’بالاکوٹ جیسی سرجیکل سٹرائیکس کی صلاحیت‘ رکھنے والا ’تیجس‘ طیارہ گِر کر تباہ: انڈین ایئرفورس کا انکوائری کا حکم

سنہ 2021 میں انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل آر کے ایس بھدوریا کا کہنا تھا کہ انڈیا کا دیسی ساختہ لڑاکا طیارہ تیجس دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بالاکوٹ جیسی سرجیکل سٹرائیکس کی کارروائی انتہائی مہارت سے سرانجام دینے میں معاون ثابت ہو گا۔

انڈین فضائیہ کا مقامی طور پر بنایا ہوا لڑاکا طیارہ ’تیجس‘ منگل کو ملک کی مغربی ریاست راجستھان میں گر کر تباہ ہو گیا ہے، انڈین فضائیہ کے بیڑے میں تقریباً آٹھ سال قبل شامل ہونے والے اس دیسی ساختہ طیارے کے گِر کر تباہ ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

انڈین فضائیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طیارہ تباہ ہونے سے قبل پائلٹ بحفاظت اس سے باہر نکل گیا تھا۔

انڈین فضائیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس حادثے کی وجوہات فی الحال معلوم نہیں ہیں اور اس ضمن میں ایک انکوائری آرڈر کر دی گئی ہے۔

تیجس ایک ہلکا لڑاکا طیارہ ہے۔ تیجس سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’شعلہ‘ یا ’چمک‘ ہیں۔ اس طیارے کو سنہ 2016 میں انڈیا کے فضائی بیڑے میں طویل انتظار کے بعد شامل کیا گیا تھا جس کا مقصد فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنا تھا۔

ایئر فورس کے ایک افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ منگل کو ہونے والے حادثے نے دو دہائیوں سے زیادہ پہلے اپنی پہلی آزمائشی پرواز کے بعد سے جیٹ کا حفاظتی ریکارڈ توڑ دیا۔

مودی حکومت کے اس طیارے کو لے کر کافی بلند عزائم ہیں اور اُن کی حکومت گذشتہ کافی عرصے سے اس طیارے کو دیگر ممالک کی فضائیہ کو برآمد یعنی فروخت کرنے کی سفارتی کوششوں میں مصروف ہے۔

اگست 2022 میں انڈین حکومت نے تیجس طیارے ملائیشیا کو فروخت کرنے کی پیشکش بھی کی تھی تاہم یہ ڈیل فائنل نہ ہو سکی۔

تیجس طیاروں کا منصوبہ اپنے ڈیزائن اور دیگر چیلنجز کی وجہ سے انڈیا میں کافی تاخیر کا شکار رہا تھا اور ماضی میں تیجس طیاروں کو اس کے ڈیزائن اور ٹیکنالوجی کی وجہ سے مشکلات کا بھی سامنا رہا ہے اور ایک مرتبہ انڈین بحریہ نے ان طیاروں کو اپنے بیڑے میں شامل کرنے کی درخواست کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ یہ بہت زیادہ بھاری ہیں۔

تاہم بعدازاں اس کے ڈیزائن اور ٹیکنالوجی میں تبدیلیاں کی گئیں اور انھیں ہلکا بنایا گیا۔

بی بی سی ہندی کے مطابق یہ طیارہ آبادی والے علاقے میں ایک ہاسٹل کے اوپر گرا تاہم حادثے کے وقت ہاسٹل میں کوئی موجود نہیں تھا۔

پرتاب سنگھ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جیسے ہی طیارہ گرنے کی اطلاع موصول ہوئی تو پولیس اور انتظامیہ سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے حادثے پر پہنچ گئے اور موقع پر لگی آگ پر قابو پا لیا گیا۔‘

یاد رہے انڈیا کے علاقے پورکھان میں فی الوقت انڈین آرمی، فضائیہ اور نیوی کی مشترکہ مشقیں ’بھارت شکتی‘ جاری ہیں۔ تاہم یہ معلوم نہیں کہ یہ طیارہ ان مشقوں کا حصہ تھا یا معمول کی تربیتی پرواز پر تھا۔

انڈیا کے لڑاکا تیجس طیاروں کی خصوصیات کیا ہیں؟

سنہ 2021 میں انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل آر کے ایس بھدوریا کا کہنا تھا کہ انڈیا کا دیسی ساختہ لڑاکا طیارہ تیجس دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بالاکوٹ جیسی سرجیکل سٹرائیکس کی کارروائی انتہائی مہارت سے سرانجام دینے میں معاون ثابت ہو گا۔

انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ پاکستان کے چینی ٹیکنالوجی کے ساتھ تیار کردہ جے ایف 17 لڑاکا طیارے معیار، قابلیت اور پرسیژن (ہدف کا درست نشانہ) کے معاملے میں انڈیا کے ہلکے تیجس لڑاکا طیارے کے سامنے ’کہیں کھڑے نہیں ہو سکتے (یعنی دونوں میں کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے)۔‘

بھدوریا کا کہنا ہے کہ ’فور اینڈ ہاف جنریشن‘ کے ہلکے تیجس لڑاکا طیارے یعنی ’لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ‘ انتہائی جدید ٹیکنالوجی سے بنائے گئے ہیں اور اس طیارے میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی مقامی سطح پر تیار کیا گیا ہے۔

’تیجس‘ انڈیا کا پہلا مکمل طور پر دیسی ساختہ لڑاکا طیارہ ہے جو سنگل انجن ہے، اور جس میں لگائے گئے پچاس فیصد سے زیادہ حصے انڈیا میں تیار کیے جاتے ہیں۔

اس طیارے میں مقامی سطح پر تیار کیا گیا ریڈار سسٹم بھی نصب ہے جبکہ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ یہ طیارہ وزن میں ہلکا ہے اور اس کی انجن پاور بھی اچھی ہے۔ نیز یہ کہ یہ ایک کثیر المقاصد لڑاکا طیارہ ہے جو آٹھ سے نو ٹن وزن لے جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ 52 ہزار فٹ کی بلندی پر بھی یہ طیارہ آواز کی رفتار سے 1.6 سے 1.8 گنا تیزی سے سفر کرتا ہے۔

تیجس میں جو نئی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے وہ ’ایکٹیو الیکٹرانک سکین ریڈار‘ یعنی برقی طور پر سکیننگ کرنے والا ریڈار ہے اور یہ ’کریٹیکل آپریشن کی اہلیت‘ رکھتا ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ یہ طیارہ ’ویژوئل رینج‘ سے دور بھی میزائل کو سکین کر سکتا ہے۔

تیجس میں الیکٹرانک وار فیئر ’سویٹ‘ اور ’ایئر ٹو ایئر ری فیولنگ‘ کا بھی انتظام ہے۔ یہ طیارہ دور دراز سے دشمن کے طیارے کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اس میں دشمن کے ریڈار کو دھوکہ دینے کی بھی صلاحیت موجود ہے۔ یہ طیارہ زیادہ وزن کے ساتھ سخوئی طیارے جتنے ہتھیار اور میزائل لے کر پرواز کر سکتا ہے۔

سنہ 2021 میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انڈین فضائیہ کے ریٹائرڈ ونگ کمانڈر کیٹی سبسٹین نے کہا تھا کہ تیجس مارک 1 اے سخوئی 30 ایم کے آئی لڑاکا طیارے سے زیادہ مہنگا ہے کیونکہ اسرائیل میں تیار کردہ ریڈار جیسے بہت سارے جدید آلات اس میں شامل کیے گئے ہیں۔

جبکہ ایئر مارشل باربورا کا خیال تھا کہ انڈیا میں بنایا گیا تیجس ایک اچھا طیارہ ہے لیکن رینج، قوت برداشت اور ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے لحاظ سے یہ سخوئی یا رفال طیاروں سے کم صلاحیت رکھتا ہے۔

تیجس کو انڈیا کی سب سے قدیم اور مشہور کمپنی ’ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ‘ نے تیار کیا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.