’یوگا گرو‘: بخار سے لے کر کینسر جیسی موذی بیماریوں کے ’قدرتی ادویات سے علاج‘ کے دعویدار بابا رام دیو اب کیوں تنقید کی زد میں ہیں؟

مشہور انڈین یوگا گرو بابا رام دیو کے دنیا بھر میں لاکھوں پیروکار ہیں تاہم ان کی ساکھ کو اس وقت دھچکا لگا ہے جب انڈیا کی سپریم کورٹ نے انھیں یہ جھوٹا دعویٰ کرنے پر معافی مانگنے کا حکم دیا ہے کہ ان کی کمپنی کی مصنوعات سنگین بیماریوں کا ’علاج‘ کر سکتی ہیں۔
بابا رام دیو
Getty Images

مشہور انڈین یوگا گرو بابا رام دیو کے دنیا بھر میں لاکھوں پیروکار ہیں تاہم ان کی ساکھ کو اس وقت دھچکا لگا ہے جب انڈیا کی سپریم کورٹ نے انھیں یہ جھوٹا دعویٰ کرنے پر معافی مانگنے کا حکم دیا ہے کہ ان کی کمپنی کی مصنوعات سنگین بیماریوں کا ’علاج‘ کر سکتی ہیں۔

سوامی رام دیو کے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں یوگا گرو سٹیج پر اپنی پشت کے بل لیٹے ہوئے ہیں، اُن کے گھٹنے اُن کے سینے تک مڑے ہوئے ہیں جبکہ اُن کی بغل میں پتنجلی آیوروید کے ذریعے تیار کی جانے والی دواؤں کا ایک ڈھیر ہے۔ یہ دوائیں مارکیٹ میں ’ہربومنرل طریقے سے تیار کردہ‘ ہونے کے دعوے کے ساتھ فروخت کی جاتی ہیں۔

بابا رام دیو اور اُن کے ساتھی آچاریہ بال کرشن کی جانب سے سنہ 2006 میں دواؤں کی برانڈ ’پتنجلی‘ قائم کی گئی تھی۔ سنہ 2006 کے بعد سے انھوں نے ٹوتھ پیسٹ سے لے کر جلد کی دیکھ بھال اور دیگر بیماریوں کے علاج کا دعویٰ کرنے والی ادویات تک ہر چیز فروخت کی ہے۔ لیکن آیورویدک دوائیں ان کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی مصنوعات میں سے ایک ہیں۔

اپنی ویڈیوز میں وہ بخار اور ٹائیفائیڈ سے لے کر سنگین بیماروں کے علاج تک کے لیے ’زہریلی اور مصنوعی‘ ادویات استعمال کرنے پر اپنے سامعین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ وہ زور دیتے ہیں کہ لوگوں کو ان ادویات کے بجائے ان کی برانڈ ’پتنجلی‘ کی مصنوعات کا استعمال کریں۔

ایک اور ویڈیو میں وہ وضاحت کرتے ہیں کہ کینسر کیا ہے اور دعویٰ کرتے ہیں کہ کیموتھراپی، ریڈیئیشن اور سرجری کینسر جیسے موذی مرض بیماری کی وجہ کو حل نہیں کرتے۔ اُس کے بعد وہ یہ غیر معمولی دعویٰ کرتے ہیں کہ پتنجلی کا تیار کردہ ’اینٹی کینسر جوس‘ کا پرہیزی غذا کے ساتھ استعمال ’سات دن سے دو ماہ کے دورانیے میں ہر قسم کے کینسر کا علاج کرنے میں مدد کرتا ہے۔‘

ان کے اس دعوے پر ان کے سامنے موجود ناظرین تالیاں بجاتے ہیں۔

بابا رام دیو
Getty Images

لیکن گذشتہ ہفتے انڈین سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے اُن کی کمپنی کی ادویات کے اشتہارات پر پابندی لگا دی کہ یوگا گرو ’غلط معلومات‘ پھیلا رہے ہیں اور صارفین کو ’گمراہ‘ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ڈرگز اینڈ میجک ریمیڈیز ایکٹ 1954 کے تحت کینسر، دل کی بیماری اور بلڈ پریشر سمیت 54 طبی امراض کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کو فروغ دینا (تشہیر) غیر قانونی ہے۔

ججوں نے بابا رام دیو اور بال کرشنا کی غیر مشروط معافی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔

عدالت نے کہا کہ ’آپ کی معافی صرف اس کاغذ پر کافی نہیں۔ آپ کو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔‘

ججوں نے آیورویدک دواؤں اور دیگر روایتی ادویات پر نظر رکھنے والی ریاستی لائسنسنگ اتھارٹی اور اتراکھنڈ حکومت، جہاں پتنجلی کا صدر دفتر واقع ہے کی بھی قانون کی خلاف ورزی کرنے پر پتنجلی کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر سرزنش کی۔

انھوں نے حکام کو غفلت برتنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

عدالت نے پتنجلی اور اس کے مالکان کو حکم دیا کہ وہ 23 اپریل کو ہونے والی اگلی سماعت سے پہلے عوامی معافی نامہ جاری کریں۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت کی سرزنش بہت کم اور بہت دیر سے کی گئی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ پتنجلی اور بابا رام دیو کی ایلوپیتھک ادویات اور جائز طبی طریقوں کو غیر مؤثر قرار دینے کی ایک طویل تاریخ ہے، جبکہ وہ اپنی مصنوعات کی علاج کی طاقت کی حمایت کرتے ہیں۔

بی بی سی نے اس الزام کا جواب دینے کے لیے پتنجلی سے رابطہ کیا ہے۔

بابا رام دیو
Getty Images

سال 2021 میں کووڈ 19 وبا کے دوران پتنجلی نے ’کورونیل‘ نامی دوا لانچ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ کورونا وائرس کا علاج کر سکتی ہے۔

انڈین حکومت کی مداخلت کے بعد اس دوا کی مارکیٹنگ کو روک دیا گیا اور کہا گیا کہ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں جو یہ ظاہر کریں کہ دوا کورونا کے خلاف مؤثر ہے۔ تاہم بابا کی کمپنی کا اصرار رہا کہ اس نے وائرس کے خلاف علاج کے لیے کام کیا ہے۔

صرف دوائیں ہی نہیں، پتنجلی کے مارکیٹ میں دستیاب کھانے پینے کی اشیا پر بھی غیر معیاری ہونے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

سال 2022 میں پتنجلی کا خالص گائے کا گھی فوڈ سیفٹی ٹیسٹ میں فیل ہو گیا تھا، لیکن بابا رام دیو نے یہ کہتے ہوئے نتائج کو مسترد کر دیا تھا کہ نمونوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔ سال 2023 میں اس برانڈ کو ایک ویجیٹیریئین ڈینٹل پروڈکٹ میں کٹل فش کا استعمال کرنے پر قانونی نوٹس بھیجا گیا تھا۔

درحقیقت پتنجلی کو ایک دہائی میں بہت سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑا ہے جیسا کہ ایک سادہ گوگل سرچ پر آنے والے ان سبھی معاملات پر نظر رکھنا مشکل ہے۔

بابا رام دیو
Getty Images

کمپنی کے خلاف تازہ ترین کارروائی 2022 میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب انڈین میڈیکل اسوسی ایشن نے ایک جھوٹے اشتہار کے خلاف عدالت میں عرضی دائر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فرم کی مصنوعات تھائیرائیڈ، ذیابیطس اور یہاں تک کہ میکیولر انحطاط کا بھی علاج کر سکتی ہیں۔

گذشتہ سال عدالت نے انھیں اس طرح کے دعوے بند کرنے کا حکم دیا تھا اور ہر پراڈکٹ پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔

اس کے وکیل اس حکم پر عمل کرنے پر راضی ہو گئے لیکن ایک دن بعد بابا رام دیو نے آیورویدک دواؤں کے ’علاج‘ کی طاقت کو دگنا کر کے بیان کیا اور کہا کہ اگر ان کے دعوے جھوٹے پائے گئے تو وہ’موت کی سزا کا سامنا کرنے‘ کے لیے تیار ہیں۔

پتنجلی اخبارات، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور مختلف ریاستوں میں بابا رام دیو کی یوگا ورکشاپس میں اپنے متنازع اشتہارات نشر کرتی رہی۔

یہ معاملہ جنوری میں اس وقت دوبارہ توجہ کا مرکز بنا جب سپریم کورٹ کو ایک گمنام خط موصول ہوا جس میں کمپنی کی جانب سے عدالتی حکم پر عمل کرنے سے انکار کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پتنجلی کی مصنوعات مشکوک ہیں کیونکہ فرم میں مینوفیکچرنگ کا طریقہ کار غیر معیاری ہے۔

لیکن برانڈ نے اپنی مصنوعات کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ طبی طور پر ثابت ہیں اور تین ہزار سے زیادہ تحقیقی پروٹوکول پر عمل کرتے ہیں۔

سال 2016 میں ہری دوار کی ایک عدالت نے پتنجلی کو اپنے لیبل کے تحت کچھ مصنوعات فروخت کرنے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے ضلعی حکام کو ہدایت کی کہ نمک، جیم، تیل اور شہد جیسی کچھ اشیائے ضروریہ کے معیار کی جانچ میں ناکام ہونے کے بعد اگر برانڈ اپنی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے میں ناکام رہا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اس وقت بال کرشنا نے ٹائمز آف انڈیا اخبار کو بتایا تھا کہ پتنجلی کی مصنوعات ’مکمل طور پر محفوظ‘ ہیں، ان کے معیار پر کوئی شک نہیں ہے اور برانڈ آرڈر پر ’مناسب‘ ردعمل ظاہر کرے گا۔ لیکن سنگین الزامات کے باوجود، فرم ضابطے کی کارروائی سے بچ گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ بابا رام دیو ایک بڑے پیمانے پر مقبول شخصیت ہیں۔ ان کے پیروکار انھیں قدرتی اور روایتی تمام چیزوں کے ماہر کے طور پر دیکھتے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ 58 سالہ رام دیو ان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی کی قیادت کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں۔ یوگا گرو باقاعدگی سے مودی کی تعریف کرتے ہیں اور 2014 کے عام انتخابات میں انھوں نے کھلے عام اپنے پیروکاروں سے بی جے پی کو ووٹ دینے کے لیے کہا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی 2017 کی ایک تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بابا رام دیو کے کاروبار میں تیزی آئی ہے اور پتنجلی بی جے پی کی زیر اقتدار ریاستوں میں فیکٹریاں اور تحقیقی مراکز قائم کرنے کے لیے رعایتی قیمتوں پر ہزاروں ایکڑ زمین حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ بی بی سی نے بی جے پی اور پتنجلی سے رابطہ کیا ہے لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.