مالیر کوٹلہ: انڈین پنجاب میں مذہبی ہم آہنگی کا گہوارہ جہاں ہندو اور سکھ افطار کراتے ہیں

image
انڈیا میں مذہبی کشیدگی میں اضافے کے باوجود پنجاب کے ضلع مالیرکوٹلہ میں ہندو اور سکھ اپنے مسلمان پڑوسیوں کے لیے بڑے فخر سے افطار کا اہتمام کرتے ہیں اور ان کے ساتھ رمضان کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق یہ ضلع 15 ویں صدی عیسوی میں قائم ہونے والی اس ریاست پر مشتمل ہے جسے افغانستان کے شیروانی قبیلے سے تعلق رکھنے والے شیخ صدر الدین نے قائم کیا تھا۔

یہ برطانوی نوآبادیاتی دور کے شاہی ریاست کے طور پر واحد علاقہ تھا جو سنہ 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں محفوظ رہا۔

جب انگریزوں نے ہندوستان کو دو ریاستوں پاکستان اور انڈیا میں تقسیم کیا تو کروڑوں لوگ مذہبی بنیادوں پر بے گھر ہوئے اور بڑی تعداد میں ہجرت ہوئی جس کے دوران  لاکھوں لوگ فسادات میں قتل ہوئے۔

آج ساڑھے چار لاکھ کے قریب افراد اس ضلع میں بستے ہیں جن میں سے آدھے سکھ مذہب کے پیروکار ہیں جبکہ 33 فیصد مسلمان اور 15 فیصد ہندو ہیں۔

ضلع کے باشندے کہتے ہیں کہ ایک دوسرے کے تہواروں کو مل کر منانا ان کے لیے فطری بات ہے۔ یہ اس کے باوجود ہے کہ نریندر مودی کی زیرقیادت ہندو قوم پرست جماعت کی حکومت میں انڈیا میں مذہبی تقسیم میں اضافہ ہوا ہے۔

جے پور گاؤں میں گردوارے کے سربراہ بابا امر جیت سنگھ کا منگل کو مسلمانوں کے لیے افطار ڈنر کے اہتمام کے بعد کہنا تھا کہ ’جب ہم انڈیا کے بعض حصوں میں مذہبی کشیدگی دیکھتے ہیں، ہمیں دکھ ہوتا ہے۔ بطور مذہبی رہنما یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم لوگوں کو جوڑے رکھیں۔‘

’تقریبا 300 لوگوں نے افطار میں شرکت کی اور مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ لوگ ایک دوسرے کی مذہبی تقریبات میں شرکت کرتے ہیں۔‘

ضلع کے باشندے کہتے ہیں کہ ایک دوسرے کے تہواروں کو مل کر منانا ان کے لیے فطری بات ہے۔ (فوٹو: بشکریہ دی وائر)مذکورہ افطاری کے ایک دن بعد قریبی گاؤں سندور میں ایک اور گردوارے میں مسلمانوں کے لیے افطار کا اہتمام  کیا گیا۔

گردوارے کے سربراہ بابا گروسیواک سنگھ نے بھی بابا امر جیت جیسے خیالات کا اظہار کیا۔ ’ہم مذہبی ہم آہنگی اور مل جل کر رہنے پر یقین رکھتے ہیں۔‘

’ہم انسانیت کی واحدانیت پر یقین رکھتے ہیں اور اس جذبے کے ساتھ ہم رمضان اور دوسرے تہوار مناتے ہیں۔‘

اس رمضان کے دوران ضلع کے ایک اور گاؤں احمد گڑھ کے ایک مندر میں مسلمانوں کے لیے تین مرتبہ افطار کا اہتمام کیا گیا۔

ضلع مالیر کوٹلہ کے چیئرمین دیپک شرما کا کہنا تھا کہ ضلع کی مذہبی ہم آہنگی کی ایک تاریخ ہے۔

’مسلمان ہندوؤں کے مذہبی تہواروں میں شرکت کرتے ہیں اور ہم ان کے تہوار اور رسومات میں شرکت کرتے ہیں اور اس طرح ہم معاشرے میں باہمی اعتماد اور ہم آہنگی کو قائم رکھتے ہیں اور یہ انڈیا کے دوسرے علاقوں کے لیے ایک مثال ہونا چاہیے جہاں تقسیم کی سیاست نے معاشرے پر تباہ کن اثرات ڈالے ہیں۔‘

مالیر کوٹلہ کے ہندو مرکزی حکومت کی اکثریت نواز پالیسیوں کی پیروی نہیں کرتے اور نہ صرف رمضان کی تقریبات میں خود شریک ہوتے ہیں بلکہ مسلمانوں کی ان کی مذہبی رسومات منانے کے لیے حمایت بھی کرتے ہیں۔

صدر آل انڈیا برہمن فرنٹ مالیر کوٹلہ بہاری شرما کا کہنا تھا کہ ’ہم سیاستدانوں کی تقسیم پر مبنی سیاست کی پروا نہیں کرتے اور ان کو ہمیں منافرت کی پرچار کرنے نہیں دیں گے۔‘

ضلع مالیر کوٹلہ کے چیئرمین دیپک شرما کا کہنا تھا کہ ضلع کی مذہبی ہم آہنگی کی ایک تاریخ ہے۔ (فوٹو: بشکریہ دی وائر)ان کا کہنا تھا کہ مالیر کوٹلہ کے علاقے سیمپسن کالونی میں لکشمی نارائن مندر اور اقصیٰ مسجد کی دیواریں ملی ہوئی ہیں۔ ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کمیونٹیوں کے درمیان تعلقات کتنے گہرے ہیں اور وہ کتنا ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں۔‘

مالیر کوٹلہ کے مسلمان علاقے کے غیرمسلم افراد کی جانب سے مسلمانوں کے لیے افطار اور دیگر تقریبات منعقد کرنے پر ہڑے خوش ہیں۔

سکھ مسلم سجنا فاؤنڈیشن کے ناصر خان کا کہنا ہے کہ گردواروں اور مندوروں سے افطار کی اتنی زیادہ دعوتیں موصول ہورہی ہے کہ ہمیں مشکل پیش آ رہی ہے کہ کس دعوت میں جائیں اور کس میں نہیں۔

’جب لوگوں اکٹھے مل کر کھانا کھاتے ہیں تو ان کو خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ افطار کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو ایک جگہ جمع کرتا ہے۔‘

مالیر کوٹلہ میں مذہبی ہم آہنگی اور برداشت کی جڑیں 18 ویں صدی کے ایک واقعے میں ملتی ہے جو کہ گرو گوبند سنگھ اور ہندوستان کے معل حکمران کے درمیان ہوا تھا۔

جب پنجاب کے اس وقت کے مغل گورنر وزیر خان نے گوبند سنگھ کے 9 سالہ اور سات سالہ بیٹوں کو زندہ دیوار میں چن دینے کا حکم دیا تو مالیر کوٹکہ کے اس وقت کے مسلمان حکمران شاہ محمد خان نے اس حکم کی مخالفت کی اور مغل گورنر کے خلاف بغاوت کی۔

مغل حکمران کے خلاف ان کے بغاوت نے ان کو سکھ کمیونٹی میں بہت مقبول بنا دیا جنہوں نے ان کے نام پر ضلع میں ایک گردوارا تعمیر کرائے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.