مسلمانوں کو ’گُھس بیٹھیے‘ کیوں کہا؟ کانگریس کا نریندر مودی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

image

انڈیا میں اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف ’قابل اعتراض‘ تبصرہ کیا جو الیکشن قانون کی خلاف ورزی ہے اور الیکشن کمیشن ان کے خلاف کارروائی کرے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تیسری مرتبہ اقتدار حاصل کرنے کے خواہش مند نریندر مودی نے الیکشن مہم کے دوران اتوار کو خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو ’گُھس بیٹھیے‘ کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کا منشور ہے کہ انڈینز کی دولت ہتھیائی جائے جائے اور اسے تقسیم کر دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کانگریس پارٹی اپنے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کی پیروی کرتی ہے تو وہ کہہ چکے ہیں کہ اقلیتی مسلمان کے پاس ’وسائل کا حصہ‘ پہلے ہونا چاہیے تھا۔ اگر ایسا ہوتا  ہے تو دولت ’گُھس بیٹھیوں‘ اور ’زیادہ بچے پیدا کرنے والوں‘ میں تقسیم کر دی جائے گی۔

نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے اتحادی اکثر ان شدت پسند مسلمانوں کا حوالہ دیتے ہیں جو غیرقانونی طور پر سرحد پار کر کے دراندازی کرتے ہیں۔

وہ زیادہ بچے پیدا کرنے پر بھی مسلمانوں کو تنقید کا نشنہ بناتے ہیں اور اس خوف کا بھی اظہار کرتے ہیں کہ مسلمانوں کی آبادی اکثریتی ہندو آبادی پر غالب آ جائے گی۔

انڈیا کی آبادی ایک ارب 42 کروڑ ہے جس میں 20 کروڑ مسلمان ہیں جو دنیا میں مسلمانوں کی تیسری بڑی آبادی ہے۔

کانگریس کے رہنما ابھیشیک مانو سنگھوی نے کہا کہ ’مودی کا انتہائی قابل اعتراض بیان قانون کی اس شق کی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا کہ کوئی بھی امیدوار مذہب، کمیونٹی یا مذہبی علامتوں کی بنیاد پر ووٹ دینے یا نہ دینے کا نہیں کہہ سکتا۔‘

انڈیا میں الیکشن کا آغاز 19 اپریل کو ہوا جو یکم جون تک جاری رہے گا (فوٹو اے ایف پی)انہوں نے کہا کہ ’ہم نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ بتائے کہ قانون میں یہ پوزیشن ہے اور مودی کے خلاف اسی طرح کارروائی کی جائے جس طرح کسی کے بھی خلاف کی جا سکتی ہے۔‘

نریندر مودی کی حکومت پر مسلسل یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ مسلمانوں، اپوزیشن، سول سوسائٹی اور کچھ بیرونی حکومتوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھتی ہے، اور ایسے بیانات کو الیکشن جیتنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

انڈین حکومت اس کی تردید کرتی ہے اور نریندر مودی کہتے ہیں کہ وہ سب کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں۔

انڈین الیکشن قوانین کے تحت الیکشن کمیشن کسی جماعت یا اس کے رہنما کو شکایت کا جواب دینے، الیکشن مہم کو ایک خاص عرصے تک روکنے یا بار بار خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریمنل کیس بھی درج کر سکتا ہے۔

انڈیا میں الیکشن کا آغاز 19 اپریل کو ہوا جو یکم جون تک جاری رہے گا اور چار جون کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.