مصنوعی ذہانت جہاں مختلف شعبوں میں اپنا لوہا منوا چکی ہے وہیں اب طب کی دنیا میں بھی اس نے انٹری دے دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق قریب مستقبل میں علیل شخص کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کے بجائے گھر بیٹھے اپنی بیماری سے متعلق نہ صرف آگاہی حاصل کرسکے گا بلکہ اس کے تدارک کیلئے مشورے بھی دیے جاسکیں گے۔
اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک موبائل ایپ ‘موڈ کیپچر’ اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے انسانی چہرے کے تاثرات پڑھ کر یہ بتا سکتی ہے کہ صارف کو ڈپریشن ہوگا یہاں تک کہ صارف کو اس حوالے سے علم بھی نہیں ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موڈ کیپچر موبائل کے فرنٹ کیمرہ صارف کے چہرے اور اطراف کے تاثرات محفوظ کرسکے گا اور تصویر کو حالات کے ساتھ جوڑ کر جائزہ لے گا۔
موڈ کیپچر کے مصدقہ ہونے سے متعلق بتایا گیا ہے کہ ڈپریشن کا قبل از وقت ٹھیک سراغ لگانے میں 75 فیصد درست قرار دیا گیا ہے۔