خواتین کو برابر حقوق ملنے تک افغانستان کے ساتھ کوئی میچ نہیں ہوگا: کرکٹ آسٹریلیا

image

کرکٹ آسٹریلیا (سی اے) نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے جب تک طالبان حکومت کے موقف میں تبدیلی نہیں آجاتی تب تک آسٹریلیا افغانستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ نہیں کھیلے گا۔

کرکٹ کی خبروں کی ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق سی اے کے چیف ایگزیکٹیو نک ہاکلے نے کہا کہ ’اس معاملے پر افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات کا عمل جاری ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ فریقین مستقبل میں کسی بھی وقت ایک دوسرے کے ساتھ کھیلنا بحال کر دیں گے۔‘

 واضح رہے کہ آسٹریلیا نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے تین مرتبہ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ سیریز کھیلنے سے دستبرداری اختیار کی تھی تاہم آئی سی سی ایونٹس میں آسٹریلیا نے افغانستان کا سامنا کرنا جاری رکھا ہے۔

گزشتہ ماہ ٹی20 ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے خلاف افغانستان کی زبردست فتح کے بعد عثمان خواجہ نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی اے کا موقف ’تھوڑا سا منافقانہ‘ ہے۔

افغانستان کے کپتان راشد خان نے بھی میچ کے بعد اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ ’ہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے کچھ کر سکتے ہیں۔‘

نک ہاکلے کا اس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ان (افغانستان) کا غیرمعمولی کھلاڑیوں کے ساتھ ایک شاندار ٹورنامنٹ تھا، انہوں نے بڑے جذبے کے ساتھ کھیلا۔‘

اپنے دوطرفہ میچوں کے بارے میں ہم نے آسٹریلوی حکومت سمیت سٹیک ہولڈرز سے بڑے پیمانے پر مشاورت کی ہے اور پھر انسانی حقوق کی بنیاد پر افغانستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ اپنی آخری دو سیریز ملتوی کرنے کا انتخاب کیا ہے۔‘

ٹی20 ورلڈ کہ 2024 میں پہلی مرتبہ ٹیم افغانستان نے کسی بھی فارمیٹ کے سیمی فائنل میں کوالیفائی کیا (فوٹو: آئی سی سی)ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اے سی بی کے ساتھ قریبی تعلقات اور باقاعدہ بات چیت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور دنیا بھر میں مرد و خواتین دونوں کے لیے کرکٹ کو پھیلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں، ہم خواتین کے معاملے پر بہتر پالیسیز کی امید رکھتے ہیں، مذاکرات کا مقصد مستقبل میں کسی بھی وقت افغانستان کے خلاف دوطرفہ کرکٹ بحال کرنا ہے۔‘

پیر کو طالبان کی حکومت سے قبل 2020 میں اے سی بی کے ذریعے معاہدہ کرنے والی افغانستان کی 17 خواتین کھلاڑیوں نے آئی سی سی کو خط لکھا ہے جس میں آسٹریلیا میں مقیم مہاجرین کی ٹیم کے قیام میں مدد کی درخواست کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق اس ٹیم نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ اے سی بی کے بجائے آسٹریلیا میں قائم ایسٹ ایشین کرکٹ کے بینر تلے کھیلے اور اسے افغانستان کی قومی ٹیم نہ کہا جائے۔

نک ہاکلے نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ آسٹریلیا میں مقیم افغانستان کی خواتین نے آئی سی سی کو جو خط لکھا ہے، یہ آئی سی سی کا اندرونی معاملہ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہماری جولائی میں کولمبو میں کچھ ملاقاتیں طے ہیں اور ان ملاقاتوں میں یہ معاملہ بھی زیربحث لایا جائے گا، آسٹریلیا میں مقیم افغانی خواتین کرکٹ کھیلنے والے طبقے کے ساتھ رابطے میں ہیں اور وہ ان کی بھرپور حمایت حاصل کر رہی ہیں، لیکن یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کا ہم براہ راست حصہ نہیں ہیں۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.