ہردیپ سنگھ قتل: کینیڈا ’متعلقہ‘ معلومات فراہم کرے تو جائزہ لینے کے لیے تیار ہیں، انڈین وزیر خارجہ

انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کا کہنا ہے کہ اگر کینیڈا علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے میں ’متعلقہ‘ معلومات فراہم کرتا ہے تو ان کا ملک ان معلومات کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے۔
ایس جے شنکر
Getty Images

انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کا کہنا ہے کہ اگر کینیڈا علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے میں ’متعلقہ‘ معلومات فراہم کرتا ہے تو ان کا ملک ان معلومات کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے۔

ہردیپ سنگھ نجر کو رواں برس جون میں کینیڈا میں ہدف بنا کر قتل کیا گیا تھا اور کینیڈین وزیراعظم نے حال ہی میں ہاؤس آف کامنز میں اعلان کیا کہ انھیں تشویش ہے کہ انڈیا کی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین حکومت کا ممکنہ کردار ہے۔

اس کے بعد کینیڈا نے ایک انڈین سفارت کار کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

انڈیا نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور اس نے جواباً نہ صرف ایک کینیڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا جبکہ کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا سروس بھی معطل کر دی ہے۔

خیال رہے کہ انڈیا ہردیپ سنگھ کو ایک مفرور دہشتگرد قرار دیتا ہے جنھیں کینیڈا نے پناہ دی تھی جبکہ کینیڈا ملک میں ان کی سرگرمیوں کو آزادی اظہار اور ’رول آف لا‘ کے طور پر دیکھتا ہے۔

نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک پروگرام میں سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے الزامات کے سوال پر انڈین وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے کینیڈا کو بتا دیا ہے کہ اس واقعے میں اس کا کوئی کردار نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کینیڈینز کو بتایا ہے کہ ایک تو یہ (ماورائے عدالت قتل) انڈین حکومت کی پالیسی نہیں اور دوسرا یہ کہ اگر آپ کے پاس کچھ متعلقہ و مخصوص معلومات ہیں تو ہمیں بتائیں ہم اس کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہیں۔‘

جے شنکر کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینیڈا میں علیحدگی پسند قوتوں سے متعلق منظم جرائم کے کئی واقعات دیکھے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’سیاق و سباق کے بغیر تصویر مکمل نہیں ہوتی۔ آپ کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پچھلے کچھ برسوں میں کینیڈا میں علیحدگی پسند قوتوں، تشدد، انتہا پسندی سے متعلق بہت زیادہ منظم جرائم ہوئے ہیں۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم نے بارہا کینیڈا سے کہا ہے کہ وہ خالصتان کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرے۔ ہم نے کینیڈا کی سرزمین سے ہونے والے منظم جرائم سے متعلق بہت سی معلومات بھی فراہم کی ہیں۔‘

انڈین وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہماری تشویش یہ ہے کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر کینیڈا میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے ماحول کافی سازگار رہا ہے اور جمہوریت کے نام پر انڈین سیاست میں مداخلت کی گئی ہے۔‘

انڈیا کی ریاست پنجاب میں تقریباً 58 فیصد سکھ اور 39 فیصد ہندو ہیں۔ 1980 اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں ایک پرتشدد خالصتان علیحدگی پسند تحریک نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔

انڈیا میں وہ تحریک اب بظاہر دم توڑ چکی ہے لیکن اس تحریک کے زیادہ تر حامی بنیادی طور پر بیرون ملک آباد پنجابی ہیں اور کینیڈا میں ان کی اچھی خاصی تعداد ہے۔

ہردیپ سنگھ نجر
Reuters

ہردیپ نجر کون تھے؟

45 سالہ ہردیپ سنگھ کو دو نقاب پوش مسلح افراد نے جون 2023 کے وسط میں وینکوور سے تقریباً 30 کلومیٹر دور سرے نامی شہر میں واقع گرو نانک سکھ گرودوارے کی کار پارکنگ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

وہ کینیڈا کے مغربی صوبے برٹش کولمبیا میں ایک ممتاز سکھ رہنما تھے جبکہ ان کا تعلق انڈین ریاست پنجاب کے جالندھر ضلع کے گاؤں بھرا سنگھ پورہ سے تھا۔

نجر سنہ 1997 میں کینیڈا چلے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کینیڈا آنے کے بعد کبھی انڈیا واپس نہیں گئے لیکن ان کے والدین کووڈ 19 لاک ڈاؤن سے پہلے آبائی گاؤں ضرور آئے تھے۔

نجر شادی شدہ تھے اور انھوں سوگواروں میں اپنے والدین کے ساتھ اپنی اہلیہ اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔

انڈین حکومت کا الزام ہے کہ نِجر علیحدگی پسند تنظیم خالصتان ٹائیگر فورس کے سربراہ تھے اور خالصتان ٹائیگر فورس کے ماڈیول ارکان کو آپریشن، نیٹ ورکنگ، تربیت اور مالی مدد فراہم کرنے میں سرگرم تھے۔

انڈیا کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے مطابق نجر کا تعلق انڈیا میں کالعدم تنظیم سکھ فار جسٹس سے بھی تھا۔

45 سالہ ہردیپ سنگھ نِجر انڈیا کو کئی مقدمات میں مطلوب تھے کیونکہ وہ انڈیا کی مغربی ریاست پنجاب میں ایک علیحدہ سکھ ریاست کے حامی تھے اور وہ دنیا بھر میں اس کی حمایت میں آن لائن ریفرینڈم میں پیش پیش رہتے تھے۔

نجر کو حال ہی میں آسٹریلیا میں خالصتان ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ کے دوران دیکھا گیا تھا۔

نجر نے ایک آزاد سکھ ریاست خالصتان کے لیے تحریک چلائی تھی اور جولائی سنہ 2020 میں انڈیا نے انھیں ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا اور ان کی گرفتاری کے لیے دس لاکھ روپے کی انعامی رقم رکھی گئی تھی۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.