امریکی سائنس دانوں نے مٹی سے لامحدود مقدار میں بجلی حاصل کر نے والافیول سیل بناکر پوری دنیا میں دھوم مچادی ہے۔
سائنس دانوں نے تازہ ترین فیول سیل کو خشک اور مرطوب کیفیات میں مٹی میں نمی کی پیمائش کرنے والے اور چھونے کی نشان دہی کرنےو الے سینسر کو توانائی فراہم کر کے آزمایا۔ فیول سیل نے اس سے مشابہ ٹیکنالوجی کی نسبت 120 فی صد بہتر نتائج فراہم کیے۔
امریکا کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ کتاب کے سائز کی یہ ڈیوائس مٹی میں موجود بیکٹیریا سے بجلی بنا کر کام کرتے ہوئے زہریلی اور آتش گیر بیٹریوں کا پائیدار اور قابلِ تجدید متبادل پیش کر سکتی ہے، اس یونٹ کو کاشتکاری میں استعمال کیے جانے والے سینسرز کو توانائی دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ مائیکروبائل فیول سیل (ایم ایف سی) 113 سال پُرانی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جس کو پہلی بار برطانوی نباتیات دان مائیکل کریس پوٹر نے بنایا تھا۔ مائیکل وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے مائیکرو حیاتیات سے کامیابی کے ساتھ بجلی بنائی تھی۔
امریکی ماحولیاتی انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جورج ویلز کا کہنا ہے کہ اس بجلی کو شہر میں تو فراہم نہیں کیا جاسکتا لیکن قلیل مقدار میں حاصل ہونے والی بجلی سے کم طاقت والی اشیاء چلائی جاسکتی ہیں۔