آثار قدیمہ کے ماہرین نے آسٹریا میں 2000 سال پرانا بچے کا جوتا بندھے ہوئے فیتوں کے ساتھ دریافت کیا ہے جو آج بھی ٹھیک حالت میں موجود ہے۔
اس جوتے کی دریافت ماہرین آثار قدیمہ نے آسٹریا کے مغربی گاؤں ڈرنبرگ میں کی جہاں چٹانوں میں نمک کی کان کنی کا کام لوہے کے زمانے کی ابتداء سے شروع ہوا تھا۔
جرمن پروفیسر تھامس اسٹولنر کا کہنا ہے کہ ڈرنبرگ میں ہماری تحقیقی سرگرمیاں ہمیں کئی دہائیوں سے قیمتی دریافتیں فراہم کر رہی ہیں تاکہ سائنسی طور پر ابتدائی کان کنی کی سرگرمیوں کی کھوج لگائی جاسکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نمک نے جوتے کو انتہائی اچھی حالت میں محفوظ رکھا جبکہ جرمن مائننگ میوزیم کے مطابق چمڑے کے جوتے کے ڈیزائن سے پتا چلتا ہے کہ یہ دوسری صدی قبل مسیح میں بنایا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نمکیات غیر جانبدار آئنک مرکبات ہیں جو تیزاب اور بیس کے کیمیائی امتزاج یا غیر جانبداری کے ذریعہ تشکیل پاتے ہیں۔ زندہ چیزوں کو زندہ رہنے اور نشوونما کے لیے غیر نامیاتی نمکیات کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس جوتے جو درست حالت میں برقرار رکھنے میں خاص طور پر نامیاتی باقیات کو محفوظ رکھنے کیلئے بہترین نمک کا خاص کردار سمجھا جاتا ہے۔