امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی جس کے 108 طلبہ کو فلسطین کی حمایت میں ’خیمے لگانے‘ پر گرفتار کیا گیا

گذشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جنگ کے بعد سے امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں مظاہرے ہوئے ہیں اور آزادی اظہار کی حدود پر بحث جاری ہے۔ احتجاجی مظاہروں نے نیویارک میں واقع کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔

’یہ وہ عہد تھا جو خدا نے ابراہیم کے ساتھ کیا تھا اور وہ عہد بالکل واضح تھا اگر آپ اسرائیل پر رحم کریں گے تو میں آپ پر رحم کروں گا۔۔۔ اور پھر نئے عہد میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ تمام قومیں اسرائیل کے ذریعے برکت پائیں گی۔ تو کیا آپ اس کے بارے میں نہیں جانتیں؟ کیا آپ چاہتی ہیں کہ بائبل کا خدا کولمبیا یونیورسٹی پر لعنت کرے؟‘

اس یکطرفہ تلخ کلامی کا مظاہرہ ہمیں اس وقت دیکھنے کو ملا جب بدھ کے روز کولمبیا یونیورسٹی کی صدر ڈاکٹر نعمت شفیق (جنھیں منوشے شفیق کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کیمپس میں حالیہ بحران او یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز رویے کے حوالے سے کانگریشنل سماعت کرنے والے پینل کے سامنے پیش ہوئیں۔

ان سے جارجیا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن رِک ایلن نے پوچھا کہ کیا وہ جینسز کے باب 12:3 کے متعلق جانتی ہیں۔

یقیناً نعمت شفیق کا ہارورڈ اور پنسلوینیا یونیورسٹی کے سابق سربراہان کی طرح اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ان دونوں کو کیمپس میں یہود مخالف رویے کی تحقیقات کرنے والی کانگریس کمیٹی کے سامنے پیشی کے بعد اپنی ملازمتوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔

سماعت کے دوران ایلن نے نعمت سے سوال کیا کہ ’کیا آپ اسے سنجیدہ مسئلہ سمجھتی ہیں؟ کیا آپ چاہتی ہیں کہ کولمبیا یونیورسٹی پر خدا کی لعنت ہو؟‘

نعمت نے جواب دیا ’یقیناً نہیں۔‘ ایلن نے کہا ’ان پروفیسرز کی جانب سے نوجوانوں کو اس بات پر یقین کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے اور انھیں اندازہ نہیں ہے کہ ’وہ خدا، بائبل کے خدا اور ہمارے جھنڈے پر خدا کی طرف سے لعنت بھیج رہے ہیں۔‘

نعمت نے ریپبلکنز کے اس موقف سے اتفاق کیا کہ کولمبیا میں فلسطینیوں کی حامی سرگرمیاں یہودی مخالف تعصب کے ساتھ چل رہی ہیں۔

انھوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کی قیادت میں کولمبیا کس طرح ان مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہا ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی خبروں میں کیوں؟

گذشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جنگ کے بعد سے امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں مظاہرے ہوئے ہیں اور آزادی اظہار کی حدود پر بحث جاری ہے۔

ایسے ہی احتجاجی مظاہروں نے نیویارک میں واقع کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔

پولیس نے فلسطین کے حامی مظاہرین کے کیمپ کو کلیئر کرنے کے بعد 108 طلبہ کو گرفتار کیا ہے جن میں سے زیادہ تر کو خلاف ورزی کرنے پر سمن جاری کیے گئے ہیں۔

نعمت شفیق کے مطابق پندرہ طالب علموں کو معطل کر دیا گیا ہے اور چھ کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ وزیٹنگ پروفیسر محمد عبدو (جنھوں نے حماس، حزب اللہ اور اسلامی جہاد کی حمایت کا اظہار کیا) وہ دوبارہ کبھی کولمبیا میں کبھی کام نہیں کر پائیں گے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ فیکلٹی کے کئی دیگر ارکان بھی زیر تفتیش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر معمولی قدم متعدد انتباہی وارننگز کے بعد لیا گیا کیونکہ کیمپس میں محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے ضروری تھا۔

مظاہرے کے شرکا میں قانون دان الہان ​​عمر کی بیٹی بھی شامل تھیں جنھیں یونیورٹسیسے معطل کر دیا گیا ہے۔

گذشتہ ہفتہ مظاہرین نے یہ دکھانے کے لیے کہ غزہ میں بے گھر افراد کس طرح رہ رہے ہیں، کیمپس پر 50 ٹینٹ لگا لیے اور راتوں راتوں دیگر سینکڑوں طالبعلم ان کے ساتھ مل گئے۔

بظاہر یہ تاثر مل رہا ہے کہ امریکی شہر نیویارک کی تمام ایڈمنسٹریشن کولمبیا میں احتجاج کرنے والوں کے خلاف ہو چکی ہے۔

نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ 100 سے زائد افراد نے 30 گھنٹے سے زائد لان پر قبضہ کر رکھا تھا جو یونیورسٹی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

مقامی رپورٹوں کے مطابق سائٹ کلیئر کروانے کے بعد بھی احتجاج جاری رہا۔

کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ مظاہرے کیوں کر رہے ہیں؟

یہ طلبہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی اسرائیل سے لاتعلقی ظاہر کرے۔

کولمبیا سپیکٹیٹر (یونیورسٹی طلبا کا رسالہ) کے مطابق 1968 میں ویتنام جنگ کے دوران ہونے والے مظاہروں کے بعد سے پہلی بار کیمپس میں اتنے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

یاد رہے اس سے قبل یونیورسٹی کی ایک مسلمان گریجویٹ اثنا تبسم (جنوبی ایشیائی امریکن بایومیڈیکل انجینئرنگ میجر) کی گریجویشن تقریر بھی منسوخ کی گئی تھی۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے اس کی وجہ کیمپس میں ممکنہ حفاظتی خطرات کو قرار دیا تھا۔

تاہم خیال کیا جاتا ہے ان کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت کی شکایات تھیں۔ کچھ یہودی گروپوں کی طرف سے ان کی فلسطین کی حمایت والی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر تنقید کی گئی تھی۔

تبسم کا کہنا تھا کہ انھیں یقین ہے کہ یونیوسٹی نے ان کی تقریر اس لیے منسوخ کی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی کھلے عام حمایت کرتی ہیں۔

ہم کولمبیا یونیورسٹی کی صدر نعمت شفیق کے متعلق کیا جانتے ہیں؟

ڈاکٹر نعمت شفیق نے جولائی 2023 میں کولمبیا کی قیادت سنبھالی۔ وہ اس کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون بنیں۔

وہ مصر میں پیدا ہوئی تھیں لیکن چار سال کی عمر میں ان کا خاندان امریکہ شفٹ ہوا اور یوں ان کی پرورش امریکہ میں ہوئی۔

انھوں نے لندن سکول آف اکنامکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے برطانیہ کا سفر کیا۔ وہ کولمبیا پہنچنے سے پہلے چھ سال تک اس سکول کی قیادت کرتی رہیں۔

انھوں نے بینک آف انگلینڈ اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے لیے بھی کام کیا۔

کانگریس کی سماعت کے دوران بہت سے ریپبلکن قانون سازوں نے کیمپس میں یہود مخالف دشمنی کو ختم کرنے کی یونیورسٹی کی کوششوں پر تنقید کی۔

اس کے فوراً بعد سکول نے دہائیوں میں پہلی مرتبہ مظاہرے کو روکنے کے لیے پولیس کو بلایا۔

نعمت شفیق نے جمعرات کو کیمپس کو لکھا کہ وہ ایک ’غیر معمولی قدم اٹھا رہی ہیں کیونکہ یہ غیر معمولی حالات ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ لان میں لگائے گئے خیمے کیمپس کی زندگی کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں اور اس سے ’ہمارے بہت سے طالب علموں کے لیے ہراسانی اور دھمکی آمیز ماحول بن رہا ہے۔‘

وہ اپنے کیمپس میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں سے جیسے نمٹ رہی ہیں، اس پر انھیں کئی حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.