وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی منظوری سے قبائلی علاقوں میں پہلی بار زرعی ٹیکس سمیت مختلف اقسام کے ٹیکسز کی وصولی کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ یکم جولائی 2025ء سے نافذ ہونے والے اس نظام کے تحت ملاکنڈ ڈویژن اور سابق فاٹا کے علاقوں میں ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھا دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے متعارف کردہ اس نئے مالیاتی نظام کے تحت پانچ سے سات اقسام کے ٹیکسز عائد کیے جائیں گے جن میں زرعی ٹیکس بھی شامل ہے۔ اس سلسلے میں مالاکنڈ ڈویژن کے ہیڈکوارٹر سوات سمیت دیگر اضلاع اور قبائلی علاقوں میں دفاتر قائم کیے جا چکے ہیں جبکہ عملہ بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔
محکمہ مال اور دیگر اداروں کی جانب سے ٹیکس نفاذ سے قبل متعلقہ اداروں کو مطلع کر دیا گیا تھا اور مختلف مقامات پر سروے کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ان ٹیکسز سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ان علاقوں میں ترقیاتی کاموں، انفراسٹرکچر کی بہتری اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ کیا جائے گا۔