یہ ڈیوائس اسمارٹ فون کی جگہ لے سکتی ہے ۔۔ یہ ڈیوائس کیسے کام کرتی ہے اور اس میں کونسے زبردست فیچرز دیے گئے ہیں؟

image

ٹیکنالوجی کی دنیا میں دن بہ دن نئی چیزیں سامنے آرہی ہیں جنہیں دیکھ کر دماغ دنگ رہ جاتا ہے۔

جس طرح کی پیڈ موبائل فونز کے بعد اسمارٹ فونز کا دور شروع ہوا تھا اور آج تک ان اسمارٹ فونز کا استعمال کیا جارہا ہے ویسے ہی اب ایک جدید ڈیوائس سامنے آئی ہے جو لگتا ہے جلد ہی اسمارٹ فون کے دور کو آنے والے سالوں میں ختم کردے گی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس ہیومین نامی ایک کمپنی نے ایسی ڈیوائس متعارف کرائی ہے جسے اسمارٹ فونز کے خاتمے کی جانب پہلا قدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

اے آئی پن نامی یہ ڈیوائس ایک وئیر ایبل فون جیسی ہے جس کی ٹیکنالوجی انتہائی حیرت انگیز ہے۔یہ چوکور ڈیوائس کپڑوں میں کہیں بھی لگائی جاسکتی ہے مگر اس میں کوئی اسکرین نہیں دی گئی۔

اس ڈیوائس میں اسنیپ ڈراگون کا سی پی یو ڈالا گیا ہے جبکہ کیمرا، اسپیکر اور موشن سنسرز بھی موجود ہیں۔

جیسا اوپر درج کیا جا چکا ہے کہ اس میں کوئی اسکرین نہیں مگر ایک بلٹ ان پراجیکٹر ضرور اس کا حصہ ہے جو آپ کی ہتھیلی یا کسی بھی سپاٹ سطح کو اسکرین میں تبدیل کر دیتا ہے۔

اس ڈیوائس کو کسی اسمارٹ فون سے منسلک کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ آواز یا اس کی سطح پر موجود ٹچ پیڈ سے اسے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ اس کا کیمرا اشیا کو اسکین کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ڈیوائس سے فون کالز کی جا سکتی ہیں، مختلف زبانوں کا ترجمہ کیا جاسکتا ہے اور یہ آپ کی آواز میں بات بھی کر سکتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ ای میلز کی سمری تیار کر سکتی ہے اور ایسے متعدد دیگر فیچرز بھی اس کا حصہ ہیں۔

ڈیوائس کے نام سے ہی معلوم ہو جاتا ہے کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی اس کا اہم ترین حصہ ہے اور اس میں چیٹ جی پی ٹی اور مائیکرو سافٹ اے آئی ماڈلز صارفین کی مدد کے لیے موجود ہیں۔

اسے ایپل میں کام کرنے والے سابق ملازمین نے تیار کیا ہے اور ابھی بھی ڈیوائس کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔

اس کی قیمت 699 ڈالرز رکھی گئی ہے اور یہ ڈیوائس 16 نومبر سے امریکی شہریوں کو دستیاب ہوگی۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.