مریم نواز اور پنجاب پولیس کی وردی: ’گورنر اور وزیر اعلیٰ یونیفارم پہن سکتے ہیں‘

پاکستان کے صوبے پنجاب کی وزیر اعلی مریم نواز جمعرات کے دن لاہور کے پولیس ٹریننگ کالج میں منعقد ایک تقریب کے دوران پنجاب پولیس کا یونیفارم زیب تن کیے ہوئے دکھائی دیں تو ان کا لباس توجہ کا مرکز بنا اور سوشل میڈیا پر ان کے اس عمل کی تعریف بھی ہوئی، تو تنقید بھی۔

پاکستان کے صوبے پنجاب کی پولیس نے جمعرات کے روز اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’پنجاب پولیس ڈریس ریگولیشنز‘ کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف پولیس کی وردی پہننے کی اہل ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیراعلیٰ مریم نواز کے پولیس یونیفارم زیبِ تن کرنے پر وزیراعلیٰ اور پنجاب پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

وزیراعلی مریم نواز جمعرات کے دن لاہور کے پولیس ٹریننگ کالج میں منعقد ایک تقریب کے دوران پولیس یونیفارم زیب تن کیے ہوئے دکھائی دیں۔ پنجاب حکومت کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کی جانب سے اس تقریب کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ لیڈی ریکروٹ کورس اور لیڈی ٹریفک اسسٹنٹ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ تھی۔

تقریب کی تصاویر میں مریم نواز کو پنجاب پولیس کے یونیفارم اور ٹوپی سمیت ایک چھڑی تھامے دیکھا گیا جہاں خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کی امید ہے کہ ’خواتین جلد ہی پنجاب پولیس کا نصف حصہ ہوں گی۔‘

اسی خطاب کے دوران وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے ’پہلی بار پولیس کا یونیفارم پہنا تو احساس ہوا کہ چاہے وزیر اعلی کی کرسی کا حلف لینا ہو یا پولیس کا یونیفارم پہننا ہو، یہ کتنی بڑی ذمہ داری ہے۔‘ مریم نواز نے خواتین پولیس اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ پولیس کی اصلاحات پر بھی زور دیا۔

تاہم وزیر اعلی پنجاب کے خطاب سے زیادہ ان کا لباس توجہ کا مرکز بنا اور سوشل میڈیا پر ان کے اس عمل کی تعریف بھی ہوئی، تو تنقید بھی۔ کسی نے مریم نواز کی جانب سے پولیس یونیفارم پہننے کو ایک ’سٹنٹ‘ قرار دیا تو کسی نے خواتین پولیس اہلکاروں کے لیے اسے احسن خراج تحسین سمجھا۔

’گورنر اور وزیر اعلیٰ پولیس وردی پہن سکتے ہیں‘

پنجاب پولیس نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر وزیراعلی مریم نواز کی پولیس یونیفارم میں ملبوس تصویر کے ساتھ 30 جنوری، 2024 کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن بھی شیئر کیا ہے جس کے تحت ’پنجاب پولیس ڈریس ریگولیشنز‘ میں ترمیم کی گئی ہے۔

ترمیم کے مطابق، پولیس اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے پنجاب کے گورنر اور وزیر اعلیٰ پریڈ اور پولیس دربار جیسے رسمی مواقع پر وردی پہن سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ نوٹیفکیشن پنجاب کے سابق نگران ویراعلیٰ محسن نقوی کے دور میں آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے دستخط سے جاری ہوا تھا۔

https://twitter.com/OfficialDPRPP/status/1783510761727525341

پولیس یونیفارم میں ملبوس وزیر اعلی پنجاب سوشل میڈیا پر زیربحث

واضح رہے کہ پنجاب کی وزارت اعلی سنبھالنے کے بعد سے مریم نواز شہ سرخیوں اور سوشل میڈیا کی زینت بنی رہی ہیں جس کی ایک وجہ ان کی میڈیا مینیجمنٹ کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔

سکول میں طالبات کو میکڈونلڈز کھلانے کا معاملہ ہو یا پھر ایک سرکاری دورے کے دوران ٹی وی کیمروں کے سامنے خاتون پولیس اہلکار کے سر پر دوپٹہ ٹھیک کرنے کا تنازع، یہ سوال اکثر اٹھتا ہے کہ آیا مریم نواز کارکردگی دکھانے سے زیادہ اپنی تشہیر میں مصروف ہیں اور ایسا کرنے کے فوائد زیادہ ہیں یا نقصانات؟

ان سوالات پر عام لوگ سیاست کی طرح ہی تقسیم ہیں۔ جمعرات کے ہی دن کی بات کریں تو سوشل میڈیا پر سیاسی مخالفین کی جانب سے تنقید کو ایک جانب رکھ کر دیکھیں تو دو قسم کی آرا کا اظہار دیکھنے کو ملا۔

محسن مسعود کا کہنا تھا کہ ’مریم نواز نے آج وہ حاصل کر لیا جو وہ کرنا چاہتی تھیں اور وہ یہ کہ انھیں توجہ ملے اور اب سب ان کی پولیس وردی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ مارکیٹنگ کی کیا بہترین حکمتِ عملی ہے‘۔

فیصل ڈھکو نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’اگر مریم نواز پولیس کی حمایت میں ایسا کوئی اظہار کرنا چاہتی تھیں تو اس کی ضرورت بہاولنگر کے پولیس تھانے میں تھی جہاں اظہار یکجہتی کی کافی ضرورت تھی لیکن بدقسمتی سے آئرن لیڈی کی جانب سے ایک جملہ بھی سامنے نہیں آیا۔‘

صحافی ماجد نظامی نے بھی لکھا کہ ’کیا پنجاب پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ تقریب میں شرکت کے بعد وزیراعلی مریم نواز شریف بہاولنگر پولیس سٹیشن کا دورہ بھی کریں گی؟‘

واضح رہے کہ رواں ماہ ضلع بہاولنگر کے ’تھانہ ڈویژن اے‘ میں مبینہ طور پر وردی میں ملبوس فوجی اور رینجرز اہلکاروں کی جانب سے دھاوا بولنے کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا جا چکا ہے جس میں فوجی اہلکاروں پر پولیس جوانوں کو پیٹنے کے الزامات سامنے آئے تھے۔

https://twitter.com/AbbasBilgrami21/status/1783369640359432418

تاہم عباس بلگرامی نامی صارف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر مریم نواز کے پولیس یونیفارم پہننے پر لکھا کہ ’یہ یونیفارم والی خواتین کے لیے بہترین اور حوصلہ افزا خراج تحسین تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ پنجاب ک قیادت ایک ایسی خاتون کر رہی ہیں جو سیف سٹی میں کام کرنے والی خواتین کے لیے ہاسٹلز، عام خواتین کے لیے بائیکس اور خواتین کے ورچوئل تھانوں جیسے مواقع اور اصلاحات لے کر آ رہی ہیں اوراب وہ یونیفارم میں بھی ہیں۔‘

شمع جونیجو نامی صارف نے بھی ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا کہ ’مریم نواز پنجاب پولیس کے یونیفارم میں کتنی خوبصورت لگ رہی ہیں اور یہ خواتین پولیس افسران کی حمایت کا بہت طاقتور اظہار ہے۔‘

اسی بارے میں

’مریم آپٹکس کے بجائے کارکردگی پر زور دیں‘

صحافی ماجد نظامی سے جب بی بی سی نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب پولیس کی حوصلہ افزائی اور فورس کا مورال بلند کرنے کا عملی قدم یہ ہونا چاہیے تھا کہ بہاولنگر واقعہ کی انکوائری رپورٹ سامنے لائی جاتی اور ذمہ داروں کی سزا دی جاتی۔‘

ایک اور سوال کے جواب میں ماجد نظامی نے کہا کہ ’وزیر اعلی مریم نواز کو اپنی امیج بلڈنگ کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

’وہ جیسی ہیں، ویسی ہی رہ کر ان کو پنجاب میں اچھی گورننس، دیرپا عوام دوست پالیسیوں اور عوامی فلاحی کاموں پر توجہ دینی چاہیے۔‘

ماجد نظامی کی رائے میں ’ہمارے سامنے انڈیا میں کئی ایسی خواتین وزرائے اعلی کی مثال موجود ہے جنھوں نے لباس کی تراش خراش پر توجہ دینے کے بجائے گورننس، حکومتی احتساب اور عوام دوست پالیسیوں پر توجہ دی۔‘

’اس لیے مریم نواز شریف آپٹکس اور ہیڈ لائن کے بجائے دیرپا حکومتی کارکردگی پر فوکس کرنا چاہیے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.