سرجانی ٹاؤن میں 24 جون کو مبینہ پولیس مقابلہ میں ہلاک ملزمان کے اہل خانہ تاحال انکوائری کے منتظرہیں، لواحقین کا کہناہے کہ ان کے بچوں کو ناحق مارا گیا ہے۔
گزشتہ روز کراچی پریس کلب پر احتجاج کے موقع پر عارف کے والد محمد ارشد نے ہماری ویب کو بتایا کہ ان کے بیٹے کو ناجائز مارا گیا ہے، انہوں نے انصاف فراہمی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس افسر نعمان شیخ اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کارروائی کی جائے،ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس عدالت جانے کے پیسے نہیں ہیں انصاف کس سے مانگیں۔ اگر 50ہزار روپے ہوتے تو آج میرا بیٹا زندہ ہوتا، انھوں نے پولیس پر الزام لگایا کہ جب میرا بیٹا ضمانت پر گھر آیا تو اس کے کچھ دن بعد نعمان شیخ نے ریڈ کیا اورمبینہ طور پر 50ہزار روپے مانگے تھے۔
اس موقع پر ہلاک ملزم خان محمد کے بڑے بھائی راز محمد نے کا کہنا تھا کہ ہمیں انصاف دیا جائے، انہوں نےالزام لگایا کہ پولیس مقابلہ جعلی ہے اور ان کے بھائی کو ناحق مارا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں کو ہوٹل سے اٹھایا گیا اور رنجھانی موڑ پر اندھیری گلی میں مارا گیا ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ ان کے بھائی کو 6 جبکہ عارف کو 7 گولیاں ماری گئی ہیں۔
عارف کے کزن محمد سلمان نے بتایا کہ ہم ہوٹل پر بیٹھے تھے، رات ساڑھے آٹھ بجے پولیس افسر نعمان شیخ اور اسکی ٹیم نے لیاری 36کے ہوٹل سے اٹھایا اور ساتھ لے گئے جب تک ہم نے گھر والوں کو بتایا اور کچھ کرتے تو ساڑھے 10 بجے ویڈیو آئی کہ نعمان شیخ اور ان کی ٹیم نے مقابلے میں دونوں کو قتل کردیا ہے۔
سرجانی ٹاؤن مبینہ جعلی پولیس مقابے میں ہلاک نوجوان کے اہل خانہ نے احتجاجی مظاہرے کے دوران نعمان شیخ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے حکومت سندھ سے جعلی پولیس مقابلے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔