وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت میں تناؤ، پاکستانی طلبہ کرغزستان کے ایئرپورٹ پر پھنس گئے

image

کرغزستان سے پاکستانی طالب علموں کی وطن واپسی پر وفاق اور خیبر پختونخوا حکومت کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ نے پہلے سے ہی مشکلات کا شکار طالب علموں کی پریشانی میں مزید اضافہ کردیا۔اس صورت حال میں طلبہ یہ سوال کر رہے ہیں کہ وہ کریں تو کیا کریں؟ وہ گذشتہ کئی گھنٹوں سے ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں اور فی الفور وطن واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے بشکیک سے پاکستانی طلبہ کو واپس پاکستان لانے کے لیے خصوصی پروازوں کا انتظام کیا ہے اور گوگل فارم کے ذریعے وہاں پھنسے طلبہ کو نکالنے کے لیے فہرستیں تیار کی گئی ہیں اور بہت سے طالب علم واپسی کی درخواست جمع بھی کروا چکے ہیں۔پہلی فہرست میں 300 طالب علموں کو ’پہلے آئیں پہلے پائیں‘ کی بنیاد پر شامل کیا گیا ہے۔ متعدد پاکستانی طلبہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’انہیں رات کے 8 بجے کا وقت دیا گیا تھا، تاہم ان کی پرواز روانہ نہ ہوسکی۔‘’رات کے 8 بجے سے لے کر اب تک وقفے وقفے سے طلبہ کو ڈیپارچر لاؤنج میں پہنچایا جا رہا ہے لیکن سردست فلائٹ کو کلیئرنس نہیں مل رہی۔‘ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے اس حوالے سے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ کرغزستان سے طلبہ کی واپسی کے معاملے پر سول ایوی ایشن اتھارٹی تعاون نہیں کر رہی۔انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں مزید بتایا کہ ’مجھے بہت افسوس ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی تعاون نہیں کر رہی جب کہ جہاز پیر سے روانگی کے لیے تیار ہے۔‘علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’سی اے اے اور حکومت تاخیر کرنے کے بجائے تعاون کریں کیوں کہ یہ بچوں کے مستقبل کا سوال ہے۔‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’وفاق اگر تعاون کرتا تو دونوں جہاز اب تک واپس آچکے ہوتے۔‘ترجمان ہوابازی ڈویژن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے کرغزستان میں پھنسے پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی کے لیے خصوصی پرواز کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔‘ترجمان ہوابازی ڈویژن کے مطابق ’خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے کرغزستان میں پاکستانی طلبہ کو واپس لانے کے لیے کسی بھی طرح کی تحریری یا زبانی درخواست موصول نہیں ہوئی۔‘

 ’بشکیک ایئرپورٹ پر طلبہ و طالبات کی بورڈنگ مکمل ہوچکی ہے اور وہ ڈیپارچر لاؤنج میں موجود ہیں‘ (فوٹو: فواد خان اباخیل)

’اس نوعیت کی سیاسی بیان بازی افسوسناک ہے اور یہ کرغزستان میں پھنسے طلبہ اور ان کے والدین کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔'انہوں نے مزید کہا کہ ’کرغزستان سے پاکستانی طلبہ کو وطن واپس لانے کے لیے آپریشن وفاقی حکومت کی نگرانی میں جاری ہے۔‘وزیرِاعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کرغزستان میں موجود پاکستانی طلبہ کو تین خصوصی پروازوں کے ذریعے حکومتی خرچ پر پاکستان لایا گیا ہے۔ وزیرِاعظم کی ہدایت کے بعد کمرشل پروازوں کو کرغزستان سے ایک ہفتے میں دو پروازوں کی بجائے دن میں چار فلائٹس کی خصوصی اجازت بھی دی گئی ہے۔خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اس تاخیر کا الزام وفاقی وزرا پر عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’بشکیک ایئرپورٹ پر طلبہ و طالبات کی بورڈنگ مکمل ہوچکی ہے اور وہ ڈیپارچر لاؤنج میں موجود ہیں۔‘’اطلاعات ہیں کہ وزیر دفاع خواجہ آصف لاہور ایئرپورٹ سے جہاز کو اُڑنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ اس حوالے سے تمام قانونی تقاضے بھی پورے کیے جا چکے ہیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے فلائٹ شیڈول میں بھی بشکیک سے فلائٹ شامل ہے۔‘بیرسٹر سیف کہتے ہیں کہ ’اس وقت 300 وہ پاکستانی طلبہ مناس ایئرپورٹ پر موجود ہیں جن کے نام خیبر پختونخوا حکومت کی فہرست میں آچکے ہیں جبکہ کئی طلبہ فہرست میں نام نہ آنے کے باوجود بھی وہاں پہنچے ہیں۔‘

پاکستانی طلبہ مناس ایئرپورٹ پر موجود ہیں اور بھوک کی وجہ سے نڈھال ہو رہے ہیں (فوٹو: فواد خان اباخیل)

ایئرپورٹ پر موجود پاکستانی طالب علم فواد خان اباخیل نے بتایا کہ ’صوبائی اور وفاقی حکومت میں تناؤ کے ہم ذمہ دار نہیں۔ یہ بتایا جائے کہ ہم کیا کریں؟ ہم کل رات سے یہاں بھوکے پیاسے بیٹھے ہیں مگر حکومت کا کوئی بھی نمائندہ یہاں موجود نہیں۔‘’ہمارے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں۔ ہر گھنٹے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ بورڈنگ مکمل ہوگئی ہے فلائٹ روانہ ہوگی لیکن پوری رات اور اب پورا دن گزر گیا، کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’طلبہ اپنا سامان لیے زمین پر سو رہے ہیں اور پریشان ہیں۔ ایک اور طالب علم حسنات خان کے بقول ’رات کو ہمیں بلایا گیا تھا اور آج صبح یہ کہا گیا کہ بورڈنگ شروع ہوگئی ہے۔‘ ’ہم خوش ہوئے لیکن اب ہم ڈیپارچر لاؤنج میں ہیں نہ آگے جا سکتے ہیں اور نہ ہی پیچھے۔ ہاسٹل میں کم سے کم کھانے کا انتظام تو کر لیتے تھے۔‘خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے فلائٹ میں بلامعاوضہ جانے والوں کے لیے ایک واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جس میں انہیں فلائٹ سے متعلق معلومات دی جا رہی ہیں۔ پیر کی رات تک انہیں اس حوالے سے میں معلومات فراہم کی جا رہی تھیں کہ انہیں کس طرح ایئرپورٹ پہنچنا ہے اور پھر فلائٹ میں سوار ہونا ہے، تاہم طلبہ جیسے ہی ہوائی اڈے پر پہنچے تو پیغامات موصول ہونے کا سلسلہ بھی رُک گیا۔عمیر سبحان بھی ایئرپورٹ پر موجود ہیں۔انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’رات گئے ہمیں ایک پیغام ملا کہ جہاز تیار ہے لیکن ہمیں اجازت نہیں مل رہی اس لیے آپ سب سوشل میڈیا کے ذریعے وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھائیں تاکہ آپ سب کو پاکستان پہنچایا جا سکے۔‘

ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق ’وزیر ہوابازی کی ہدایت پر جہاز کو اُڑنے نہیں دیا جا رہا‘ (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)

’یہ پیغام موصول ہونے کے بعد طالب علموں نے سوشل میڈیا کے ذریعے آواز بلند کی تاہم پھر بھی انہیں رات ایئرپورٹ پر ہی گزارنا پڑی۔ صبح اُنہیں پیغام ملا کہ بورڈنگ شروع کریں، جہاز روانہ ہونے والا ہے۔‘افتخار احمد بتاتے ہیں کہ ’انہیں کہا گیا کہ جن طلبہ کے نام فہرست میں شامل ہیں، وہ جلد ایئرپورٹ پر پہنچ جائیں۔ہم سب ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ کچھ طلبہ ہاسٹل گئے تھے جو واپس ایئرپورٹ آگئے۔ ہماری بورڈنگ بھی شروع ہوگئی لیکن اس کے بعد پھر کوئی مسئلہ آگیا۔‘ایئرپورٹ پر موجود ایک طالبہ نے اردو نیوز سے رابطہ کیا اور نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ایئرپورٹ پر ویزا اور پاسپورٹ کے مسائل بھی پیدا کیے جا رہے ہیں۔‘ان کے بقول ’کئی لوگ تو سفارش کروا کر بورڈنگ بھی کرا چکے ہیں جبکہ ہم بہت پہلے سے یہاں موجود ہیں لیکن ہمیں اجازت نہیں دی جا رہی۔‘طالبہ کی والدہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اُن کی بیٹی حالیہ واقعات کے بعد سے ایئرپورٹ جاتی رہی ہیں تاکہ کوئی حل نکل سکے تاہم ابھی تک کوئی حل نہیں نکالا جا سکا۔‘’میری بیٹی نے دو دن اور ایک رات اسی ایئرپورٹ پر گزار دیے ہیں لیکن سیاست دانوں کے مسئلے ہی ختم نہیں ہو رہے۔ ہم تو پیسے بھی دینے کو تیار ہیں بس ہماری بچی کو واپس لایا جائے۔‘پاکستانی طلبہ مناس ایئرپورٹ پر موجود ہیں جہاں بہت سے طلبہ بھوک کی وجہ سے نڈھال ہو رہے ہیں مگر جہاز کو اُڑان بھرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔اردو نیوز نے اس حوالے سے وفاقی وزیر امیر مقام سے رابطہ قائم کیا تاہم وہ وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں مصروف تھے جس کے باعث اس حوالے سے ان سے بات نہیں ہوسکی۔ 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.