عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنس، فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری

image

پاکستان کی سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور رُکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال کو عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنسز پر توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ 

جمعے کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گزشتہ شام لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے اختتام پر دونوں ارکان پارلیمنٹ کو نوٹس جاری کیے۔

بینچ کے دیگر دو ارکان میں جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم اختر شامل تھے۔

قبل ازیں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے پیش ہوئے جن سے چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا انہوں نے پریس کانفرنس سنی ہے؟ کیا پریس کانفرنس توہین آمیز ہے؟

چیف جسٹس کے سوالات پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جو ویڈیو انہوں نے دیکھی اُس میں الفاظ میوٹ کیے گئے تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اُن کے خلاف اس سے زیادہ گفتگو ہوئی ہے لیکن نظرانداز کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’برا کہنا ہے تو نام لے کر مجھے کہیں، ادارے کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

چیف جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ادارے عوام کے ہوتے ہیں، اداروں کو بدنام کرنا ملک کی خدمت نہیں۔ 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’مارشل لا کی توثیق کرنے والوں کا کبھی دفاع نہیں کروں گا، بندوق اٹھانے والا سب سے کمزور ہوتا ہے کیونکہ اس کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا، دوسرے درجے کا کمزور گالی دینے والا ہوتا ہے۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے کچھ غلط کیا ہے تو اس کی سزا دیگر ججز کو نہیں دی جا سکتی،

بینچ کے سربراہ نے کہا کہ ’ایک کمشنر نے مجھ پر الزام لگایا سارے میڈیا نے اسے چلا دیا، مہذب معاشروں میں کوئی ایسی بات نہیں کرتا اس لیے وہاں توہین عدالت کے نوٹس نہیں ہوتے۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ چیخ و پکار اور ڈرامے کرنے کی کیا ضرورت ہے، تعمیری تنقید ضرور کریں، فیصل واووڈا کے بعد مصطفی کمال بھی سامنے آ گئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دونوں ہی افراد پارلیمنٹ کے ارکان ہیں تو ایوان میں بولتے، ایسی گفتگو کرنے کے لیے پریس کلب کا ہی انتخاب کیوں کیا؟ پارلیمان میں بھی ججز کے کنڈکٹ پر بات نہیں کی جا سکتی.

بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز اور خاص طور پر جسٹس بابر ستار کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا ذکر ہوا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل منصور اعوان کو روسٹرم پر بلا کر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل سے پوچھا تھا کہ ’کیا آپ نے ججوں کو پراکسی کے ذریعے دھمکانا شروع کر دیا ہے؟‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.