ڈیرہ غازی خان میں ’دھماکے‘ کی گرج دار آواز: سونک بوم کیا ہے اور کیا یہ خطرناک ہے؟

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں جمعے کو ایک زور دار دھماکے جیسی آواز سنی گئی جس نے ریسکیو سروسز کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی الرٹ کر دیا۔ یہ آواز تھی کیا؟
سونک بوم
Getty Images

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں گذشتہ روز ایک زور دار دھماکے جیسی آواز سنی گئی جس نے ریسکیو سروسز کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی الرٹ کر دیا۔

ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر ایسی قیاس آرائی کی گئیں کہ یہ ’دھماکہ‘ ڈی جی خان میں جوہری تنصیبات کے قریب ہوا ہے۔ مگر یہ نہ تو دہشتگردوں کا کوئی حملہ تھا اور نہ ہی اس کا تعلق جوہری تنصیبات سے تھا۔

ابتدائی تحقیقات کے بعد ڈیرہ غازی خان کے کمیشنر ڈاکٹر ناصر محمود بشیر نے وضاحت کی کہ ’یہ دھماکہ نہیں بلکہ پاکستان ایئر فورس کے فائٹر جیٹ سے پیدا ہونے والا سونک بُوم تھا۔‘

سونک بُوم کیا ہے؟

آسان الفاظ میں اگر بیان کیا جائے تو سونک بُوم اسے کہا جاتا ہے جب کوئی جنگی جہاز آسمان میں آواز کی رفتار سے بھی تیز اُڑے۔ اس کے نتیجے میں ایک دھاڑتی ہوئی آواز پیدا ہوتی ہے۔

سونک بُوم زمین پر گرج یا پھر دھماکے کی مانند سنائی دیتا ہے۔

لینکیسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر جِم وائلڈ نے بتایا کہ ’جب کوئی جنگی جہاز آواز کی رفتار سے تیز اڑتا ہے اور ہوا میں اپنی جگہ بناتا ہوا جاتا ہے اور کیونکہ ہوا اس کے راستے سے جلدی نہیں ہٹ پاتی لیکن جہاز کے اسے تیز رفتاری چیرنے کے نتیجے میں ایک آواز پیدا ہوتی ہے جو زمین پر گرجنے یا پھر دھماکے کی مانند لگتی ہے۔ ‘

ڈاکٹر جِم وائلڈ کو بی بی سی پر اس وقت یہ وضاحت دینے کے لیے بلایا گیا تھا جب 2012 میں ایک پورے برطانیہ میں گرجنے یا دھماکے جیسی آوازیں سنائی دی تھیں۔ برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’ٹائفون فائٹر‘ جہازوں کو تب روانہ کرنا پڑا جب ایک سویلین جہاز کی طرف سے ایمرجنسی سگنل بھیجا گیا تھا۔‘

کچھ اسی قسم کی آواز ڈیرہ غازی خان میں بھی سنائی دی تھی۔

اس کے بارے میں وزارت دفاع کے سابق سیکرٹری آصف یاسین نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پاکستان کے پاس جتنے بھی جہاز ہیں جیسے کہ جے ایف 17 ایف 16 ہے اور ابھی چین سے جے ٹین لیا ہے، یہ سب سپر سونک ایئر کرافٹ ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’خدانخواستہ اگر جوہری تنصیبات میں کچھ ہوتا تو اس کے لیے پورے علاقے کو خالی کروانا پڑتا۔ نیوکلئیر تنصیات میں دھماکہ نہیں ہوتا۔ وہاں بہت آہستہ لیکن خطرناک صورتحال پیدا ہوتی ہے جس میں اس جگہ اور اس کے آس پاس موجود سب چیزیں پگھل جاتی ہیں اور تابکاری کا خطرہ ہوتا ہے۔‘

تو کیا سُپر سونک جہاز کو آبادی والے علاقے کے پاس اڑنے کی اجازت ہے؟ اس سوال پر آصف یاسین نے کہا کہ ’اکثر پائلٹ کو ہدایات دی جاتی ہیں کہ آبادی والے علاقے میں سپر سونک جہاز کو نہ اڑایا جائے۔ یہ جہاز زیادہ تر دور دراز علاقوں میں اڑائے جاتے ہیں۔

تاہم انھوں نے وضاحت کی کہ ’لیکن ایمرجنسی کی صورت میں اسے اس کی اصل رفتار پر اور آبادی کے پاس سے اڑانا پڑجاتا ہے۔ اس واقعے میں پتا نہیں کیا ضرورت پیش آئی۔‘

سونک بوم
Getty Images

کیا سونک بُوم خطرناک ہوسکتے ہیں؟

اس کے بارے میں ماہرِ فزکس بتاتے ہیں کہ اس جہاز سے پیدا ہونے والی آواز خاصی کمزور ہوتی ہے جو کسی بھی انسان کو جسمانی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

ہاں، اگر یہی جہاز کم اونچائی پر اڑیں اور عام جہاز کی نسبت زیادہ بڑے ہوں تو اس سے آس پاس کی عمارتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سائنسدان بتاتے ہیں کہ سونک بُوم سے نقصان اس صورت میں پہنچ سکتا ہے اگر اس سے پیدا ہونے والا پریشر 600 گنا زیادہ ہو۔

سونک بوُم کی پیمائش پاؤنڈ میں کی جاتی ہے۔ ناسا کے مطابق ایک پاؤنڈ کے اوور پریشر پر کسی بھی عمارت کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ جبکہ اسی پریشر کو اگر ایک عشاریہ پانچ پاؤنڈ اور 2 پاؤنڈ کے درمیان بڑھا دیا جائے تو لوگوں کی طرف سے ردعمل آنا شروع ہوجائے گا۔

کچھ کیسز میں 2 سے پانچ پاؤنڈ پریشر بڑھانے پر عمارتوں اور لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ناسا کے مطابق انسانوں کی سننے کی صلاحیت تب متاثر ہوتی ہے جب اوور پریشر 700 پاؤنڈ سے تجاوز کرجائے۔ جبکہ 2160 پاؤنڈ کے اوورپریشر سے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

سونک بوُم کی تاریخ

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا کہنا ہے کہ دنیا کا پہلا سونک بُوم طیارہ بیل ایکس ون روکٹ جہاز تھا جس نے 1947 میں پہلی مرتبہ آواز سے تیز پرواز کرتے ہوئے ساؤنڈ بیرئیر توڑا تھا۔ یہ لمحہ اس قدر یادگار تھا کہ اسے نہ صرف ٹوم وولف کی کتاب دی رائٹ سٹف بلکہ اسی نام کی ایک فلم میں بھی عکس بند کیا گیا تھا۔

1947 سے 1970 کے درمیان اینگلو فرانسیسی ایوی ایشن نے سپر سونک طیاروں پر کام کرتے ہوئے ایسی پروازیں متعارف کروائیں جو امریکہ سے یورپ ساڑھے تین گھنٹے میں پہنچا دیتی تھی جس میں اس سے پہلے آٹھ گھنٹہ کا وقت لگتا تھا۔

لیکن کونکورڈ کہلائی جانے والی یہ فلائٹ مسافروں میں زیادہ مقبول نہیں رہی جس کے نتیجے میں اسے 2003 کے بعد نہیں اڑایا گیا۔

جبکہ 1973 کے بعد سے امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے سپر سونک طیاروں پر پابندی عائد کی ہے۔ تاہم فوجی جنگی طیارے اور سپیس ایجنسی کو استثنا حاصل ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.