پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک اضافہ سامنے آگیا ہے۔ سرکاری و غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 سے 2024 تک ملک بھر میں غیرت کے نام پر 1557 خواتین کو قتل کیا گیا، جب کہ مجموعی طور پر 5948 خواتین کو قتل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق انہی چار برسوں کے دوران 16135 خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سے 1636 خواتین کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ اعداد و شمار پاکستان میں خواتین کے لیے عدم تحفظ کی شدید صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ 1154 خواتین کو گھروں کے اندر اپنے ہی قریبی مرد رشتہ داروں کے ہاتھوں جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گھریلو تشدد کے یہ کیسز رپورٹ ہونے والے واقعات کا انتہائی محدود حصہ ہیں، اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔
اسی مدت کے دوران ورک پلیس پر جنسی ہراسانی کے 182 واقعات بھی سامنے آئے، جو خواتین کے لیے پیشہ ورانہ ماحول کے غیر محفوظ ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔
سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان اعداد و شمار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوانین موجود ہونے کے باوجود عملدرآمد نہ ہونے کے باعث خواتین تشدد سے محفوظ نہیں۔
ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے، کیسز کی فوری تفتیش اور ٹرائل کو یقینی بنایا جائے، مجرموں کو عبرتناک سزائیں دی جائیں اور گھریلو و سماجی سطح پر خواتین کے حقِ زندگی اور عزت کے حوالے سے شعور پیدا کیا جائے۔