گلوبل وارمنگ اس وقت پوری دنیا کیلئے بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے اور پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے جبکہ ان دنوں پنجاب کا دارالحکومت لاہور شدید اسموگ کی وجہ سے آلودہ ترین شہر قرار پاچکا ہے اورعالمی ادارہ صحت نے آنے والے سالوں میں انسانی جانوں کو شدید خطرات کے حوالے سے آگاہ کردیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید گرمی، فضائی آلودگی اور مہلک متعدی بیماریوں کے بڑھتے پھیلاؤ کے سبب انسانیت کو درپیش خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک درجہ حرارت میں 2 ڈگری سیلسیز اضافہ ہو جائے گا، اس کے بعد ہر سال گرمی سے پانچ گنا زیادہ لوگ مرسکتے ہیں جبکہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2030 اور 2050 کے درمیان ہر سال تقریباً ڈھائی لاکھ اضافی اموات ہوسکتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ صحت پر تباہ کن اثرات کو روکنے اور موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی لاکھوں اموات کو روکنے کے لیے پیرس معاہدے کے تحت عالمی حدت کو 1اعشاریہ 5 ڈگری سیلسیس کے ہدف تک محدود رکھا جانا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خطرہ بچوں، خواتین، بوڑھوں، تارکین وطن اور کم ترقی یافتہ ممالک کے لوگوں کو ہوگا، جنہوں نے سب سے کم گرین ہاؤس گیسز خارج کی ہیں۔
یاد رہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گزشتہ سال موسم گرما کے دوران یورپ میں 70 ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں، جو اس سے پہلے 62 ہزار تھیں۔ دریں اثنا طوفان، سیلاب اور آگ دنیا بھر میں لوگوں کی صحت کے لیے خطرہ بنے رہیں گے جبکہ آئندہ برسوں میں تواتر کے ساتھ شدید گرمی کی لہریں آنے کی توقع ہے۔