لوڈشیڈنگ کا مسئلہ 15 روز میں حل کریں، ورنہ بجلی کا بٹن میں آن آف کروں گا: علی امین گنڈاپور

image

خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15 روز کا وقت دے دیا ہے۔جمعے کو پشاور میں صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ بجلی کے مسئلے کو فوری ور پر حل کرے۔‘انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’اگر ہمیں ریلیف نہ دیا گیا تو میں واپڈا کے دفاتر کو ٹیک اوور بھی کر سکتا ہوں، بجلی کا بٹن خیبر پختونخوا کے پاس ہے، پھر میں ہی بجلی کا بٹن آن آف کروں گا۔‘

’ہمارے ساتھ وفاق کا رویہ ناقابل برداشت ہے، اب ایسا نہیں ہوگا کہ ہم خاموش رہیں، اسمبلی کے فلور سے پیغام دے رہا ہوں کہ ہمیں مجبور نہ کریں، میں اپنے صوبے کا حق مانگ رہا ہوں، کوئی سمجھتا ہے کہ ہم چُپ ہو جائیں گے تو ایسا نہیں ہو گا۔‘وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے کہا کہ ’صوبے کے صرف بجلی کی مد میں 1510 ارب روپے وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں، ہمیں رواں برس کے 50 ارب روپے دو ماہ میں ملنے چاہییں، صوبے کو جو ریگولر پیسہ دیا جاتا ہے، اس میں بھی ہمیں 300 ارب روپے کم ملے ہیں۔‘علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’میرے صوبے کے عوام کو چور نہیں کہنا، چور کا لفظ برداشت نہیں کروں گا، چور کون ہے دنیا جانتی ہے، لوگوں کو پتا ہے کہ بیرون ملک کس کس نے جائیدادیں بنائیں۔‘’اگر عوام کا حق مانگنا غیر ذمہ داری ہے تو میں غیر ذمہ دار ہی ٹھیک ہوں۔ بار بار درخواست نہیں کی جاتی، اپنے صوبے اور عوام کے حق کے لیے آواز اُٹھاتا رہوں گا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’آپ کا زور آزاد کشمیر میں دیکھ لیا ہے، کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے، سوچیں اگر خیبر پختونخوا کے عوام باہر نکل آئے تو کیا حال ہوگا۔‘وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ’مجھ سے بات کیے بغیر کسی کا باپ بھی میرے صوبے پر ٹیکس نہیں لگا سکتا۔ آپ لوگوں نے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا ہوا ہے۔‘علی امین گنڈاپور کہتے ہیں کہ فاٹا کے لوگوں نے آپریشن کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں آج تک ایک روپیہ نہیں ملا، عوام کو بے وقوف بنانے کا وقت اب گزر چکا ہے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.