بابر اعظم کی کپتانی، محسن نقوی نے فیصلے کا اختیار کس کو سونپ دیا؟

image

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ لوگ سرجری کا پوچھ رہے ہیں، کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہیں کرتے۔

محسن نقوی نے لاہور میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کے کپتان بابر اعظم کی کپتانی کے بارے میں بورڈ نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ ’لوگ سرجری کا پوچھ رہے ہیں، کبھی کوئی فیصلہ جلدی میں نہیں کرتے۔ جلد بازی کے فیصلے اکثر نقصان دہ ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’بابر اعظم کو تبدیل کرنے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ کپتان کو تبدیل کرنے سے متعلق فیصلہ سابق کرکٹرز کریں گے۔ مجھے بھی محسوس ہوا ہے کہ غلطیاں ہوئی ہیں لیکن سابق کرکٹرز فیصلہ کریں گے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے رپورٹ جمع کروا دی ہے۔ انہوں نے ورلڈ کپ میں کارکردگی سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اور اظہر محمود کو بات چیت کے لیے بلا لیا ہے۔‘ 

چیئرمین پی سی بی نے مزید بتایا کہ وہ سابق کرکٹرز سے رابطے میں ہیں جو کرکٹ کو بہتر کرنا جانتے ہیں۔

محسن نقوی نے مزید کہا کہ ’وہ سابق کرکٹرز معاملات کو دیکھیں گے جن کی روزی روٹی مختلف ٹی وی چینلز پر بولنا نہیں ہے۔ ایک سابق کرکٹر نے بڑی محنت سے بہتری کے لیے تفصیلی رپورٹ دی ہے۔‘ 

محسن نقوی نے بتایا کہ ’ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے رپورٹ جمع کروا دی ہے۔‘ (فوٹو: ای ایس پی این کرک انفو)

بنگلہ دیش کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ٹیسٹ سیریز کی میزبانی لاہور میں ممکن نہیں ہے۔ ہوم سیریز کے وینیوز میں ملتان، کراچی اور راولپنڈی شامل ہیں۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سیریز کے وینیوز اور تاریخیں فائنل ہو چکی ہیں۔ 

محسن نقوی نے امریکہ میں پاکستانی فاسٹ بولر حارث رؤف کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے شخص کے بارے میں کہا کہ ’حارث رؤف کے ساتھ جس نے بدتمیزی کی ہے اس کے پیچھے ایف آئی اے لگوا دی ہے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’حارث رؤف کے ساتھ بدتمیزی کرنے والوں کو دعوت دیتا ہوں کہ جلدی پاکستان آئیں، ایف آئی اے ان کا استقبال کرے گی۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.