سیارہ زحل کے گرد بنے حلقے کب غائب ہونگے اور واپس کب نظر آئینگے؟ ناسا نے سب بتادیا

image

زحل نظام شمسی کا دوسرا بڑا سیارہ ہے، زحل، یورینس، نیپچون اور مشتری کو مشترکہ طور پر گیسی دیو بھی کہا جاتا ہے، ان سیاروں کو مشتری نما بھی کہا جاتا ہے۔ زحل کا مدار زمین کے مدار کی نسبت 9 گنا بڑا ہے اور اپنے گرد بنے حلقوں کی وجہ سے کافی مشہور ہے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان حلقوں کا مشاہدہ کرنے کیلئے اب محدود وقت رہ گیا ہے۔

زحل کے گرد نو دائرے ہیں جو زیادہ تر برفانی ذرات سے بنے ہیں جبکہ کچھ پتھر اور دھول بھی موجود ہے، زحل کے گرد 62 چاند دریافت ہو چکے ہیں جن میں سے 53 کو باقائدہ نام دیا جا چکا ہے۔

اس کے علاوہ چاند نما اجسام بھی ان دائروں میں موجود ہیں جن کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔ زحل کا سب سے بڑا چاند ٹائیٹن ہے اور یہ ہمارے نظامِ شمسی کا دوسرا بڑا چاند ہے۔ یہ چاند عطارد سے بڑا ہے اور ہمارے نظام شمسی کا واحد چاند ہے جہاں مناسب مقدار میں فضاء موجود ہے۔

ناسا کا کہنا ہے کہ زحل کے حلقے بصری حدود کی وجہ سے 18 ماہ میں نظروں سے اوجھل ہو جائیں گے تاہم یہ حلقے 2032 میں دوبارہ نظر آجائیں گے، مارچ 2025 تک یہ حلقے اپنے مدار میں سیارے کے جھکاؤ کی وجہ سے زمین سے پوشیدہ ہو جائیں گے۔

یاد رہے کہ زحل کو اس کے حلقوں کی وجہ سے زیادہ جانا جاتا ہے جو اسے ہمارے نظام شمسی کا منفرد ترین سیارہ بناتے ہیں۔ یہ حلقے زحل کے خطِ استوا سے 6630 سے لے کر 120، 700 کلومیٹر اوپر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کی اوسط موٹائی 20 میٹر ہے اور 93 فیصد پانی کی برف اور 7 فیصد کاربن پر مشتمل ہیں۔

ان ذروں کا حجم دھول کے ذرے سے لے کر چھوٹی گاڑی تک ہو سکتا ہے۔ ان حلقوں کے بارے دو آراء ہیں۔ پہلی رائے میں یہ حلقے کسی سابقہ چاند کی باقیات ہیں جبکہ دوسری رائے میں یہ حلقے اسی مادے کا بقیہ حصہ ہیں جس سے زحل بنا تھا۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.