کینیڈا میں قتل ہونے والے خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ کا گاؤں: ’اس نے یہاں کبھی کسی سے لڑائی نہیں کی‘

خالصتان کے حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفاری تنازعے کی حدت کے باوجود انڈیا میں جالندھر ضلع میں ان کے آبائی گاؤں بھر سنگھ پورہ میں خاموشی ہے۔

خالصتان کے حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفاری تنازعے کی حدت کے باوجود انڈیا میں جالندھر ضلع میں ان کے آبائی گاؤں بھر سنگھ پورہ میں خاموشی ہے۔

گاؤں کی سنسان گلیوں کو دیکھ کر آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کینیڈین حکومت کے بیان کے بعد اس گاؤں کے لوگ کس طرح کے ماحول میں ہوں گے۔

حال ہی میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے انڈیا کی حکومت کا ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا تاہم انڈیا نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

یہ تنازع سامنے آنے کے بعد ہم نے ہردیپ سنگھ نجر کے آبائی گاؤں بھر سنگھ پورہ کا دورہ کیا اور لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی۔

بھر سنگھ پورہ گاؤں انڈیا کے جالندھر ضلع میں ہے۔ جب میں نے گاؤں والوں سے ہردیپ سنگھ نجر کے بارے میں بات کرنے کی کوشش کی تو کوئی بھی بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔

ہردیپ سنگھ نجر کے چچا نے کیا کہا؟

کافی کوشش کے بعد، ہردیپ سنگھ نجر کے چچا ہمت سنگھ ہم سے بات کرنے پر راضی ہوئے۔ وہ بھی اس قتل کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہراتے ہیں۔

یاد رہے کہ کینیڈا کے برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما اور خالصتان کے حامی 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو رواں برس 18 جون کو سرے میں ایک گوردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

خالصتان کے حامی سکھوں کے لیے الگ اور خود مختار ملک کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور ہردیپ سنگھ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے ان کی جان کو پہلے ہی خطرہ تھا۔

ہمت سنگھ کا کہنا ہے کہ ’اگر اس نے ایسا کام کیا تھا تو اس کے خلاف پہلے کارروائی کیوں نہیں کی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اب ہمارا کوئی مطالبہ نہیں، جب ہمارا اپنا آدمی چلا جائے تو کوئی ازالہ نہیں ہو سکتا۔‘

ہمت سنگھ کی عمر تقریباً 80 سال ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی یادداشت بھی دھندلی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ بات نہیں کر سکتے تھے۔

’خاندان ہمارا پڑوسی تھا‘

ہمت سنگھ کے علاوہ بھر سنگھ پورہ گاؤں کے سرپنچ گرومکھ سنگھ نے بی بی سی سے کچھ باتیں کیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’ہردیپ سنگھ کا خاندان 1994-95 میں یہاں سے چلا گیا تھا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’جب تک وہ گاؤں میں رہے ایسی کوئی سرگرمی سامنے نہیں آئی لیکن ان کے بیرون ملک جانے اور کسی علیحدگی پسند سرگرمی میں ملوث ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘

گرومکھ سنگھ کہتے ہیں کہ ’ان کا خاندان ہمارا پڑوسی تھا۔ وہ کھیتی باڑی اور دودھ کا کاروبار کرتے تھے۔ ہردیپ اس وقت آٹھویں یا نویں جماعت میں پڑھتا ہو گا۔ وہ یہاں اس طرح کی بات نہیں کرتے تھے۔ وہ اپنا کام کرتا تھا، سکول جاتے تھا اور دودھ کا کام بھی کرتا تھا۔‘

’اس نے یہاں کبھی کسی سے لڑائی نہیں کی۔ جب سے وہ باہر گیا ہے، ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ یا تو کینیڈین اس کے بارے میں جانتے ہیں یا حکومت کو معلوم ہے کہ اگر وہ باہر گیا تو کیا ہوا یا کیا نہیں ہوا؟‘

’لیکن ہم یہ ضرور کہیں گے کہ اس کے ساتھ کچھ غلط ہوا۔ جب وہ یہاں سے گیا تو اس کی عمر 14-15 سال تھی۔ ہمیں اسے دیکھے ہوئے بھی کافی وقت ہو گیا ہے۔‘

عدالتی نوٹس

اس کے علاوہ ایک اور چیز جو گاؤں میں دیکھنے میں آئی وہ ایک عدالتی حکم تھا جس میں ہردیپ سنگھ یا ان کے خاندان کے افراد کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔

موہالی میں سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے اکتوبر 2021 میں اثاثوں کی ضبطگی سے متعلق ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں ہردیپ یا ان کے خاندان کے کسی بھی فرد کو عدالت میں حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

فی الحال گاؤں میں نظر آنے والے اس نوٹس میں ہردیپ سنگھ یا ان کے خاندان کے کسی فرد کی عدالت میں پیشی کی تاریخ 11 ستمبر 2023 لکھی گئی ہے۔

تاہم، ہردیپ سنگھ نجر کا انتقال 18 جون 2023 کو ہوا۔

ہردیپ سنگھ نجر کون تھا؟

انڈین حکومت کے مطابق ہردیپ خالصتان ٹائیگر فورس کا سربراہ تھا اور خالصتان ٹائیگر فورس کے ممبران کو آپریشنز، نیٹ ورکنگ، تربیت اور مالی مدد فراہم کرنے میں سرگرم تھا۔

پنجاب حکومت کے مطابق، ہردیپ کے آبائی گاؤں بھرسنگھ پورہ میں ان کی 11 کنال اور 13.5 مرلہ زمین قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ضبط بھی کر لی تھی۔

ہردیپ کی جائیداد 2020 میں پنجاب میں ’سکھ ریفرنڈم 2020‘ کیس میں ضبط کی گئی تھی، جو ایک علیحدہ خالصتان کے لیے چلائی جانے والی ایک آن لائن مہم تھی۔

ہردیپ 1997 میں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے تاہم ان کے والدین کورونا لاک ڈاؤن سے پہلے گاؤں آئے تھے۔ ہردیپ شادی شدہ تھے اور ان کے دو بیٹے تھے۔ وہ کینیڈا میں پلمبر کا کام کرتے تھے۔

انڈیا کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے مطابق، ہردیپ سنگھ مبینہ طور پر 2013-14 میں KTF (خالصتان ٹائیگر فورس) کے سربراہ جگتار سنگھ تارا سے ملنے کے لیے پاکستان گئے تھے۔

جگتار سنگھ تارا کو 2015 میں تھائی لینڈ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انھیں انڈیا لایا گیا تھا۔

ایجنسی کے مطابق ہردیپ سنگھ کا تعلق انڈیا میں کالعدم تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ سے بھی تھا۔ ہردیپ کو حال ہی میں آسٹریلیا میں خالصتان ریفرنڈم کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.