شاہ محمود قریشی کے بھائی بھتیجے پر کیوں برسے ۔۔ جانیں سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟

image

ملتان میں حضرت بہاالدین ذکریا کے عرس پر درگاہ کو غسل دینے کے معاملے پر شاہ محمود قریشی کے بھائی مرید قریشی اور شاہ محمود کے بیٹے زین قریشی کی گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے اہم حقائق سامنے آگئے ہیں۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر شاہ محمود قریشی کے بھائی مرید حسین قریشی کی اپنے بھتیجے زین قریشی کو جھاڑ پلانے کی ویڈیو وائرل ہوئی۔مرید حسین کو اعتراض تھا کہ زین قریشی نے ان کے آنے سے پہلے درگاہ کو غسل دینے کی تقریب کیسے شروع کرادی جب کہ مرید قریشی نے زین کے لیے نازیبا الفاظ کہے اور دربار سے نکل جانے کا کہا جب کہ اس دوران زین قریشی خاموشی سے کھڑے رہے۔

مزار کے نگران اور پی ٹی آئی رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی سائفر کیس میں گرفتار ہیں، اس لیے ان کے صاحبزادے مخدوم زین قریشی نے صبح کے وقت مزار پر غسل دے کر تقریبات کا آغاز کیالیکن اس موقع پر شاہ محمود قریشی کے بھائی مرید قریشی اور زین قریشی کے درمیان تلخی دیکھی گئی۔

زین قریشی کو ڈانٹتے ہوئے مرید حسین نے کہا کہ مزار کو غسل دینے سے قبل انتظار کرنا چاہیے تھا ،انہوں نے کہا کہ یہ میرے دادا کی قبر ہے، میری غیر موجودگی میں غسل کی تقریب کیسے شروع کی جا سکتی ہے۔

اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی زین قریشی خاموش رہے اور اپنے چچا کو تقریب کی ذمہ داری سنبھالنے کی اجازت دے دی، اس کے بعد انہوں نے انتظامات کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے نئے سرے سے غسل کی کارروائی کا آغاز کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی اور ان کے بھائی مرید حسین قریشی کے درمیان مزار کے معاملات کی وجہ سے گزشتہ کافی عرصہ سے اختلافات جاری ہیں اور شاہ محمود قریشی کے پابند سلاسل ہونے کی وجہ سے مرید حسین نے ناجائز شور شرابہ کیا تاہم زین قریشی نے خاموشی اختیار کرکے معاملے کو بگڑنے سے بچالیا۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.