انڈیا میں ہندوؤں کے مذہبی اجتماع میں ’بھولے بابا‘ کے 116 عقیدت مند بھگدڑ میں ہلاک: ’خوش قسمت ہوں زندہ بچ گیا‘

عینی شاہدین اور عقیدت مندوں کے مطابق ستسنگ ختم ہونے کے بعد یہاں آنے والے عقیدت مندوں میں بابا کے قدموں کے نیچے کی دھول لینے کی کوشش میں لوگ ایک دوسرے پر سبقت لینے کے لیے دوڑ پڑے اور یہی بھگدڑ کی وجہ بنی۔

انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے حکام کے مطابق ہاتھرس میں ایک ستسنگ (مذہبی اجتماع) کے دوران بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 116 ہو گئی ہے۔

پولیس انسپکٹر جنرل شلبھ ماتھر نے کہا ہے کہ ہاتھرس کے مذہبی اجتماع میں بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم 116 افراد ہلاک ہو گئے ہیں

اتر پردیش پولیس کے آگرہ زون کے اے ڈی جی آفس نے ہلاکتوں میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاشوں کو کئی مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا جس کے باعث ہلاکتوں کی صحیح تعداد بعد میں معلوم ہو گی۔

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ انھوں نے ’ہاتھرس میں المناک واقعہ پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جی سے بات کی‘ ہے۔

’یو پی حکومت تمام متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ میری تعزیت ان لوگوں کے ساتھ ہے جنھوں نے اس میں اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔ اس کے ساتھ میں تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتا ہوں۔‘

یہ واقعہ اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس میں ہندو مذہبی اجتماع ستسنگ کے دوران پیش آیا۔ متاثرین میں خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے جبکہ مزید زخمیوں اور ہلاک افراد کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ علاقے میں بھگدڑ کیسے مچی تھی۔

سینیئر اہلکار اشیش کمار نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’انتظامیہ کی بنیادی ترجیح یہ ہے کہ زخمی اور ہلاکت شدگان کے لواحقین کی ہر ممکن مدد کی جائے۔‘

یہ اجتماع مغل گڑھی نامی گاؤں میں ہندو دیوتا شیوا سے جڑی ایک تقریب منا رہا تھا۔

آٹھ دنوں سے ٹینٹ لگائے جا رہے تھے
Getty Images
آٹھ دنوں سے ٹینٹ لگائے جا رہے تھے

اس ستسنگ کے انعقاد کی تیاریاں کئی دنوں سے جاری تھیں۔ اجتماع کے لیے آٹھ دنوں سے ٹینٹ یعنی شامیانے لگائے جا رہے تھے۔

منتظمین نے انتظامیہ کو بتایا تھا کہ ستسنگ میں تقریباً 80 ہزار لوگ شرکت کریں گے، لیکن یہاں پہنچنے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔

عینی شاہدین اور عقیدت مندوں کے مطابق ستسنگ ختم ہونے کے بعد یہاں آنے والے عقیدت مندوں میں بابا کے قدموں کے نیچے کی دھول لینے کی کوشش میں لوگ ایک دوسرے پر سبقت لینے کے لیے دوڑ پڑے اور یہی بھگدڑ کی وجہ بنی۔

عینی شاہدین کے مطابق اس بھگدڑ میں گرنے والا اٹھ نہ سکا۔ دن میں ہونے والی بارش کی وجہ سے مٹی گیلی اور پھسلن تھی جس کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوگئی۔

نارائن ساکار وشو ہری عرف ’بھولے بابا‘ کے باہر نکلنے کے لیے الگ راستہ بنایا گیا تھا۔ بہت سی عورتیں بابا کا قریب درشن کرنے کے لیے کھڑی تھیں۔

جیسے ہی ستسنگ ختم ہوا شاہراہ پر بھیڑ بڑھ گئی۔ جب نارائن ساکار اپنی گاڑی کی طرف جارہے تھے تو بھگدڑ مچ گئی۔

جب نارائن ساکار کے عقیدت مند بھگدڑ میں پھنس گئے تو وہ وہاں رکے بغیر آگے بڑھ گئے۔ اس واقعہ کے بعد بابا یا ان کے ستسنگ سے جڑے لوگوں کی طرف سے کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے۔

’لوگ ایک دوسرے پر گِر رہے تھے اور دب کر مر رہے تھے‘

اس حادثے میں زندہ بچنے والے ایک عینی شاہد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ سب ٹھیک چل رہا تھا کہ اچانک ’مجھے کچھ چیخوں کی آوازیں سنائی دیں اور اس سے پہلے کہ میں کچھ سمجھ پاتا، لوگ ایک دوسرے کے اوپر گِرنے لگ گئے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’کئی لوگ دب گئے تھے اور میں ان کے لیے کچھ نہ کر سکا۔ میں خوش قسمت ہوں کہ میں زندہ بچ گیا۔‘

شکنتلا نامی خاتون نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’جب تقریر ختم ہوئی تو سب نے بھاگنا شروع کر دیا۔‘

’لوگ سڑک کنارے ایک نالے میں گِر گئے۔ ایک کے اوپر ایک فرد گِر رہا تھا اور دب کر ان سب کی ہلاکت ہو رہی تھی۔‘

کئی لوگ اب بھی اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ کئی لاشیں تاحال لاوارث پڑی ہیں۔ شہر میں ایمبولینسز کی بھی قلت ہے اور ہر ایمبولینس دو یا تین لاشیں لا رہی ہے۔

ہاتھرس: اتر پریش میں ہندو تہوار کے دوران بھگدڑ، درجنوں افراد ہلاک
BBC
زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال لایا جا رہا ہے

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے واقعے کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال لایا جا رہا ہے۔

قریبی ضلعے ایٹا کے اہلکار ستیہ پرکاش نے کہا ہے کہ ’پوسٹ مارٹم کا عمل جاری ہے اور واقعے پر تحقیقات ہو رہی ہے۔‘

سوشل میڈیا پر اس حادثے کے پریشان کن مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ بعض ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پِک اپ ٹرک، رکشے اور حتی کہ موٹر سائیکلوں پر زخمیوں کو ہسپتال لے جایا جا رہا ہے۔

ایک کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی ہسپتال کے داخلے دروازے پر متعدد لاشیں رکھی گئی ہے جبکہ لواحقین مدد کے لیے چیخ و پکار کر رہے ہیں۔

یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ نے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیر اعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال لے جائیں، انھیں مناسب علاج فراہم کریں اور امدادی کاموں میں تیزی لائی جائے۔‘

انھوں نے واقعے کی وجوہات کی تحقیقات کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔

دریں اثنا اتر پردیش حکومت کے وزیر سندیپ سنگھ نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ’وزیر اعلیٰ نے ہمیں ہاتھرس میں جائے حادثہ پر جانے اور حکومت کی جانب سے ضروری فیصلے لینے کی ہدایت کی ہے۔‘

انڈیا میں مذہبی تقاریب کے دوران حادثات کئی بار رپورٹ ہوچکے ہیں۔ ان تقاریب میں حفاظتی انتظامات نہیں کیے جاتے جبکہ چھوٹی سی جگہوں پر بڑے ہجوم اکٹھے ہوتے ہیں۔

سنہ 2018 کے دوران ایک بڑا اجتماع ہندو تہوار دسہرہ منا رہا تھا جب ایک ٹرین ان سے ٹکرائی جس میں قریب 60 افراد ہلاک ہوئے۔

2013 کے دوران وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک دوسرے ہندو تہوار کے دوران بھگدڑ میں 115 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.