی مہم چلانے والے عرب اور مسلمانوں کا دعویٰ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ڈیموکریٹک ووٹرز کو قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں صدر جو بائیڈن کی حمایت نہ کریں۔

خبر رساں ادارے عرب نیوز کے مطابق ریاست وسکونسن میں حالیہ ڈیموکریٹک صدارتی پرائمری انتخاب میں 48 ہزار 98 افراد نے ’انرِسٹرکٹڈ‘ ووٹ ڈالا ہے یعنی بیلٹ پیپر پر انہوں نے جو بائیڈن یا ان کے حریف ڈین فلپ میں سے ایک کا بھی انتخاب نہیں کیا۔

ڈیموکریٹس کے لیے اہم سمجھی جانے والی ریاست وسکونسن میں ہونے والے پرائمری انتخابات کے حتمی نتائج بدھ کو سامنے آئے۔

ان تنائج میں 8.3 فیصد ووٹرز نے انرِسٹرکٹڈ ووٹ ڈالا جبکہ جو بائیڈن کے حق میں پانچ لاکھ 10 ہزار 450 ووٹ آئے جو کل ووٹس کا 88.6 فیصد ہیں۔

جو بائیڈن کی حمایت ترک کرنے کے حوالے سے چلنے والی مہم کے ترجمان حسن عبدالسلام نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’سال 2020 میں بائیڈن نے وسکونسن سے تقریباً 20 لاکھ ووٹ جیتے جبکہ منگل کو ہونے والے پرائمری انتخابات میں بائیڈن کی مخالفت میں 50 ہزار ووٹ پڑے۔‘

انہوں نے بتایا کہ جو بائیڈن کے خلاف یہ مہم وسکونسن سمیت نو ’سووِنگ‘ ریاستوں میں چلائی گئی ہے یعنی وہ ریاستیں جن میں دونوں جماعتوں ڈیموکریٹک یا ریپبلیکن کے نمائندوں کو فتح حاصل ہو سکتی ہے۔

جو بائیڈن کی مخالفت میں چلنے والی یہ مہم ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات کے دوران ریاست میشیگن اور مینیسوٹا میں فروری اور مارچ میں چلائی گئی تھی۔ اس کے بعد سے یہ مزید ریاستوں میں ہونے والے پرائمری انتخابات کے دوران چلائی جاتی رہی ہے۔

عرب اور مسلمان کمیونٹی نے اہم ریاستوں میں جو بائیڈن کے خلاف انتخابی مہم چلائی ہوئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پیترجمان حسن عبدالسلام نے بتایا کہ اس مہم کو متعدد مقامی اور قومی سطح پر کام کرنے والے گروپس اور شراکت داروں کی حمایت حاصل ہے جو مختلف طبقات سے تعلق رکھتے ہیں لیکن جنگ بندی کے مطالبے پر متحد ہیں۔

جو بائیڈن کو صدر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے ابتدائی عمل کے دوران پہلے ہی کافی ریاستوں میں فتح حاصل ہو چکی ہے۔ تاہم اگر جو بائیڈن کی مخالفت میں چلائی گئی مہم نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات تک اسی  طرح جاری رہی تو ان کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے امکانات متاثر ہو سکتے ہیں۔

چار جون تک متعدد پرائمری انتخابات ہونا باقی ہیں جب ریاست نیو جرسی میں بھی ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ نیو جرسی اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ یہاں عرب اور مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی رہتی ہے جو ہر باقاعدگی سے ووٹ ڈالتے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.