نیٹ میٹرنگ اور گراس میٹرنگ میں کیا فرق ہے؟

image

پاکستانی میڈیا میں خبریں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت کی جانب سے سولر پینلز صارفین کے لیے نیٹ میٹرنگ ختم کر کے گراس میٹرنگ کی پالیسی متعارف کرانے کا منصوبہ زیرغور ہے۔

رپورٹس کے مطابق گراس میٹرنگ کی نئی پالیسی کے حوالے سے حکومت نے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کر دیا ہے اور اس پالیسی کو متعارف کرانے کی وجہ ملک میں بجلی کی قیمتوں کے بحران پر قابو پانا ہے۔ تاہم گراس میٹرنگ سے متعلق حکومت کی جانب سے کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے وضاحت کی ہے کہ حکومت کا نیٹ میٹرنگ کو ختم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

اتوار کو لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے بتایا ’نیٹ میٹرنگ کی پالیسی مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے بطور وزیراعظم اپنے گذشتہ دور میں متعارف کرائی تھی۔ حکومت نیٹ میٹرنگ کی حوصلہ افزائی جاری رکھے گی کیونکہ یہ پالیسی وزیراعظم شہباز شریف کے دل کے قریب ہے۔‘

اویس لغاری نے کہا کہ وہ سولر صارفین جن کے پہلے ہی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے نیٹ میٹرنگ کے معاہدے ہیں وہ بالکل متاثر نہیں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا ’حکومت نیٹ میٹرنگ کا فروغ جاری رکھے گی اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد پالیسی میں کوئی تبدیلی کی جائے گی۔‘

نیٹ میٹرنگ اور گراس میٹرنگ ہوتی کیا ہے؟نیٹ میٹرنگ کی بات کی جائے تو یہ پالیسی سنہ 2017 میں متعارف کرائی گئی تھی۔ اس پالیسی کے تحت ایسے صارفین جو سولر سسٹم سے بجلی خود پیدا کرتے ہیں، وہ اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی کو متعلقہ بجلی سپلائی کمپنی کو واپس بھیج کر اس کی قیمت وصول کر سکتے ہیں۔

نیٹ میٹرنگ کے لیے صارف کے پاس بائی ڈائریکشنل (دو طرفہ میٹر) میٹر ہونا لازم ہوتا ہے۔ سولر سسٹم کی تنصیب کے بعد صارف نیپرا کے ذیلی ادارے ’الٹرنیٹو انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ‘ کو نیٹ میٹرنگ کی درخواست دیتے ہیں۔ نیٹ میٹرنگ کی تنصیب کے بعد نیپرا کی جانب سے صارف کو ایک لائسنس کا اجرا کیا جاتا ہے جس کے بعد صارف فاضل بجلی متعلقہ بجلی کمپنی کو بیچتے ہیں۔

اس سسٹم کے ذریعے سولر صارفین خود بنائی گئی بجلی استعمال تو کرتے ہی ہیں اور بجلی کے اضافی یونٹس بیچ کر منافع بھی کما لیتے ہیں، جبکہ ان کا بل منفی آتا ہے یعنی صارفین کو بل ادا نہیں کرنا پڑتا۔

اس کے برعکس گراس میٹرنگ تھوڑا مختلف عمل ہے جس کے تحت سولر صارفین کبھی بھی خود کی پیدا کی ہوئی بجلی کا استعمال نہیں کرتے۔

سولر پینلز کے ذریعے پیدا ہونے والی ساری بجلی نیشنل گرڈ میں برآمد کی جاتی ہے جس کے بعد صارف کو وہی بجلی گرڈ سے واپس درآمد کرنی پڑتی ہے۔

گراس میٹرنگ کے لیے بھی دو مختلف الیکٹرک میٹر استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایک میٹر درآمد شدہ بجلی اور دوسرا برآمد شدہ بجلی کا حساب لگاتا ہے۔

نیٹ میٹرنگ میں جیسے صارفین بغیر بجلی کا بل ادا کیے اضافی یونٹس پر پیسہ کماتے ہیں، گراس میٹرنگ میں ویسا ممکن نہیں ہوتا۔

صارف اپنے سولر سے پیدا کی ہوئی بجلی سستے داموں حکومت کو بیچتا ہے اور اس سے مہنگے حکومتی ریٹ پر وصول کرتا ہے اور اس پر بجلی کا بل بھی ادا کرتا ہے۔ اس ٹیرف کے فرق کی وجہ سے بجلی کے بل میں کمی تو واقع ہوتی ہے لیکن نیٹ میٹرنگ کی طرح مفت بجلی کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

نیٹ میٹرنگ میں صارف اپنی بنائی ہوئی بجلی استعمال کرتا ہے اور بغیر بل ادا کیے اضافی بجلی بیچ کر پیسے کماتا ہے، جبکہ گراس میٹرنگ پر سولر صارف اپنی بنائی ہوئی بجلی حکومت کو سستے داموں بیچ کر حکومتی یونٹ ریٹ پر بجلی خریدتا ہے اور اس پر بل بھی ادا کرتا ہے۔ اس کے باوجود گراس میٹرنگ والے صارفین ان بجلی صارفین سے کم بل ہی ادا کرتے ہیں جنہوں نے سولر پینل نہیں لگوایا ہوا۔

واضح رہے ملک میں سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی اور ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بڑی تعداد میں صارفین سولر ٹیکنالوجی پر منتقل ہو رہے ہیں جس سے حکومت کو بجلی کے بلوں پر نقصان ہو رہا ہے۔

حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ ختم کر کے گراس میٹرنگ شروع کرنے کا فیصلہ حتمی طور پر تو نہیں کیا گیا مگر اس پر غور کیا جا رہا ہے اور اس کا فیصلہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ہی ہوگا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.