قطر سے رہا ہونے والے انڈین نیوی کے سابق افسر کی کہانی: ’حادثے میں مر جانا کال کوٹھڑی سے بہتر ہے‘

قطر کی ایک عدالت نے حراست میں لیے جانے والے ان تمام افراد کو موت کی سزا سنائی تھی جسے بعد میں کم کر دیا گیا تھا۔ لیکن ان کی گرفتاری سے لے کر رہائی تک، کیپٹن (ر) وشیشٹھا اور ان کے ساتھیوں کو 17 ماہ قطر کی جیل میں گزارنا پڑے۔
کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ واششٹھا
Captain (Retd) Saurabh Vashishtha
کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ واششٹھا

کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ واششٹھا بھی ان سات سابق انڈین نیوی اہلکاروں میں شامل ہیں جو اس ماہ قطر جیل سے رہا ہونے کے بعد انڈیا واپس آئے تھے۔

وہ گذشتہ چند سالوں سے قطر میں قائم دہرہ گلوبل نامی کمپنی میں کام کر رہے تھے۔ لیکن 30 اگست 2022 کو انھیں چند دیگر افراد کے ساتھ اچانک حراست میں لے لیا گیا تھا۔

اس کے بعد قطر کی ایک عدالت نے حراست میں لیے جانے والے ان تمام افراد کو موت کی سزا سنائی تھی جسے بعد میں کم کر دیا گیا تھا۔ لیکن ان کی گرفتاری سے لے کر رہائی تک، کیپٹن (ر) وشیشتھا اور ان کے ساتھیوں کو 17 ماہ قطر کی جیل میں گزارنا پڑے۔

’مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیا ہو رہا ہے‘

اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی ہریش راوت کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششٹھا کے اہل خانہ کے ساتھ
Harish Rawat/FB
اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی ہریش راوت کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششٹھا کے اہل خانہ کے ساتھ

سوربھ وششٹھا نے فروری 2019 سے دہرہ گلوبل کے لیے کام کرنا شروع کیا۔ قطر جانے کے چھ ماہ بعد ان کی اہلیہ اور دو بیٹیاں بھی اُن کے پاس قطر پہنچ گئیں۔ کچھ عرصے کے بعد ان کی اہلیہ وہاں صحت کے شعبے میں کام کرنے لگیں۔ سوربھ اور ان کے خاندان کے لیے 30 اگست 2022 تک سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا۔

لیکن 30 اگست کو ان کی اچانک گرفتاری کے بعد وہ 17 ماہ سے زائد عرصے تک جیل میں رہے۔ وہ 11 فروری 2024 کو جیل سے رہا ہوئے۔

سوربھ کا کہنا ہے کہ ’مجھے کیوں گرفتار کیا گیا یہ آج تک معلوم نہیں ہوسکا۔‘

انھوں نے بتایا کہ وہ قطر میں عدالتی کارروائی میں شریک ہوتے تھے لیکن وہاں کیا ہو رہا تھا اس بارے میں انھیں کچھ معلوم نہیں تھا کیونکہ تمام کارروائی عربی زبان میں ہوتی تھی۔

جب وششٹھا اہل خانہ یا سفارتخانے کے اہلکاروں، خاص طور پر سفیر سے ملنے کے قابل ہوئے، تو اب تک جو کچھ ہوا اس کے بارے میں صرف تھوڑی سی معلومات حاصل ہوئی۔

کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ کہتے ہیں کہ ’ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہمیں اتنے دنوں تک سزا کیوں دی گئی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ اتنا آسان ہے کہ ہم آج واپس آئے ہیں۔ یہ ایک بہت ہی چونکا دینے والا تجربہ تھا لیکن اب یہ ختم ہو گیا ہے اور ایک طرح سے ہمیں ایک نئی زندگی مل گئی ہے۔ اس لیے اب ہم مستقبل کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔‘

ٹی وی سے سزا کے بارے میں معلومات ملی

کیپٹن (ر) سوربھ واششٹھا اپنے بچوں کے ساتھ
Captain (Retd) Saurabh Vashishtha
کیپٹن (ر) سوربھ واششٹھا اپنے بچوں کے ساتھ

سوربھ کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد کافی عرصے تک انھیں اور ان کے ساتھیوں کو بالکل یہ معلوم نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔

جب انھیں انڈین سفارتخانے کی طرف سے کونسلر تک کی رسائی ملی اور اپنے اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت ملی تو اس وقت انھیں صورتحال کی سمجھ آنا شروع ہوئی۔

قطری عدالت نے انڈین نیوی کے اہلکاروں کو 24 اکتوبر 2023 کو سزائے موت دی تھی۔ کپٹن (ر) سوربھ کہتے ہیں کہ عدالت کی سماعت عربی میں ہوئی لہذا اس بارے میں کچھ سمجھ نہیں آئی۔

لیکن اس وقت ان کے کمرے میں ایک ٹی وی تھا اور اس پر ایک انڈین جینل تھا۔ اس چینل کے ذریعے انھیں معلوم ہوا کہ انڈین بحریہ کے آٹھ سابق افسران کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔

سوربھ کہتے ہیں ’ہم حیران تھے، ہمیں یقین نہیں آ رہا تھا۔۔۔ہمیں سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے لگ رہا تھا کہ جو بھی مقدمہ ہو گا مجھے پتا تھا کہ کوئی معمولی سزا ہو گی یا مجھے ملک سے نکال دیا جائے گا میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایسی سزا ہو گی۔‘

قید تنہائی ایک مشکل سزا

کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششٹھا کے اہل خانہ انڈیا واپسی پر ان کا استقبال کرتے ہوئے
ANI
کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششٹھا کے اہل خانہ انڈیا واپسی پر ان کا استقبال کرتے ہوئے

کیپٹن (ر) سوربھ بتاتے ہیں کہ انھوں نے زیر حراست زیادہ تر وقت کال کوٹھری یا قید تنہائی میں گزارا بعد میں دو دیگر افراد اس جگہ آ گئے۔

وہ کہتے ہیں ’آپ نہیں چاہیں گے کہ کسی کو بھی ایسی سزا ملے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ یہ سب سے مشکل سزا ہوتی ہے۔ آپ کی کسی حادثے میں موت ہو جائے وہ ٹھیک ہے لیکن کال کوٹھری میں رہنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ذہنی طور پر یہ بہت مشکل ہوتا ہے۔‘

کپٹن (ر) سوربھ کہتے ہیں ’تین چار چیزوں سے میں نے ہمت بنائے رکھی، پہلی چیز تو عبادت تھی، دوسری بات یہ کہ جب بیوی بچوں سے بات ہوتی تھی تو راحت ملتی تھی کہ وہ ٹھیک ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں’والدین سے ہفتے میں تھوڑی دیر کے لیے بات ہوتی تھی۔۔۔ والد بولتے تھے کہ بھگوان کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں۔ ہر فون کال پر یہی بات کرتے تھے تو سوچتا تھا کے یہ دیر کب ختم ہوگی۔۔۔ اور انھوں نے بھگوان پر بھروسہ رکھنے کو کہا اور آخری فون کال میں کہا تھا کہ یہ کالے بادل ہٹ جائیں گے۔ ان سب سے ہمت ملتی تھی۔‘

وہ بتاتے ہیں ’ہم نے روٹین بنا لی تھی، آٹھ نو گھنٹے عبادت کرتے تھے، تھوڑی ورزش کرتے تھے، یوگ، میڈیٹیشن اور بعد میں جب ٹی وی مل گیا تو ہندی چینل یا مووی دیکھ لی۔ جس چیز کا بھی انڈیا سے تعلق ہوتا اسے دیکھ کر خوشی ہوتی تھی کہ ایک دن آپ وہاں ہی جا کر رہیں گے۔ کب آئے گا وہ دن، یہ نہیں معلوم تھا لیکن ان سب باتوں سے ہمت بنی رہتی تھی۔‘

بھگوان اور وزیر اعظم کا شکریہ

اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششٹھا کا استقبال کرتے ہوئے
Captain (Retd) Saurabh Vashishtha
اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششٹھا کا استقبال کرتے ہوئے

کیپٹن (ر) سوربھ کہتے ہیں کہ واپس آنے کے لیے سب سے پہلے تو وہ بھگوان کا شکر ادا کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ معلوم تھا کہ قسمت میں یہ برا وقت لکھا ہے لیکن کبھی نہ کبھی یہ ختم ہو گا۔ وہ کہتے ہیں کہ خدا کے بعد وہ سب سے زیادہ شکر گزار وزیر اعظم نریندر مودی کے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اگر وہ ذاتی سطح پر اس میں دلچسپی نہ لیتے اور مداخلت نہ کرتے تو شاید ہم رہا نہ ہوتے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ’انڈین وزارت خارجہ کے حکام، قطر میں انڈین سفارتخانے کی کوششوں کی وجہ سے یہ سب ممکن ہوا اور سفارتخانے کی طرف سے ہمارے اہل خانہ کی مدد پر ان سب کا شکریہ‘

’اگلے جنم بھی بیرون ملک نہیں جاؤں گا‘

کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ واششٹھا
ANI

اگر اب بیرون ملک کوئی نوکری کا اچھا موقع ملتا ہے تو کیا جانا پسند کریں گے؟

اس سوال کے جواب میں کپٹن (ر) سوربھ کہتے ہیں ’بیرون ملک تو دور دور تک نہیں، اس جنم اور آنے والے جنموں میں بھی چاہوں گا کہ انڈیا میں رہوں تاکہ جو ڈیڑھ سال زندگی کا نکل گیا ہے اس کی بھر پائی ہو۔ باہر جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.