پاکستان میں جہاں تعلیم کی بے قدری عام ہے اور ہمارا شمار دنیا کی کم تعلیم یافتہ اقوام میں ہوتا ہے وہیں پاکستان میں ایک ایسا علاقہ بھی ہے جہاں تعلیم کی شرح 100 فیصد ہے اور یہاں کا ہر شخص اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے۔
اس گاؤں کے لوگ کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں، گاؤں کے ترقیاتی کام ہوں یا دیگر مسائل، یہ لوگ آپس میں مل کر طے کر لیتے ہیں،اس گاؤں میں آج تک کسی بھی شخص پر کوئی بھی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔
راجن پور کا گاؤں رسول پور 1933 میں قائم ہوا جہاں کی آبادی 10ہزار کے قریب ہے، یہاں کے بچے، بوڑھے نوجوان اور خواتین پڑھے لکھے ہیں، گاؤں میں کوئی بھی ان پڑھ نہیں ہے۔
چھوٹی سے چھوٹی دکان پر گریجویٹ یا ایم اے شخص بیٹھا ہے، یہاں کے اکثر لوگ ڈاکٹر،پی ایچ ڈی، پائلٹ،انجینئر اور استاد سمیت دیگر اعلیٰ اداروں میں تعینات ہیں۔
گاؤں رسول پور کے لوگ تعلیم کے ساتھ کھیتی باڑی بھی کرتے ہیں،گاؤں میں خوبصورت آموں کے باغات بھی ہیں، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس گاؤں کو ماڈل بنارکھا ہے، گاؤں کی صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
گاؤں کے ترقیاتی کام ہو یا کوئی مسائل، یہ لوگ آپس میں مل کر منصوبہ کو پائے تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔ گاؤں میں پان، سگریٹ کی کوئی دکان نہیں ہے۔