پروپیگنڈا مہم ملکی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے، پیس کا انتباہ

image

پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی (پیس) نے چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر اور پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف بڑھتی ہوئی منظم پروپیگنڈا مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ملکی سلامتی اور قومی یکجہتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

یہ مؤقف صدر پیس و سابق سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم HI(M) نے راولپنڈی پریس کلب میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اختیار کیا۔ اس موقع پر وائس ایڈمرل عبدالعلیم، کموڈور ارشد محمود خان، بریگیڈیئر طارق محمود، بریگیڈیئر آصف ہارون، چیف آرگنائزر پیس عزیز احمد اعوان اور آفس سیکریٹری خالد محمود قاضی بھی موجود تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے کہا کہ پاکستان اس وقت ہائبرڈ وار کا سامنا کر رہا ہے، جس کے تحت دشمن عناصر افغان سرزمین استعمال کر کے دہشت گرد حملے کروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر اعلانیہ جنگ بھارت کی اُس حکمت عملی کا تسلسل ہے جو 1965 کی جنگ کے بعد آپریشن سندور کی صورت میں جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق بھارتی ایجنسیاں گمنام دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی کر رہی ہیں جبکہ انہیں افغان طالبان کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔

پیس نے پاک فوج کے افسران اور جوانوں کی بہادری، پیشہ ورانہ صلاحیت اور لازوال قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے ہر حملے کا مؤثر جواب دیا جا رہا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے پروپیگنڈا وار کو دشمن کا دوسرا بڑا ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر مسلح افواج اور بالخصوص چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر کو نشانہ بنانے کی منظم کوشش جاری ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بعض سیاسی عناصر اس بیانیے کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے بعض رہنما اور ان کے اندر و باہر موجود روگ عناصر بھارتی پروپیگنڈا کو تقویت دے کر قومی سلامتی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پیس نے مطالبہ کیا کہ ایسے تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

صدر پیس نے کہا کہ قومی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قائداعظم محمد علی جناح کے اصول اتحاد، تنظیم اور یقینِ محکم پر عمل ضروری ہے۔ انہوں نے سیاسی قیادت، میڈیا، ریاستی اداروں اور عوام پر زور دیا کہ ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی سلامتی کو اولین ترجیح دی جائے۔

علاقائی معاشی روابط پر گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے کرغیز صدر ساڈیر ژاپروف کو پاکستانی بندرگاہیں استعمال کرنے کی پیشکش کو سراہا۔ ان کے مطابق پاکستان وسط ایشیائی ممالک کو بڑے تجارتی راستے فراہم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، تاہم اس کے لیے افغان طالبان کو دہشت گرد گروہوں کو غیر مسلح اور غیر متحرک کرنے میں مکمل تعاون کرنا ہوگا۔

انہوں نے روس اور بھارت کے بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون پر بھی تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر جدید SU-57 لڑاکا طیاروں اور اضافی S-400 نظام کی ممکنہ فراہمی کو خطے میں اسلحے کی دوڑ کے لیے خطرناک قرار دیا۔

پیس نے ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے مجوزہ جائزے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی ضروریات، قرضوں کی ادائیگی، ترقیاتی حکمت عملی اور موسمیاتی مسائل جیسے قومی بوجھ میں تمام صوبوں کو منصفانہ طور پر شریک ہونا چاہیے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر پیس کی قیادت نے ترقی، سلامتی اور قومی یکجہتی کے لیے مشترکہ قومی بیانیہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US