انڈیا کے 104 غیرقانونی تارکین وطن کی امریکہ بدری کے بعد ملک واپسی: ’دوستی میں یہ کیسا مرحلہ آ گیا‘

امریکہ سے 104 غیرقانونی انڈین تارکین وطن پر مشتمل ایک امریکی فوجی طیارہ انڈیا کے صوبہ پنجاب کے شہر امرتسر کے گرو رویداس ایئر پورٹ پہنچ گیا ہے۔

امریکہ سے 104 غیرقانونی انڈین تارکین وطن پر مشتمل ایک امریکی فوجی طیارہ انڈیا کے صوبہ پنجاب کے شہر امرتسر کے گرو رویداس ایئر پورٹ پہنچ گیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ اقتدار میں امریکہ میں مقیم انڈین افراد کی یہ پہلی ملک بدری ہے۔

اس سے قبل سیکیورٹی حکام نے بی بی سی کے صحافی رویندر سنگھ رابن کو بتایا کہ انھوں نے آنے والے افراد کی فہرست چیک کی ہے اور اس میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے جس پر امریکہ میں کوئی جرم ثابت ہوا ہو۔

رویندر سنگھ رابن کے مطابق امرتسر پہنچنے والے کچھ لوگوں کو پولیس کی گاڑیوں میں ان کے گاؤں لے جایا جائے گا۔ باقی ریاستوں کے لوگوں کو فلائٹ سے بھیجا جائے گا۔

میڈیا کو ایئرپورٹ کے اندر جانے کی اجازت نہیں لیکن صحافی ایئرپورٹ کے باہر ان لوگوں سے بات کر سکیں گے۔

اس سے قبل انڈیا کے معروف وکیل اور ایوان بالا کے رُکن کپل سبل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انڈین وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: ’مودی جی، ٹرمپ 104 غیر قانونی تارکین وطن کو انڈیا واپس بھیج رہے ہیں۔ بظاہر انھیں انڈیا جانے والے طیارے میں بٹھانے سے پہلے ہتھکڑیاں لگائی گئی ہیں۔۔۔ مودی جی کچھ تو بولیے۔‘

در اصل امریکہ نے منگل کے روز فوجی طیارے ’سی 17‘ کی ایک پرواز کے ذریعے 104 غیر قانونی انڈین تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے بعد انڈیا روانہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے مجوزہ دورہ امریکہ سے قبل پیش آیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ صدارتی انتخابات میں امریکہ میں مقیم غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کرنے کے نام پر کامیابی حاصل کی تھی اور جب سے وہ وائٹ ہاؤس کے مکین بنے ہیں تب سے اس فیصلے پر پوری شدت کے ساتھ عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

امریکہ میں رہنے والے دنیا بھر کے غیر قانونی تارکین وطن کو کمرشل اور فوجی طیاروں کے ذریعے اُن کے وطن واپس بھیجا جا رہا ہے۔

سی 17
Getty Images
امریکی ایئرفورس کا طیارہ سی 17 جنگی سازوسامان اور فوجیوں کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوتا ہے

تاہم امریکہ میں غیرقانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے فوجی طیاروں کا استعمال غیر معمولی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ فوجی ٹرانسپورٹ طیارے کی فلائیٹ عام کمرشل پرواز کی نسبت بہت مہنگی پڑتی ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں کولمبیا اور میکسیکو نے اپنے اپنے غیر قانونی تارکین وطن کو لانے والی امریکی فوجی پروازوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا اور کولمبیا کے صدر گستاو پیٹرو نے کہا تھا کہ وہ صرف سویلین طیاروں کے ذریعے آنے والے ہی اپنے شہریوں کو قبول کریں گے۔

لیکن امریکہ کی جانب سے ’سی 17‘ فوجی طیارے کے ذریعے غیرقانونی انڈین تارکین وطن واپس انڈیا بھیجے جانے کے اعلان کے بعد سے حکومت ہند کی جانب سے اس نوعیت کا کوئی ایسا بیان سامنے نہیں آیا۔

ماضی میں انڈین حکومت کی یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ اپنے ڈی پورٹ ہونے والے شہریوں کو اُن کی شناخت کے بعد قبول کر لیتے ہیں۔ گذشتہ سال بھی بہت سے غیر قانونی تارکین وطن کو یورپی ممالک سے انڈیا واپس بھیجا گيا تھا۔

بزنس سٹینڈرڈ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے 18 ہزار غیر قانونی انڈین تارکین وطن کو واپس انڈیا بھیجنے کی نشاندہی کی ہے، اور اب 104 تارکین وطن پر مشتمل پہلی کھیپ امریکہ سے انڈیا کے لیے روانہ کر دی گئی ہے۔

انڈیا میں سوشل میڈیا پر امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ساتھ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور پوچھا جا رہا ہے کہ اُن کی ’دوستی میں یہ کیسا مرحلہ آ گیا ہے۔‘

بہت سے صارفین انڈین تارکین وطن کو ہتھکڑیوں میں امریکہ بدر کرنے پر بھی غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

Us air force
Getty Images

سی 17 کی پرواز کتنے میں پڑتی ہے؟

عالمی خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ نے اس حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کی ہے کہ امریکہ کی جانب سے غیرملکی تارکین وطن کو مہنگے فوجی طیارے پر بھیجنے پر کتنی لاگت آ سکتی ہے۔

روئٹرز کے مطابق امریکہ غیرقانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے عموماً کمرشل طیارے استعمال کرتا ہے اور یہ طیارے امریکی کسٹمز اینڈ امیگریشن انفورسمنٹ (آئی سی ای) کی نگرانی میں روانہ کیے جاتے ہیں۔

امریکہ سے ملک بدری کا عمل برسوں سے جاری ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے اب جبکہ یہی کام بڑے جنگی جہاز کے ذریعے کیا جا رہا ہے تو اس کا نوٹس لیا جا رہا ہے اور اس کے اخراجات بھی زیادہ ہیں۔

سی 17 طیارے کی ایک ایسی ہی پرواز کے گواٹیمالا جانے کے متعلق روئٹرز نے تخمینہ لگایا ہے کہ ہر مسافر پر کم از کم 4675 امریکی ڈالر کا خرچ آ رہا ہے جبکہ ایک مسافر طیارے یا کمرشل پرواز میں یہ کام محض 853 ڈالر میں ہو سکتا ہے اور وہ بھی فرسٹ کلاس میں۔

روئٹرز کے مطابق امریکی کسٹمز اینڈ امیگریشن انفورسمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ٹائی جانسن نے امریکی قانون سازوں کو ایک سماعت کے دوران بتایا تھا کہ اُن کے ادارے کی نگرانی میں چلنے والی ڈپورٹیشن فلائٹس (فوجی طیاروں پر نہیں بلکہ کمرشل مسافر طیاروں پر) پر فی گھنٹہ 17،000 امریکی ڈالر کا خرچ اٹھتا ہے۔

جبکہ دوسری جانب سی-17 طیارے کی فی گھنٹہ پرواز کی لاگت 28،500 ڈالر ہے۔ اب تک ایسی پروازیں کولمبیا، میکسیکو، گواٹیمالا، پیرو، ہونڈوراس اور ایکواڈور کے لیے روانہ کی گئی ہیں۔

انڈین میڈیا کی رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ انڈین تارکین وطن کو لے کر امریکہ سے روانہ ہونے والی سی 17 فلائیٹ کو انڈیا پہنچنے میں 24 گھنٹے لگیں گے کیونکہ یہ پرواز گوام کے اڈے پر رکے گی۔ تاہم آل انڈیا ریڈیو کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پرواز آج دوپہر سری گرو رام داس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کرے گی۔ اس طرح دیکھا جائے تو اس میں 36 گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا ہے۔

لیکن اگر ہم صرف 24 گھنٹے کا ہی تخمینہ لگائیں تو اس پر 684000 امریکی ڈالر کا خرچہ آ رہا ہے اور اگر اسے 104 لوگوں پر تقسیم کیا جاتا ہے تو یہ خرچ 6577 امریکی ڈالر آتا ہے جو کہ عام کمرشل فلائٹ کا تقریبا سات گنا زیادہ ہے۔

انڈیا غیر قانونی تارکین وطن
Getty Images

امریکہ میں کتنے غیر قانونی انڈین تارکین وطن ہیں؟

پیو ریسرچ سینٹر کے تخمینے کے مطابق سنہ 2022 تک امریکہ میں سات لاکھ سے زیادہ مکمل اور قانونی دستاویزات نہ رکھنے والے انڈین رہ رہے تھے۔ یہ میکسیکو اور سلواڈور کے بعد امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کا تیسرا سب سے بڑا گروپ ہیں۔

’نیویارک ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ان میں سے بہت سے انڈین قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے لیکن ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی وہ مناسب دستاویزات کے بغیر وہیں قیام پذیر ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے ایسے بھی ہیں جو بغیر دستاویزات کے غیرقانونی طریقے سے مختلف ممالک کی سرحدیں عبور کرتے ہوئے امریکہ میں داخل ہوتے ہیں۔

امریکی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق صرف دو سال قبل یعنی سنہ 2023 میں تقریباً 90 ہزار انڈین شہریوں کو امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

گذشتہ ماہ 24 جنوری کو وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں جکڑے تارکین وطن کی ایک ساتھ بندھے ہوئے ایک فوجی طیارے کی طرف جاتے ہوئے تصویریں پوسٹ کی تھیں۔

اُن کی پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’ملک بدری کی پروازیں شروع ہو گئی ہیں۔ صدر ٹرمپ پوری دنیا کو ایک مضبوط اور واضح پیغام دے رہے ہیں: اگر آپ غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے ہیں تو آپ کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لینے اور اپیل کے لیے وقت دینے کے بجائے انھیں گرفتاری کے بعد جلد از جلد ملک بدر کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ انھوں نے دسمبر 2024 میں کہا تھا کہ ’میں نہیں چاہتا کہ وہ اگلے 20 سالوں تک (امریکہ میں موجود) کیمپوں میں پڑے رہیں۔ میں انھیں باہر نکالنا چاہتا ہوں، اور ان کے ممالک کو انھیں واپس لینا ہو گا۔‘

انڈیا پہلے سے ہی صدر ٹرمپ کی خوشنودی چاہتا ہے۔ اگرچہ سرکاری طور پر اس ملک بدری پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے لیکن یکم دسبمر کو پیش کیے جانے والے سالانہ بجٹ سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ انڈیا امریکہ کو اپنا نرم رویہ دکھانا چاہتا ہے۔

گذشتہ ہفتے انڈیا نے لگژری موٹرسائیکلوں پر درآمدی ڈیوٹی میں مزید کمی کرتے ہوئے 1600 سی سی سے زیادہ انجن والی ہیوی ویٹ بائیکس پر محصول کو 50 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد اور چھوٹی گاڑیوں پر 50 فیصد سے 40 فیصد کر دیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کٹوتیاں ہارلے ڈیوڈسن کی درآمد کو مزید آسان بنانے کے لیے کی گئی ہیں جو کہ محصول کے امریکی حملے سے انڈیا کو بچانے کا پیشگی اقدام ہے۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

بہرحال سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گرما گرم بحث جاری ہے اور ’سی 17‘ ٹرینڈ کر رہا ہے جس کے تحت طرح طرح کے میمز بھی شیئر کیے جا رہے ہیں۔ جبکہ انڈیا کے اس حلقے کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو ٹرمپ کی حمایت میں اور ان کی جیت کے لیے انڈیا میں پوجا پاٹ کروا رہے تھے اور اُن کی جیت کی دعائيں مانگ رہے تھے۔

صحافی مان امن سنگھ چھنا نے لکھا کہ ’امریکہ ملک بدری کے لیے سی-17 فوجی طیارے استعمال کر رہا ہے حالانکہ یہ کام سستے سویلین طیاروں کے ذریعے بھی کیا جا سکتا تھا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ امریکہ اس ملک کو دھمکانہ اور فوجی طاقت کا پیغام دینا چاہتا ہے جہاں وہ غیر قانونی تارکین وطن کو بھیج رہا ہے۔‘

مہیش نامی ایک صارف نے کپل سبل کے ٹویٹ کے جواب میں لکھا کہ ’ہتھکڑیوں میں؟ یہ انتہائی ناانصافی ہے۔ وزارت خارجہ اور جے شنکر نے گذشتہ ہفتے امریکہ کے دورے کے دوران اس عمل پر اتفاق کیا ہو گا۔ اس کا انڈین عوام پر اچھا اثر نہیں ہو گا۔‘

’دی انڈین ایکسپریس‘ کا کہنا ہے کہ فوجی طیاروں کے ذریعے ملک بدر کیے گئے غیرملکی تارکین وطن کو ان کے ممالک بھیجنا علامتی ہے۔ ’ٹرمپ نے اکثر غیر قانونی تارکین وطن کو ’ایلین‘ اور ’مجرم‘ قرار دیا ہے اور وہ انھیں ’امریکہ پر حملہ کرنے والے‘ کہتے ہیں۔

’تارکین وطن کو فوجی طیاروں میں لادے جانے کے مناظر اس پیغام کا حصہ معلوم ہوتے ہیں کہ ٹرمپ ایسے ’جرائم‘ کے خلاف انتہائی سخت ہیں۔ تارکین وطن کو طیاروں میں لادتے ہوئے انھیں بیڑیوں سے باندھنا اور ہتھکڑیاں لگانا بھی اسی حکمت عملی کا حصہ لگتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.