شمالی کوریا کس طرح روسی سیاحوں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے

شمالی کوریا کے ایک نئے ساحلی تفریحی مقام پر اس ہفتے روسی سیاحوں کے پہلے گروپ کا خیرمقدم کیا گیا۔ انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے اس سیاحتی مقام پر کام کرنے ملازمین کے ساتھ سخت سلوک پر تنقید بھی کی گئی ہے۔
کم جانگ ان، ولادیمیر پوتن
BBC

شمالی کوریا کے ایک نئے ساحلی تفریحی مقام پر اس ہفتے روسی سیاحوں کے پہلے گروپ کا خیرمقدم کیا گیا۔ انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے اس سیاحتی مقام پر کام کرنے ملازمین کے ساتھ سخت سلوک پر تنقید بھی کی گئی ہے۔

گذشتہ مہینے شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ ان نے ایک گرینڈ تقریب میں وونسان کالما ریزورٹ کا افتتاح کیا اور اسے ’عالمی معیار کی سیاحتی اور ثقافتی منزل‘ قرر دیا۔

اس ریزورٹ کو کس طرح تعمیر کیا گیا، اس کی تفصیلات ایک ایسے ملک میں انتہائی خفیہ رکھی گئی ہیں جو بیرونی دنیا کے لیے بڑی حد تک بند ہے۔

بی بی سی ویریفائی نے سیٹلائٹ تصاویر کا مطالعہ کیا، منصوبہ بندی سے متعلق اندرونی دستاویزات حاصل کی ہیں جبکہ ماہرین اور ماضی میں شمالی کوریا حکومت کے قریب رہنے والے افراد سے اس ریزورٹ کی تعمیر کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خدشات کے بارے میں بات کی ہے۔

بنیدورم کی باز گشت

کم جانگ ان نے اپنی جوانی کا زیادہ تر حصہ وونسان میں گزارا اور اس تفریحی مقام کی تعمیر سے پہلے بھی یہ علاقہ ملک کی اشرافیہ کے لیے ایک مشہور سیاحتی مقام تھا۔

اس ریزورٹ کی ابتدائی منصوبہ بندی کے مراحل میں شامل شمالی کوریا کے ایک سینیئر عہدیدار ری جونگ ہو کا کہنا ہے کہ ’جب وونسان کے سیاحتی علاقے کی ابتدائی منصوبہ بندی کی گئی تھی تو خیال یہ تھا کہ اس کی جانب تقریباً 10 لاکھ سیاحوں کو متوجہ کیا جائے گا جبکہ اسے محضوص لوگوں تک ہی محدود رکھا جائے گا۔‘

’اس کا مقصد شمالی کوریا کو (بیرونی دنیا کے لیے) تھوڑا سا کھولنا تھا۔‘

سنہ 2017 میں اس ریزورٹ کی تعمیر شروع ہونے سے ایک برس پہلے کم جانگ ان نے ایک وفد کو سپین بھیجا جس نے بنیدورم کے ریزورٹ میں قیام کیا۔

اس وفد کی میزبانی کرنے والی ہسپانوی ٹیم کے رکن میٹیاس پیرز یاد کرتے ہیں کہ شمالی کوریا کے وفد ’جس میں سیاست دان اور بہت سے ماہر تعمیرات شامل تھے، نے بہت زیادہ نوٹس لیے۔‘

اس وفد نے ایک تھیم پارک، کثیر المنزلہ ہوٹل اور میرینا کا دورہ بھی کیا۔

A satellite image showing the new resort. Labelled are a water park and several hotels. They all sit along the shoreline, where a beach is visible.
BBC

شمالی کوریا کے ایک کتابچے میں اس ریزورٹ کا نقشہ ہے، جس کے مطابق یہاں ساحل سمندر پر 43 ہوٹلز ہیں جبکہ ایک مصنوعی جھیل کے کنارے متعدد گیسٹ ہاؤس اور کیمپنگ سائٹس بھی ہیں۔

ہم نے ان مقامات کو سیٹلائٹ تصاویر کے ساتھ میچ کر کے دیکھا، اگرچہ ہم اس بارے میں تصدیق نہیں کر سکے کہ ان کا موجودہ استعمال کیا ہے۔

یہاں ایک ایسا واٹر پارک بھی موجود ہے، جہاں لمبی لمبی سلائیڈز ہیں اور یہ ساحل سمندر سے تھوڑا دور ہے۔

مزید شمال میں ایک انٹرٹینمنٹ کوارٹر ہے، جس میں تھیٹر، تفریح اور فٹنس سینٹر کے علاوہ سینما کی عمارتیں ہیں۔

A satellite image of the resort shows a recreation centre, cinema and a theatre. They all sit along the shoreline, where a beach is visible.
BBC

سنہ 2018 میں 18 ماہ کے دوران لی گئی سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ درجنوں عمارتیں ساحلی پٹی پر چار کلومیٹر (2.5 میل) کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں۔

جنوبی کوریا میں سیٹلائٹ تصاویر کی فرم ’ایس آئی اینالیکٹس‘ کی تحقیق کے مطابق ’اس وقت تک (سنہ 2018) 80 فیصد ریزورٹ مکمل ہو چکا تھا۔‘

تاہم ان تیز تر تعمیراتی کوششوں کے بعد ایسا لگتا ہے کہ سائٹ پر کام رک گیا اور دوبارہ کام جون سنہ 2024 میں کم جان ان کی ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے بعد شروع ہوا اور روسی صدرنے کہا کہ وہ اپنے شہریوں کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ شمالی کوریا کے سیاحتی ریزورٹس میں چھٹیاں گزاریں۔

ریزورٹ کی انسانی قیمت

اس ریزورٹ کی تعمیر میں تیز رفتاری نے یہاں کام کرنے والوں کے ساتھ سلوک پر تشویش کو جنم دیا۔

اقوام متحدہ نے شمالی کوریا میں جبری مشقت کے نظام پر روشنی ڈالی، خاص طور پر ’شاک بریگیڈز‘ جہاں مزدوروں کو اکثر سخت حالات، طویل گھنٹے کام اور ناکافی معاوضے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سیئول میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے جیمز حینن کہتے ہیں کہ ’اس بارے میں اطلاعات ہیں کہ ریزورٹ کی تعمیر میں ’شاک بریگیڈز‘ کا استعمال کیا گیا۔‘

’ہمیں ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ لوگوں نے 24 گھنٹے کام بھی کیا۔‘

The Wonsan Kalma Coastal Tourist Area in Wonsan. A series of multi-story buildings are visible in the image, which all sit along the shoreline.
Getty Images

بی بی سی نے شمالی کوریا کے ایک ایسے شخص سے بات کی، جنھوں نے ’شاک بریگیڈ‘ میں خدمات سرانجام دیں اور بعد میں اس کا انتظام بھی سنبھالا۔

اگرچہ چو چنگ ہوئی وونسان ریزورٹ کی تعمیر میں شامل نہیں تھے لیکن انھیں اس بریگیڈ کے ظالمانہ حالات یاد ہیں، جن کی وہ نگرانی کرتے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ’اصول یہ تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے آپ کو کام مکمل کرنا ہے، پھر چاہے ایسا کرتے ہوئے آپ کی جان چلی جائے۔‘

’میں نے ایسی بہت سی خواتین کو دیکھا، جو جسمانی مشقت کرنے کے باوجود اتنی ناقص غذا کھا رہی تھیں کہ ان کے پیریڈز مکمل طور پر بند ہو گئے۔‘

Domestic tourists ride a bicycle at Wonsan Kalma Coastal Tourist Area in Wonsan, North Korea's Kangwon Province.
Getty Images

کانگ گیوری، جنھوں نے سنہ 2023 میں جنوبی کوریا فرار ہونے سے پہلے وونسان میں کام کیا، کا کہنا ہے کہ ان کے کزن نے اس ریزورٹ کی تعمیر میں رضاکارانہ طور پر کام کیا کیونکہ وہ ملک کے دارالحکومت پیونگ یانگ میں رہنا چاہتے تھے۔

واضح رہے کہ پیونگ یانگ حکومت کے قابل اعتماد شہریوں کے لیے مخصوص ہے۔

کانگ گیوری کہتی ہیں کہ ’میرا کزن بمشکل ہی سو پاتا تھا۔ وہ انھیں کھانے کے لیے کچھ خاص نہیں دیتے تھے۔ کچھ لوگ کام کے دوران ہی مر جاتے لیکن حکام ان کے گرنے یا مرنے کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے تھے۔‘

کانگ گیوری نے یہ بھی کہا کہ جب ریزورٹ کے منصوبے میں توسیع کی گئی تو وونسان کے رہائیشیوں کو بغیر کسی معاوضے کے ان کے گھروں سے نکال دیا گیا۔

بی بی سی ویریفائی کی ٹیم سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے ریزورٹ کی طرف جانے والی ایک مرکزی سڑک کے قریب عمارتوں کو مسمار کرنے کی نشاندہی کرنے میں کامیاب رہی۔ ان کی جگہ اب بڑے ٹاور بلاکس نظر آ رہے ہیں۔

کانگ گیوری کہتی ہیں کہ ’انھوں نے ہر چیز کو مسمار کر دیا اور کچھ نیا بنا دیا۔ مسئلہ یہ ہے کہ چاہے یہ کتنا بھی غیر منصفانہ لگے، لوگ اس بارے میں کھل کر بات یا احتجاج نہیں کر سکتے۔‘

بی بی سی نے اس حوالے سے تبصرے کے لیے شمالی کوریا کے حکام سے رابطہ کیا ہے۔

غیر ملکی سیاح کہاں ہیں؟

وونسان کالما کو صرف شمالی کوریا کی اقتصادی حالت بحال کرنے میں نہیں بلکہ روس کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرنے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔

بی بی سی ویریفائی نے جو دستاویزات دیکھیں ہیں ان کے مطابق ابتدائی ہدف دس لاکھ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنا تھا، جس میں زیادہ تر آمد چین اور روس سے متوقع تھی۔

Domestic tourists watch as a man uses a slide into a swimming pool at the Myongsasimni Water Park in the Wonsan Kalma Coastal Tourist Area in Wonsan, North Korea's Kangwon Province.
AFP

ہم نے نئے ریزورٹ کے سفر کو فروغ دینے والی کسی بھی فہرست کے لیے چین اور روس دونوں میں سیاحتی ایجنسی کے مقامات کو سکین کیا ہے۔ ہم نے جن چینی ایجنسیوں کی جانچ پڑتال کی ان میں سے کوئی بھی ونسن کے اشتہاری دورے نہیں تھے۔ روس میں ، تاہم ، ہم نے دوروں کی پیش کش کرنے والی تین ایجنسیوں کی نشاندہی کی جن میں ونسن کالما بھی شامل تھے۔

ہم نے جولائی کے اوائل میں روسی ایجنسیوں میں سے ایک کو اس کی پہلی روانگی سے ایک ہفتہ قبل ایک دلچسپی رکھنے والے گاہک کے طور پر فون کیا اور ہمیں بتایا گیا کہ اس نے روس سے 12 افراد کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔

شمالی کوریا کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے اس دورے پر 1800 ڈالر خرچ ہوئے جو روس کی اوسط ماہانہ تنخواہ سے 60 فیصد زیادہ ہے۔

ہم نے جن دیگر دو ایجنسیوں سے رابطہ کیا، انھوں نے بھی اسی طرح کے ٹور پیکجز کی پیش کش کی، لیکن یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ کتنے لوگوں نے سائن اپ کیا ہے۔

سیئول کی کوکمن یونیورسٹی میں روس اور شمالی کوریا کے تعلقات کے ماہر آندرے لانکوف کا کہنا ہے کہ وونسن کلما کے روسی سیاحوں میں سنجیدگی سے مقبول ہونے کا امکان بہت کم ہے۔

انھوں نے کہا، 'روسی سیاح آسانی سے ترکی، مصر، تھائی لینڈ اور ویتنام جیسے مقامات پر جا سکتے ہیں، جو شمالی کوریا کی ترقی سے کہیں بہتر ہیں۔ سروسز کے معیار بلند ہیں اور آپ کی مستقل نگرانی نہیں کی جاتی۔ '

ٹور آپریٹر کے مطابق جس ٹور آپریٹر سے ہم نے بات کی، اس ہفتے ونسن کا دورہ کرنے والے روسی ٹور گروپ کے علاوہ، اگلے ماہ مزید دو دورے شیڈول ہیں۔

ہم نے ابھی تک ریزورٹ میں سیاحوں کے اس پہلے گروپ کی آمد کا فوٹو گرافک ثبوت نہیں دیکھے۔

یاروسلاوا کریوخینا، یی ما اور کرسٹینا کیووس کی طرف سے اضافی رپورٹنگ/ گرافکس : سیلی نکولس اور ایرون ریوالٹ


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts