کتبے پر اہل بیت کے نام کیوں لکھے ہیں، سر سید احمد خان کا انتقال سے پہلے آخری پیغام کیا تھا؟ دیکھیے

image

پاکستان کی تاریخ کی کتابوں میں سر سید احمد خان کا خاص طور پر ذکر ہوتا ہے، دو قومی نظریہ سے لے کر مسلمانوں کی تعلیم و ترقی کے لیے سر سید احمد خان کی کچھ ایسی خدمات ہیں، جو قابل قدر ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو سر سید احمد خان کے بارے میں بتائیں گے۔

سر سید احمد خان کا شمار ہند کے ان رہنماؤں میں ہوتا تھا جو کہ مسلمانوں کی ترقی اور کامرانی کے لیے کئی کام کیے ہیں۔

سر سید احمد خان کی قبر علی گڑھ میں سر سید ہاؤس مسجد میں موجود ہے، جہاں ان کی قبر کو مزار کی شکل دے دی گئی ہے۔

سر سید احمد خان نے اپنے آخری وقت میں بھی مسلمانوں کو ایک خاص پیغام دیا تھا، اس میں ان کا کہنا تھا کہ میرے بچو، مجھے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، مجھے پر الزامات لگائے گئے، میری زندگی اس حد تک مشکل بنا دی تھی کہ میں اپنی عمر سے پہلے بوڑھا ہو گیا، میں اپنے بال اور بینائی کھو چکا تھا مگر میرا نظریہ نہیں ختم ہوا۔

یہ ادارہ میں نے آپ لوگوں کے لیے بنایا ہے، اور مجھے یقین ہے کہ اس ادارے کی روشنی کو آپ کئی دور تک لے کر جاؤ گے، اُس جگہ تک جہاں سے اندھیرے کا خاتمہ ہو جائے۔

سر سید احمد خان کی قبر کی دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یہاں ان کے مزار نما قبر پر ان کے کتبے پر سید احمد لکھا ہے جبکہ نیچے ہی اردو اور عین ممکن ہے فارسی زبان میں کچھ لکھا ہے۔

ان کی قبر کے آگے یہ تین پودے بھی رکھے گئے ہیں، جو کہ کافی سالوں سے یہاں موجود ہیں، دوسری جانب قبر کے پاس ایک کتبہ ایسا بھی ہےجہاں آقائے دو جہاں ﷺ کا نام موجود ہے، جبکہ اسی کتبے پر شجرہ نسب کے طور پر اہل بیت کے نام بھی درج ہیں۔

اس کتبے پر لکھے لفظ شجرہ نسب سے عین ممکن ہے کہ یہ علامت ہو کہ سر سید احمد خان کا تعلق اہل بیت سے ہو۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.