عمر شریف کا نام سنتے ہی بے ساختہ چہرے پر مسکراہٹ بکھر جاتی ہے، عمر شریف نے طویل عرصہ مداحوں میں خوشیاں بانٹیں لیکن ان کی بیوہ کا دعویٰ ہے کہ ظرافت کے بادشاہ عمر شریف اندر سے انتہائی دکھی تھے۔
مرحوم عمر شریف کی بیوہ زرین عمر نے ڈاکٹر شائستہ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، اس دوران انہوں نے بتایا کہ عمر شریف اپنی بیٹی حرا کی صحت کی وجہ سے پریشان رہتے تھے کیونکہ حرا کے گردے فیل ہوگئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ عمر نے تمام اہل خاندان سے رابطہ کیا لیکن بڑے بھائی کے سوا کسی کے گردے میچ نہ ہوسکے، حرا کے بڑے بھائی نے بہن کو گردہ عطیہ کرنے سے انکار کردیا۔
زریں غزل نے بتایا کہ مرحوم نے اپنی بیٹی کو علاج کے لیے 2 کروڑ روپے دیئے جو حرا کے بڑے بھائی کو بالکل پسند نہیں آیا کہ باپ کی دولت بہن کو جارہی ہے۔ عمر اپنے آخری دنوں میں اپنے اہل خانہ کے رویے سے ٹوٹ گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ عمر نے آخر وقت میں اپنی موت کی دعا خود کی، ان کا کہنا تھا کہ اب نہیں جینا چاہتا میری ماں، بیٹی سب چلے گئے ہیں اور جب میں چلا جاؤں تو مجھے لاہور نہیں لےجانا بلکہ عبداللہ شاہ غازی لےجانا اور ان کی خواہش پر ہی انہیں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں سپردخاک کیا گیا۔