پاکستان میں ایک وقت تھا جب سیلولر فون کی آمد پر سمز ہزاروں روپے میں ملتی تھیں اور انہیں ایکٹو کرنے کیلئے کارڈ ڈالنا پڑتا تھا لیکن اس وقت ناصرف سمز فری ملتی ہیں بلکہ ساتھ میں ہزاروں روپے کا بیلنس اور مختلف پیکیج بھی ملتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر شہری کئی کئی سمیں لے کر رکھ لیتے ہیں تاہم ایسے لوگوں کیلئے پی ٹی اے نے سخت ایکشن کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اپنی موبائل سم استعمال نہ کرنے والے اب جرمانہ دیں گے،پی ٹی اے کے مطابق سیلولر آپریٹرز عوام کو سمز مفت فراہم کرتے ہیں اور لوگوں کے پاس ضرورت سے زیادہ سمز بھی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے بہت سی سمز استعمال نہیں ہوتیں۔
پی ٹی اے نے تمام صارفین کو 31 دسمبر 2023 تک بلا معاوضہ غیر ضروری سمز واپس کرنے کا مشورہ دیا ہے اور بروقت سم واپس کرنے پر صارفین سم کو ختم کرنے کے چارجز سے بچ سکتے ہیں ۔
پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے کہ ان لوگوں پر 200 روپے جرمانے کا اعلان کیا جنہوں نے 6 ماہ سے اپنی موبائل سمز استعمال نہیں کیں۔یکم جنوری 2024 سے موبائل فون آپریٹرز 6 ماہ سے کم مدت سے زیراستعمال موبائل سمز کی واپسی پر 200 روپے تک چارجز لاگو کرنے کے مجاز ہوں گے۔
پی ٹی اے نے کہا ہے کہ صارفین کی معلومات یا رضامندی کے بغیر غیرقانونی سم جاری کرنے کی صورت میں سم کو ایک بار بلامعاوضہ ختم کرنے کی اجازت ہو گی۔
صارفین 668پر ایس ایم ایس کے ذریعے اپنی رجسٹرڈ سمز کی حیثیت چیک کرسکتے ہیں اور اپنے نام پر موجود اضافی سمز بند کرواسکتے ہیں۔