میں نے اسے اپنا گردہ تک دے دیا۔۔ ایسی لڑکی کی کہانی جس کا دوست گردہ لے کر فرار ہوگیا

image

آج کل کی دنیا میں نفرت اور دھوکا دہی کے ساتھ احسان فراموشی بھی بڑھتی جارہی ہے۔ اگر کوئی سے بھلائی اور محبت کی خاطر کوئی نیکی کردے تو اس کا بدلہ اچھائی کے بجائے اکثر برائی کی صورت میں ہی ملتا ہے۔ ایسا ہی کچھ ہوا امریکہ کی شہری 30 سالہ کولین کے ساتھ جنھوں نے اپنے 17 سالہ دوست کو اس لئے گردہ دیا کیونکہ وہ اسے مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتی تھیں لیکن اس کے جواب میں ان کے دوست نے نہ صرف انھیں بلاک کردیا بلکہ ان پر دل دکھا دینے والا طنز بھی کیا۔

صرف 5 فیصد گردہ کام کرتا تھا

کولین نے بتایا کہ اس کے دوست نے کہا تھا کہ اس کا گردہ صرف 5 فیصد کام کرتا ہے۔ کولین کا دوست گردے کی دائمی بیماری میں مبتلا تھا اور ایک تکلیف دہ زندگی گزار رہا تھا۔ دوست کو اس حال میں دیکھ کر کولین سے رہا نہیں گیا اور اس نے ٹیسٹ کروانے کے بعد اپنا گردہ اسے دینے کا فیصلہ کرلیا۔

تم نے گردہ صرف اچھا بننے کے لئے دیا

البتہ گردہ لگنے کے بعد اور مکمل صحت یاب ہونے کے بعد کولین کے دوست نے ان سے دوستی ختم کردی اور ہر جگہ سے بلاک کردیا۔ ان کے دوست کا کہنا تھا کہ اگر وہ اور کولین ایک دوسرے کے لئے بنے ہیں تو خدا انھیں دوبارہ ملوا دے گا۔ اس تکلیف دہ موقع پر کولین کے دوست نے ان پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ کولین کا انھیں گردہ عطیہ کرنے کا مقصد صرف دکھاوا اور اچھا بننے کا شوق تھا۔

ایک لڑکے کے ساتھ بھی ایسا واقعہ پیش آچکا ہے

کچھ عرصہ پہلے ایسی ہی ایک کہانی سامنے آئی تھی جب میکسیکو کے شہری ازیل مارٹنز نے اپنا گردہ اپنی دوست کی والدہ کو دینے اور اس کے بعد دوست کی کسی اور سے شادی کی خبر سنائی تھی۔ یہ واقعات دیکھ کر جہاں لوگوں کی بے حسی پر افسوس ہوتا ہے وہیں اس بات کا احساس بھی ہوتا ہے کہ دنیا میں آج بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو ضرورت پڑنے پر اپنے پیاروں کے لئے ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.