ڈانٹا نہیں بلکہ ۔۔ امتحان میں کم نمبر لینے پر ماں نے بیٹی کیلئے کونسے حوصلہ افزا الفاظ کہہ دیئے کہ لوگ تعریف کرنے لگے

image

زندگی کا کوئی بھی امتحان ہو کبھی فیل تو کبھی پاس کا کھیل تو ہمیشہ چلتا ہے لیکن جہاں پاس ہونے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے وہیں اگر فیل ہونے والوں کو بھی حوصلہ دیا جائے تو وہ آگے زیادہ محنت کرکے مشکل کو آسانی سے شکست دے سکتے ہیں، ایک ماں نے ایسا ہی کیا جب اس کی بیٹی نے کم نمبر لئے تو ڈانٹنے کے بجائے اسکی حوصلہ افزائی کی جس پر سوشل میڈیا پر تعریفیں ہورہی ہیں۔

زینب نامی ایک صارف نے سوشل میڈیا پر ریاضی کے مضمون کی جوابی شیٹوں کی تصاویر شیئر کیں، زینب کی والدہ نے ریاضی میں نمبر کم آنے کے باوجود پیپر پر بیٹی کے لیے حوصلہ افزا الفاظ لکھے۔

زینب 15 نمبروں میں سے 1 نمبر حاصل کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکی لیکن اسکی ماں نے بیٹی کا حوصلہ بڑھانے کے لیے لکھا ’میری پیاری بیٹی، امتحان میں اس نتیجے کو ماننا بہت ہمت کی بات ہے‘۔

زینب نے نے یہ تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’میری گریڈ 6 کی ریاضی کی نوٹ بک ملی اور مجھے یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ کیسے میری ماں نے میرے ہر خراب امتحان پر ایک حوصلہ افزا نوٹ کے ساتھ دستخط کیے‘۔

اُنہوں نے لکھا کہ’میں نے ریاضی کا مطالعہ جاری رکھا یہاں تک کہ اے لیول تک اس مضمون سے لطف اندوز ہوئی اور میں نے اپنے امتحان میں بھی اچھے نمبر حاصل کیے‘۔’ایسا نتیجہ تب آتا ہے جب آپ اپنے بچے کو ناکام ہونے پر شرمندہ کرنے سے گریز کرتے ہیں‘۔

سوشل میڈیا صارفین نے زینب کی اس پوسٹ کو بہت پسند کیا اور اسکی والدہ کی خوب تعریفیں بھی کی جارہی ہیں۔

نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ جب آپ کسی ناکام ہونے والے انسان کو حوصلہ دیتے ہیں تو وہ پہلے سے زیادہ محنت اور لگن سے کام کرتا ہے لیکن جب اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے تو آگے ناکامی کے امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.