کیا فلٹر کا ’صاف‘ پانی واقعی نلکے کے پانی سے بہتر ہوتا ہے؟

عام تاثر یہی ہے کہ کچن میں نصب کیے جانے والے واٹر فلٹر نلکے کے آلودہ پانی کو صاف کرنے اور پینے کے قابل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر کیا انھیں استعمال کرنا واقعی ضروری ہے اور کیا ان سے کوئی نقصان بھی ہوسکتا ہے؟
پانی
Getty Images

عام تاثر یہی ہے کہ کچن میں نصب کیے جانے والے واٹر فلٹر نلکے کے آلودہ پانی کو صاف کرنے اور پینے کے قابل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مگر کیا انھیں استعمال کرنا واقعی ضروری ہے اور کیا ان سے کوئی نقصان بھی ہو سکتا ہے؟

برطانوی شہری شیما نلکے کا پانی پینے سے گریز کرتی ہیں۔ ان کے فریج میں دروازے میں واٹر فلٹر نصب ہے اور وہ اسے پانی بھر کے پینے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ یہ الٹرا وائلٹ چپ کے ذریعے پانی کو سٹیرلائز کرتا ہے۔

شیما کہتی ہیں کہ ’فلٹر شدہ پانی کا ذائقہ بہتر ہوتا ہے۔ نلکے کے پانی میں کیمیکلز کی بو اور ذائقہ ہوتا ہے۔‘

ان کے شوہر سمیت کچھ لوگوں کو یہ بات معیوب لگتی ہے جنھوں نے آنکھیں بند کر کے ان کی آزمائش بھی کی جس میں معلوم ہوا کہ وہ واقعی بند آنکھوں کے ساتھ دونوں پانیوں میں فرق کر سکتی ہیں۔

امریکی تنظیم انوائرمنٹل ورکنگ گروپ نے 2800 لوگوں کا سروے کیا جس میں سے نصف کا کہنا تھا کہ نلکے کا پانی نہیں پینا چاہیے جبکہ قریب 35 فیصد اپنا پانی فلٹر کرتے ہیں۔

2023 کے دوران سویڈش فلٹر کمپنی ٹیپ واٹر کے برطانیہ میں 500 سے زیادہ لوگوں پر محیط سروے میں 42 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ نلکے کے پانی پر اعتماد نہیں کرتے۔

امریکہ، یورپ اور چین میں واٹر فلٹر کا کاروبار خوب چمک رہا ہے۔ 2022 کے دوران یہ تخیمہ لگایا گیا کہ عالمی سطح پر صاف پانی بنانے کی صنعت 30 ارب ڈالر کی ہے جو 2030 تک سات فیصد سے زیادہ بڑھ سکتی ہے۔

اس کے حق میں یہ دلائل دیے جاتے ہیں کہ پانی کو فلٹر کرنے کے کئی فوائد ہیں جیسے زہریلے اور آلودہ مواد کو ہٹانا، اس میں سے نمکیات نکالنا اور اس کا رنگ و ذائقہ بہتر بنانا۔ تو کیا فلٹر شدہ پانی واقعی نلکے کے پانی سے بہتر ہوتا ہے؟

کیا فلٹر کا ’صاف‘ پانی واقعی نل کے پانی سے بہتر ہوتا ہے؟
EPA

واٹر فلٹر کا مقصد کیا ہے؟

مارکیٹ میں کئی طرح کے واٹر فلٹر دستیاب ہیں اور ان کی قیمتیں بھی الگ الگ ہیں۔ کچھ فلٹروں میں تو وائی فائی کی سہولت بھی ہوتی ہے۔

مشیگن میں قائم سرٹیفیکیشن دینے والی تنظیم نیشنل سینیٹیشن فاؤنڈیشن (این ایس ایف) کے ماہر کائل پوسٹمس کے مطابق واٹر فلٹر کی دو مرکزی اقسام ہیں۔ ان کے مطابق بعض چھوٹی پیمانے کے فلٹر پینے کے پانی کو صاف کرتے ہیں اور اسے گلاس میں ڈال کر پینے کے قابل بناتے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر بعض فلٹر اس مقام پر نصب کیے جاتے ہیں جہاں سے پانی گھر یا عمارت میں داخل ہوتا ہے۔

ان میں پانی صاف کرنے کی مختلف ٹیکنالوجیز استعمال ہوتی ہیں جیسے ایڈسورپشن، آئن ایکسچینج، ریورس اوسموسس اور مکینیکل سپریشن۔ ان تمام کا مقصد یہ ہے کہ پانی میں سے آلودہ مواد الگ کر دے۔

نارتھ کیرولائنا سٹیٹ یونیورسٹی میں سول انجینیئرنگ کے ماہر ڈٹلیف نیپ کہتے ہیں کہ ’مختلف فلٹروں کے الگ الگ مقاصد ہوتے ہیں اور ہر فلٹر (کے ڈیزائن) میں فرق ہوتا ہے۔‘

اہم بات یہ ہے کہ آپ کو یہ معلوم ہو کہ آپ کے پانی میں کس چیز کی ملاوٹ ہے اور آیا اسے فلٹر کے ذریعے پینے کے قابل بنایا جاسکتا ہے اور اس کام کے لیے کون سا فلٹر بہتر رہے گا۔

کیا فلٹر کا ’صاف‘ پانی واقعی نل کے پانی سے بہتر ہوتا ہے؟
Getty Images

کیا نلکے کا پانی پینا محفوظ ہے؟

نلکے کے پانی کو فلٹر کرنے کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ آپ دنیا میں کہاں رہتے ہیں۔

ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کے لیے پینے کے صاف پانی تک رسائی مشکل ہوتی ہے۔ مشیگن کے ہوپ کالج میں گلوبل واٹر ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے شریک سربراہ اور کیمسٹری کے پروفیسر برینٹ کروگر کا کہنا ہے کہ ’بنیادی مسئلہ (پانی میں موجود) بیکٹیریا ہے جیسے ای کولی اور لیجنیلا۔‘

آلودہ پانی سے ڈائریا (اسہال) کی بیماری ہو سکتی ہے۔ یہ وہ مرض ہے جو سالانہ 10 لاکھ لوگوں کی جان لے لیتا ہے (جن میں قریب نصف تعداد پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ہے) لیکن اس کے باوجود اس سے بچنا قدرے آسان ہے۔

کروگر کے مطابق واٹر فلٹر بیکٹیریا کو روکنے میں کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔

لاطینی امریکہ میں ان کی ٹیم نے ٹرائل کیے جن میں معلوم ہوا ہے کہ ڈومینیکن ریپبلک میں 16 قصبوں میں واٹر فلٹر لگائے گئے۔ اس سے ڈائریا کے کیسز 25.6 فیصد سے 10 فیصد کے نیچے آگئے۔

ان کا کہنا ہے کہ اب وہاں بچے سکول سے کم چھٹیاں کرتے ہیں اور بالغ افراد اپنے کام پر توجہ دے پاتے ہیں اور مالی طور پر اپنے کنبے کی مدد کر سکتے ہیں۔

مغربی دنیا میں نلکے کے پانی کو صاف رکھنے کے لیے کڑی نظر رکھی جاتی ہے اور اسے عام طور پر پینے کے لیے صاف سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً امریکہ میں یہ لازم ہے کہ سپلائر پینے کے پانی سے 90 سے زیادہ آلودہ اجزا کو نکالیں۔

برطانیہ میں الٹرج وائلٹ ڈس انفیکیشن اور کلورینیشن کے ذریعے نل کے پانی کو صاف کیا جاتا ہے۔ ییل یونیورسٹی کی 2022 کی ایک تحقیق کے مطابق پینے کے پانی کے معیار اور صفائی کے اعتبار سے برطانیہ، آئس لینڈ، ناروے، سوئٹزر لینڈ اور نیدر لینڈز پہلے نمبر پر ہیں۔

کروگر کا کہنا ہے کہ ’اکثر (مغربی) ممالک میں سپلائر کو باقاعدہ ٹیسٹنگ کا کہا جاتا ہے اور اس معلومات کی عوام تک رسائی ہوتی ہے۔‘

’تاہم بڑا میونسپل واٹر سسٹم ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ سب ٹھیک ہے۔‘

قوانین کے تحت یہ دیکھا جاتا ہے کہ پائپوں میں کتنا لیڈ جمع ہوسکتا ہے تاہم ان اعداد و شمار میں ہمیشہ رہائشی عمارتوں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا جو کہ پرانے گھروں کی حد تک مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ لندن کی ڈاکٹر نروسا کمران کا کہنا ہے کہ ’زنگ آلود پائپ بڑا مسئلہ ہیں۔ میں نے پانی کے پرانے پائپوں میں لیڈ کی وجہ سے آلودگی دیکھی ہے۔‘

اس صورت میں والٹر فلٹر پانی سے لیڈ نکال سکتے ہیں۔ کمران کا کہنا ہے کہ پانی کو صاف کرنے میں واٹر فلٹر کا کردار آخری دفاعی دستے جیسا ہے جو کیمیکل اور آلودگی سے بچا سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پانی کے نظام میں بعض ادویات جیسے ہارمون رپلیسمنٹ تھراپی، مانع حمل اور نفسیاتی بیماریوں کے لیے دی جانے والی ادویات کے باقیات پائے جاسکتے ہیں۔ ان کے مطابق مریض کے پیشاب سے یہ باقیات دریا تک پہنچ سکتے ہیں۔

کیا فلٹر کا ’صاف‘ پانی واقعی نل کے پانی سے بہتر ہوتا ہے؟
Getty Images

کیمیکلز کو روکنا

بعض ماہرین کے مطابق 15 ہزار سے زیادہ کیمیکلز کا گروہ ’پی ایف اے ایس‘، جسے انسانوں نے بنایا، کی نل کے پانی میں موجودگی سب سے تشویشناک ہے۔ اس سے مراد ’پر اینڈ پولی فلورو الکائل‘ مواد ہیں۔ انھیں فار ایور (یعنی ہمیشہ رہنے والے) کیمیکلز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ماحول میں باقی رہ جاتے ہیں۔

ان کا تعلق کئی امراض سے ہے جیسے کینسر، جگر اور جنسی صحت کے مسائل۔

نیپ کا کہنا ہے کہ یہ کیمیکل انسانی جسم میں داخل ہو کر ڈرامائی طور پر باقی رہ جاتے ہیں۔ ’عالمی سطح پر تمام پانیوں میں پی ایف اے ایس کی کم سطح پائی جاتی ہے۔‘

مثلاً 2023 کے دوران انگلینڈ سے حاصل کیے گئے پانی کے 18 میں سے 17 نمونوں میں کم از کم ایک کیمیکل موجود تھا۔ امریکہ میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ 10 میں سے چھ لوگ پانی کے ذریعے ان کیمیکلز کو اپنے جسم میں داخل کر رہے ہیں۔

واٹر فلٹر ان نقصان دہ کیمیکلز کو پانی سے نکال سکتے ہیں۔ 2020 کی ایک تحقیق میں نیپ اور ان کے ساتھیوں کو معلوم ہوا کہ ریورس اوسموسس اور ٹو سٹیج فلٹرز (جو سینک کے نیچے نصب ہوتے ہیں) کے ذریعے قریب تمام پی ایف اے ایس سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔

پوسٹمس کی تجویز ہے کہ تین طرح کے واٹر فلٹر کارآمد ہوتے ہیں: ایکٹیویٹڈ کاربن، آئن ایکسچینج اور ریورس اوسموسس۔ ’ہم چھ سال سے پی ایف اے ایس کی مقدار کم رکھنے والے فلٹرز کو سرٹیفیکیشن دے رہے ہیں۔ ہم ڈیٹا کے ذریعے ثابت کر سکتے ہیں کہ واٹر فلٹر کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔‘

واٹر فلٹر
EPA

واٹر فلٹر خریدتے وقت کس چیز کو دیکھنا ضروری

بعض اوقات واٹر فلٹر پانی کو نقصان دہ کیمیکلز سے صاف کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں سے مفید معدنیات بھی نکال دیتے ہیں جن میں میگنیشیئم، کیلشیئم، آئرن اور منگنیز شامل ہیں۔ پانی کو نرم کرنے (یعنی اس میں نمکیات نکالنے) اور اس کا رنگ بہتر کرنے کے چکر میں یہ مدنیات نکل سکتی ہیں جو صحت کے لیے مفید ہیں۔

بعض فلٹر فلورائیڈ نکال دیتے ہیں اور دنیا میں بعض بلدیہ کے ادارے اسے دوبارہ پانی میں شامل کرتے ہیں تاکہ دانت کے سڑنے کو روکا جاسکے۔

نیپ کے مطابق بعض صورتوں میں ریورس اوسموسس فلٹر سب سے کارآمد سمجھے جاتے ہیں کیونکہ ’یہ تمام ملاوٹیں نکال دیتے ہیں۔‘ ان کے ساتھ منرل کے ڈبے ملتے ہیں تاکہ آپ پانی فلٹر کر کے ان میں دوبارہ معدنیات شامل کر سکیں۔

بعض لوگ پانی فلٹر کر کے اس میں کچھ نمک شامل کر دیتے ہیں تاہم اس کے کوئی شواہد نہیں کہ نمکیات شامل کرنے کے اعتبار سے یہ کوئی کارآمد عمل ہے۔

کمران کا کہنا ہے کہ بعض معدنیات ہم اپنی غدا سے دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں اور یہ ضروری نہیں کہ پانی ہی ان کا ذریعہ بنے۔

ماہرین کے مطابق اگر واٹر فلٹر کی بروقت صفائی نہ کی جائے یا اس کے پرزے نہ بدلے جائیں تو یہ فائدہ پہنچانے کے بجائے الٹا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

سپنج جیسے کاربن فلٹر میں بیکٹیریا پیدا ہوسکتا ہے۔ سنگاپور کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ فلٹر شدہ پانی میں نل کے پانی کے مقابلے میں زیادہ بیکٹیریا موجود تھا اور سب سے زیادہ بیکٹیریا اس پانی میں تھا جن فلٹرز کی بروقت صفائی نہیں ہوئی تھی۔

ایک اور تحقیق میں پتا چلا کہ وہ پانی جو ساری رات پڑ رہا اس میں بیکٹیریا کی موجودگی بڑھ گئی تھی۔ اس لیے یہ تجویز دی جاتی ہے کہ واٹر فلٹر سے پانی پینے سے قبل اس میں سے کم از کم 10 سیکنڈ تک پانی گزارا جائے۔

نیپ کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ فلٹر کو صحیح طرح نہیں رکھتے تو آپ کو اس سے فوائد حاصل نہیں ہوتے۔ ہو سکتا ہے کہ اس سے حاصل ہونے والا پانی زیادہ نقصان دہ ہو۔‘

سب سے ضروری پانی کی کمی کو پورا کرنا

واٹر فلٹر استعمال کرنے کا تعلق آپ کے علاقے سے ہوسکتا ہے اور یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ پانی میں کون سی ملاوٹ موجود ہے۔

کروگر کا کہنا ہے کہ آپ کچھ تحقیق سے یہ جان سکتے ہیں کہ آپ کے پانی کا معیار کیسا ہے اور یہ جاننے کے لیے آپ پانی کو ٹیسٹ کروا سکتے ہیں۔

اگر نلکے کا پانی پینے کے معیار سے مطابقت نہیں رکھتا تو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آپ کے لیے کون سا فلٹر بہتر رہے گا، جو آلودگی ختم کر سکے۔

پوسٹمس کے مطابق کوئی ایک فلٹر تجویز کرنا مشکل ہے تاہم یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ آیا واٹر فلٹر کے پاس کوئی سرٹیفیکیشن موجود ہے۔ ’اگر ڈیوائس کو سرٹیفیکیشن ملی ہے تو کم از کم یہ فائدہ ہے کہ یہ کارآمد ہے۔‘

کمران کے مطابق سب سے زیادہ ضروری یہ بات ہے کہ آیا آپ پانی کی مناسب مقدار روزانہ پیتے ہیں۔ ’بطور ایک ڈاکٹر، میں نے پانی کی کمی سے کئی مسائل ابھرتے دیکھے ہیں۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.