بجلی کے بلوں پر احتجاج ۔۔ حالات بے قابو ۔۔ ملک بھرمیں شٹ ڈاؤن ۔۔ فسادات کا خدشہ

image

تاریخ کی مہنگی ترین بجلی کے بلوں نے عوام کا صبر ختم کردیا، کراچی تا خیبر لوگ عوام نے سڑکوں پر نکل کر بل ادا نہ کرنے کی تحریک شروع کردی، بھارت بجلی کا ایک یونٹ 3 سے 5 اور بنگلہ دیش میں ایک یونٹ 6 ٹکے میں دستیاب، پاکستان میں بجلی 52روپے فی یونٹ سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

کے الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کو بل نہ دینے پر لوڈشیڈنگ کی دھمکی دیدی،نگراں حکومت بلوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ کرسکی۔۔ ملک میں فسادات کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

پاکستان میں اس وقت شہر شہر گاؤں گاؤں بجلی کے بلوں میں ہولناک اضافے کیخلاف شدید احتجاج کیا جارہا ہے،کراچی تا خیبر لوگ بجلی کے بل جلارہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی۔

پورا پاکستان اس وقت بجلی کی قیمتوں کی وجہ سے پریشان ہے اور شہر شہر گاؤں گاؤں بلوں کیخلاف احتجاج کیا جارہا ہےپاکستان میں غربت۔ مہنگائی، بے روزگاری اور مصائب کی چکی میں دبے عوام کو صرف 52 روپے فی یونٹ بجلی دی جارہی ہے۔

سونے پر سہاگہ کہ حکمرانوں کی عیاشیوں کیلئے بجلی کے بل میں صرف ٹیکس نہیں بلکہ ٹیکس پر ٹیکس لگائے جاتے ہیں، پاکستان میں بجلی کے بلوں میں ہولناک اضافے کی طرف بڑھنے سے پہلے آپ کو ایک دلچسپ بات بتاتے ہیں۔

آپ کہیں خریداری کریں تو زیادہ سامان لینے کی صورت میں آپ کو زیادہ رعایت اور اکثر کوئی چیز مفت بھی مل جاتی ہے لیکن بجلی کا فارمولا تھوڑا الگ ہے۔ ذرا سوچیں۔۔ آپ گاڑی یا موٹر سائیکل میں پیٹرول ڈلواتے ہیں تو کبھی ایسے ہوا کہ ایک لیٹر100روپے فی لیٹر، اگر دو لیٹر 1100 روپے فی لیٹراور تین لیٹر 3300 روپے فی لیٹر ملا ہو۔

نہیں ناں لیکن بجلی کے بل میں یہ ہوتا ہے اور کھلے عام ہوتا ہے جس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے۔آگے ہم آپ کو ایسے حقائق بتانے جارہے ہیں جنہیں جاننا آپ کیلئے بہت ضروری ہے۔ اس لئے ویڈیو کو اسکپ ہرگز مت کیجئے گا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ ڈیڑھ برس میں مختلف سلیبزکا ٹیرف 50سے 80 فیصد تک بڑھ چکا ہے۔ نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی قیمت 80فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ 200یونٹ تک کے بلزمیں 60فیصد اضافہ ہوا اور10روپے 91پیسے اضافے کیساتھ فی یونٹ 13روپے 48پیسے سے بڑھ کر24روپے 39پیسے ہوچکا ہے۔

چلیں آپ کو آسان کرکے بتاتے ہیں۔۔ 200یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کیلئے پہلے جویونٹ 18روپے 95پیسے کا تھا وہ 11روپے 91پیسے اضافے کیساتھ 30روپے 86پیسے ہوگیا ہے۔

300سو یونٹ والے صارفین کیلئے ایک یونٹ 22روپے 14پیسے سے بڑھ کر 35روپے 4پیسے یونٹ ہوگیا ہے۔400یونٹ والوں کیلئے 14روپے 41پیسے اضافے کیساتھ فی یونٹ بجلی 39روپے 94 پیسے کی ہو چکی ہے۔500سو یونٹ اوراس سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے ڈیڑھ سال میں فی یونٹ 15روپے 41پیسے مہنگا ہوا۔

یہیں پر بس نہیں بلکہ آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آج آپ نے کوئی چیز کھائی ہے اور اس کے پیسے بھی ادا کئے ہیں لیکن دکاندار دو ماہ بعد اس چیز کا دام بڑھنے پر آپ سے اضافی رقوم کا تقاضہ کردے۔

سننے میں تو یہ بات شاید عجیب سی لگے لیکن پاکستان میں یہ عجیب و غریب روایت ہر ماہ دہرائی جاتی ہے۔پاکستان میںبجلی کے بلوں میں ہر مہینے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر الگ سے لوٹ مار ہوتی ہے اور کیوں نہ ہو۔۔ کیونکہ پاکستان کے عوام مہنگی بجلی کے پیسے نہیں دینگے تو سرکاری ملازمین کو کروڑوں یونٹ بجلی مفت کیسے ملے گی۔

غربت ،مہنگائی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے ملک کے شاہی ملازمین کو سالانہ 34 کروڑ یونٹ مفت بجلی ملتی ہے۔گریڈ 17 سے 21 کے 15 ہزار 971 ملازمین ماہانہ 70 لاکھ یونٹس مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔

گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین 33 کروڑیونٹ ماہانہ مفت بجلی استعمال کررہے ہیں جن کی تعداد 1 لاکھ 73 ہزار200 ہے، یہ سرکاری ملازمین سالانہ 10 ارب کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔

یہ تو ہیں ہمارے شاہی ملازمین ۔۔ اس کے علاوہ حکمرانوں اور بڑے بڑے سرکاری افسران اور ججوں کو جو مفت بجلی ملتی ہے اس کا کوئی حساب نہیں۔

بھارت عوام کو میں بجلی کا ایک یونٹ 3سے 5روپے میں دیا جاتا ہے اور اگر ہم اس کو پاکستانی روپے میں دیکھیں تو تقریباً 15 سے 18 روپے تک بنتا ہے۔بنگلہ دیش میں بجلی کا ایک یونٹ 6اعشاریہ 7ٹکے میں دستیاب ہے جو پاکستانی روپے میں 12روپے 60پیسے کابنتا ہے۔

پاکستان میں ایک یونٹ 52 روپے کا اس لئے ملتا ہے کیونکہ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے حکمرانوں کی عیاشیوں کیلئے لیئے جانے والے قرض پر سود کی ادائیگی کیلئے عوام کا خون نچوڑ ا جاتا ہے۔

عوام کے خون پسینے سے ادا کئے جانے والے ٹیکس سے صرف بجلی کے ادارے والے یونٹ فری نہیں لیتے،گیس والوں کو گیس فری، پی آئی اے والوں کو ائیر ٹکٹ فری۔۔ریلوے والوں کو ٹکٹ فری۔۔ ایم این اے اور ایم پی اے ججوں کو گیس، پیٹرول، ٹکٹس،گھر نوکر چاکر سب فری ملتا ہے۔

حیرت انگیز طور پر ہمیشہ کی طرح آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے عوام پر تو بوجھ ڈالا گیا ہے مگر وی آئی پیز کو دی گئی مراعات ختم یاکم بھی نہیں کی گئیں ہے جس سے غریب عوام کے غصے میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

اگر اب بھی وی آئی پیز اور سرکاری افسران کی مراعات میں کمی کرکے عوام کو ریلیف نہ دیا گیا تو بقول خالد مقبول صدیقی عوامی اشتعال میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ احتجاج فسادات میں بھی بدل سکتا ہے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.