ورلڈ بینک نے پاکستان کے حکمرانوں کو سرکاری خرچے پر عیاشیاں کم کرنے کے بجائے 50 ہزار اور اس سے کم آمدن والوں پر بھی ٹیکس لگانے کا مشورہ دے دیا ہے۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت صوبوں کے دائرہ کار میں آنے والے شعبوں پر خرچ نہ کرے اور ساتویں قومی مالیاتی کمیشن کا دوبارہ جائزہ لے کر فنانسنگ کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔5 لاکھ روپے ماہانہ آمدن والوں پر 35 فیصد شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ساڑھے 12 ایکڑ زمینوں کے مالکان پر ٹیکس لگایا جائے، مناسب تیاری اور جائزے کے بغیر شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبے ختم کر دیے جائیں۔دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور ٹیکس فری آمدن کی حد کم کی جائے جبکہ پرسنل انکم ٹیکس کا اسٹرکچر آسان بنایا جائے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں اس وقت مہنگائی اور بیروزگاری اپنی انتہائی حدوں کو چھو چکی ہے، بجلی، گیس اور پیٹرولیم قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے غریب اور متوسط طبقے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک اوردیگر مالیاتی اداروں سے قرضوں کے عوض غریبوں پر عرصہ حیات تنگ سے تنگ کیا جارہا ہے تاہم حکمران طبقے کی عیاشیوں پر مالیاتی اداروں کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔