سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کے کیس سے متعلق چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں، ہائی کورٹ کل صبح کیس کو سنے، سپریم کورٹ دوپہر ایک بجے سماعت کرے گی۔
توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی اس بینچ کا حصہ ہیں۔
عمران خان نے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف 3 اپیلیں سپریم کورٹ کے سامنے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہر بار غلط بنیاد پر بنائی گئی عمارت نہیں گر سکتی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل کر کے شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا، لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی فوجداری کارروائی تاحکم ثانی نہیں ہو گی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی؟جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کریں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ درخواست وہاں ہی دائر ہو سکتی جس عدالت کی توہین ہوئی۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ کیس میں آپ نے قانونی حیثیت کو چیلنج نہیں کیا۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے قانونی حیثیت کو چیلنج کیا ہوا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سیشن عدالت میں کیا آپ کا مؤقف ہے کہ شکایت قابل سماعت نہیں تھی؟وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ توشہ خانہ کی شکایت پہلے مجسٹریٹ کے پاس جانی چاہیے تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہر بات پر ہائی کورٹ پر اعتراض اُٹھاتے ہیں، آپ فیصلوں پر اعتراض اٹھائیں ہائی کورٹ پر نہیں، آپ کو ہائی کورٹ کے فیصلے پسند نہیں آئے تو آپ ہمارے پاس آگئے، عدالت پر اعتراض نہ اٹھائیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے، فیصلے پبلک ہوتے ہیں، فیصلوں پر تنقید ہوتی ہے اور فیصلوں تک ہی رہنی چاہیے، ادارے ایسے ہی کام کر سکتے ہیں، توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں، ہائی کورٹ کل صبح اس کیس کو سنے، سپریم کورٹ دوپہر ایک بجے سماعت کرے گی۔