’شاگرد‘ پر تشدد کی ویڈیو کے بعد راحت فتح علی خان کی معافی: ’قوالی میں استاد کا مارنا تبرک سمجھتے ہیں‘

پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان گذشتہ روز سے سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہیں اور اس کی وجہ ان کی ایک وائرل ویڈیو ہے جس میں بظاہر وہ ایک شخص پر تشدد کرتے ہوئے پوچھ رہے ہیں کہ ’کہاں ہے میری بوتل؟‘
راحت فتح علی خان
Getty Images

پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان گذشتہ روز سے سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہیں اور اس کی وجہ ان کی ایک وائرل ویڈیو ہے جس میں بظاہر وہ ایک شخص پر تشدد کرتے ہوئے پوچھ رہے ہیں کہ ’کہاں ہے میری بوتل؟‘

تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ ویڈیو کب کی ہے اور کس کی جانب سے ریکارڈ کی گئی تاہم اس میں راحت فتح علی خان کا وہ غصیلہ انداز نظر آتا ہے جس سے اب تک ان کے مداح ناواقف تھے۔

ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے راحت فتح علی خان کے اس ’غیر انسانی‘ سلوک کی مذمت کی ہے۔ بعض نے تو اسے ’شہرت کا تاریک چہرہ‘ بھی کہا ہے۔

راحت فتح علی خان نے خود ان ویڈیوز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’ایک استاد اور شاگرد کے آپسی معاملے کی بات ہے۔‘

’جس بوتل کی بات ہو رہی ہے وہ پیر صاحب کا دم کیا ہوا پانی ہے‘

قریب ایک منٹ کی ویڈیو، جس میں مختلف جگہ کٹ بھی لگے ہوئے ہیں، میں راحت فتح علی خان اس شخص کو سر، منھ اور کمر پر ضربیں لگاتے ہیں اور آخر میں انھیں گھسیٹ کر دروازے سے باہر بھیج دیتے ہیں۔

اس دوران یہ شخص بار بار یہی سوال کرتا ہے کہ ’کون سی بوتل؟‘ ایک موقع پر راحت انگلی کا اشارہ کرتے ہوئے متنبہ کرتے ہیں کہ ’میں تجھے ماروں گا۔‘

راحت اپنے اس ’شاگرد‘ کو کم از کم 12 ضربیں لگاتے ہیں جس میں مُکے اور تھپڑ شامل تھے۔

مگر اب سوشل میڈّیا پر زیرِ بحث اس واقعے پر راحت فتح علی خان نے اپنا مؤقف بھی پیش کیا ہے۔ ویڈیو بیان میں ان کے ایک جانب ’شاگرد نوید حسنین‘ اور دوسری طرف ’شاگرد کے والد نفیس احمد‘ کھڑے ہیں۔

راحت فتح علی خان مذکورہ ویڈیو میں اس تشدد کو ’ایک استاد اور شاگرد کے آپسی معاملے کی بات‘ قرار دیتے ہیں۔ اس بارے میں انھوں نے جاری کردہ ویڈیو میں کہا کہ ’جب شاگرد اچھا کام کرتا ہے تو ہم اتنا پیار بھی دیتے ہیں۔ اگر کوئی غلطی ہوتی ہے تو اس کو سزا بھی دیتے ہیں۔‘

اسی ویڈیو میں نوید حسنین کہتے ہیں کہ ’جس بوتل کی بات ہو رہی ہے وہ پیر صاحب کا دم کیا ہوا پانی تھا جو میں کہیں رکھ کر بھول گیا تھا۔‘ وہ راحت کی طرف اشارہ کر کے کہتے ہیں کہ ’یہ ہم سے اتنا پیار کرتے ہیں کہ خدا جانتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ویڈیو بنانے اور وائرل کرنے کی ’حرکت جس نے بھی کی ہے یہ سیدھی سادھی بلیک میلنگ ہے، میرے استاد جی کو بدنام کرنے کی۔‘

راحت فتح علی خان نے اس ویڈیو میں کہا کہ انھوں نے اس برتاؤ پر اپنے شاگرد سے معافی بھی مانگی تھی۔

ویڈیو میں انھوں نے اس الزام کی بھی تردید کی کہ وہ اپنے کسی ملازم پر تشدد کرتے ہیں اور اس موقع پر ان کے اچھے سلوک کی گواہی ان کے ڈرائیور نے دی۔

راحت، قوالی، گروپ
Getty Images

راحت فتح علی خان کی جانب سے ’شاگرد‘ پر تشدد کی مذمت

سوشل میڈیا پر شوبز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس وائرل ویڈیو میں راحت فتح علی خان کے رویے کی مذمت کی ہے۔

اداکارہ اور ٹی وی ہوسٹ مشی خان کہتی ہیں کہ راحت ایک ’شہد کی بوتل‘ کے پیچھے کسی کو مار رہے ہیں جس پر ’مجھے بہت افسوس ہوا ہے۔۔۔ کیا آپ سے شہرت سنبھالی نہیں جا رہی؟‘

’آپ اتنے ظالم ہیں کہ ایک بوتل کے پیچھے اپنے سٹاف کو مار رہے ہیں۔‘

https://twitter.com/SalmanSufi7/status/1751299337676628235

سماجی کارکن سلمان صوفی نے اسے شہرت اور گلیمر کا ’تاریک پہلو‘ کہا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ میں ان کے تمام گانوں کا بائیکاٹ کرتا ہوں۔‘

راحت فتح علی خان کے موقف پر بھی صارفین نالاں ہیں۔ جیسے صارف ندا خان نے کہا کہ ’اگلی بار اگر آپ کسی کو ماریں پیٹیں تو بعد میں اسے اپنا شاگرد کہہ دیں۔‘

https://twitter.com/aiyshabbasmirza/status/1751337977241010189

جبکہ عائشہ عباس کہتی ہیں کہ ’صرف اللہ دلوں کا حال جانتا ہے۔۔۔ کیا آپ کو واقعی لگتا ہے کہ یہ شخص کہے گا کہ ہاں مجھے راحت نے مارا؟‘

راحت کے فین تیمور نذیر نے انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی آواز سے دنیا محبت کرتی ہے لیکن یاد رکھیں کہ آپ کے نفرت انگیز اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘

https://twitter.com/TahmoorNazeer/status/1751461126162768327

قوالی میں استاد اور شاگرد کا رشتہ: ’یہ مار نہیں تبرک ہے‘

دریں اثنا ویڈیو میں اس شاگرد کے والد نفیس احمد، راحت فتح علی خان کے رویے کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قوالی کے فن کے کچھ اصول اور رشتے ہوتے ہیں۔

وہ مثال دیتے ہیں کہ استاد کے کہنے پر ایک شاگرد نے پوری زندگی سر پر بال نہیں رکھے۔ ’استاد بیٹے کو ڈانٹ دیتے ہیں، مار بھی لیتے ہیں۔ یہ ہماری نظر میں مار نہیں تبرک ہے۔۔۔ یہ ہمارے کام کی باتیں ہیں۔‘

پاکستان میں کلاسیکی موسیقی اور قوال خاندانوں کے بارے میں رپورٹنگ کرنے والے صحافی طاہر سرور میر بتاتے ہیں کہ مذکورہ ویڈیو میں موجود باپ بیٹے چار نسلوں سے راحت فتح علی خان کے خاندان کے شاگرد رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ قوالی میں استاد اور شاگرد کا عقیدت اور احترام کا رشتہ ہوتا ہے، جیسے امیر خسرو اور ان کے مرشد نظام الدین۔ وہ ایک اور مثال دیتے ہیں کہ ’جب اے آر رحمان 1996 میں نصرت کو ملنے لاہور آئے تو وہ جتنی دیر لاہور رہے وہ نیچے فرش پر بیٹھتے تھے۔‘

طاہر سرور میر کا کہنا تھا کہ نفیس احمد کا خاندان چار پشتوں سے فتح علی خان خاندان کے ہاں بیٹھے سیکھ رہا ہے اور یہ ان کے ساتھ اس لیے جڑے ہوئے ہیں کیونکہ وہ ’معاشی طور پر ان کا خیال رکھتے ہیں۔‘

طاہر سرور تسلیم کرتے ہیں کہ مارنا اچھی بات نہیں لیکن راحت فتح علی خان نے اپنے کیے پر معافی مانگی ہے۔ ان کی رائے میں بظاہر یہ ویڈیو کسی نے ذاتی رنجش کی بنا پر پھیلائی ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ ’یہ رشتہ کئی نسلوں سے چلتا آ رہا ہے اور آج بھی اپنا وجود رکھتا ہے۔۔ یہ انھیں معاشی طور پر پالتے ہیں، ان کا خیال بھی رکھتے ہیں۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.