جب بھی شوہر کی ضرورت ہوتی ہے تو سنی دیول والد کو ۔۔ اپنی ماں کا ہنستا بستا گھر اجاڑنے والی ہیما مالنی کا سوتیلے بیٹوں کے ساتھ کیسا تعلق ہے؟

image

سنی دیو کے والد دھرمیندر کی پہلی شادی پرکاش کور نامی عورت سے 19 سال کی عمر میں ہو گئی تھی مگر جب ہیما مالنی نے فلموں میں قدم رکھا تو انہیں اس سے محبت ہو گئی۔

یہی نہیں ہیما مالنی کا بھی یہ کہنا ہے کہ میں بھی یہی چاہتی تھی کہ میرا ہونے والا شوہر جو بھی ہو وہ ان کے جیسا ہو کیونکہ یہ بہت خوبصورت تھے مگر مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ مستقبل میں یہی میرے جیون ساتھ ہوں گے۔

تو اسی طرح میرا میرے سوتیلے بیٹوں کت ساتھ بہت ہی اچھا تعلق ہے جب بھی مجھے ضرورت ہوتی ہے وہ وہاں اپنے والد کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب میرے ساتھ زندگی کا سب سے بڑا حادثہ ہوا اور میں زخمی حالت میں بستر پر موجود تھی تو سنی دیول میرا حال پوچھنے آئے۔

یہی نہیں ڈاکٹر سے بھی پوچھا کہ انہیں صحت یاب ہونے میں کتنا وقت لگے گا اور انہیں کھانے پینے میں کیا کیا غذائیں دیں جو ان کیلئے اس حالت میں اچھی ہوں۔ اس کے علاہو بھی ایک موقعے پر ان سے میڈیا پر سوال کیا گیا کہ اب سنی یول فلموں کے علاوہ ڈانس شوز اور مختلف قمس کے شوز میں بطور جج بھی کام کرنے لگے ہیں، اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟

تو وہ کہتی ہیں کہپ جب اور بہت سے اداکار یہ کام کرتے ہیں تو سنی دیول کیوں نہیں کر سکتا، بہت اچھی بات ہے کہ وہ یہ کر رہا ہے، لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ ان سب باتوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بے شک سنی دیول کی والدہ کا گھر توڑنے میں ہیما مالنی نے کسر نہیں چھوڑی مگر سنی دیول پھر بھی ان کی بہت عزت کرتے ہیں ۔

آخر میں آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ بھارتی میڈیا پر یہ بات سننے کو ملتی ہے کہ ایک جگہ دھر میندر کی پہلی بیوی پرکاش کور نے یہ کہا تھا کہ جیسا ہیما نے میرے ساتھ کی انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھے، انہیں کی وجہ سے ہم میاں بیوی کے تعلقات ٹھیک نہیں رہے۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.