ججز کو ہراساں کرنے کا معاملہ، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات کل

image

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی جانب سے خفیہ ایجنسیوں کی عدالتی معاملات میں مداخلت، رشتہ داروں، دوستوں اور اہل خانہ کے ذریعے اثرانداز ہونے کی مبینہ کوششوں اور مختلف طریقوں سے ہراساں کرنے کے الزامات پر مبنی خط کے بعد صورتحال انتہائی سنجیدہ نوعیت اختیار کر گئی ہے۔ 

اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ملاقات جمعرات کو طے پا گئی ہے۔

وزیراعظم وزیر قانون اور دیگر حکام کے ہمراہ کل دو بجے سپریم کورٹ جائیں گے جہاں وہ چیف جسٹس سے ملاقات کریں گے۔

اس ملاقات میں ججز کی جانب سے لکھے گئے خط اور ان میں لگائے گئے الزامات سکیورٹی اداروں کے کردار اور اس خط میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے اردو نیوز سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان ملاقات طے پا گئی ہے۔ 

ان کے مطابق ملاقات میں حکومت کی جانب سے عدلیہ اور ججز کی سکیورٹی اور ان کے خدشات دور کرنے کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی جائے گی۔

’اگر عدلیہ تحقیقات چاہے تو بھی حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔‘ 

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کا جائزہ لینے کے لیے سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ختم ہو گیا ہے۔

اجلاس میں کیا کچھ طے پایا اس حوالے سے اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ اجلاس کل دوبارہ ہو گا۔ 

اجلاس دو گھنٹے جاری رہا اور  توقع تھی کہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا اور ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط کے حوالے سے سپریم کورٹ بالخصوص چیف جسٹس کا ردعمل سامنے آئے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ 

اس اجلاس سے قبل بھی چیف جسٹس آف پاکستان سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل عثمان منظور نے ملاقات کی تھی جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی جانب سے لکھا گیا خط کا جائزہ لیا گیا تھا۔  

ذرائع نے بتایا کہ اسی ملاقات میں وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کی جانب سے چیف جسٹس سے ملاقات کے لیے درخواست دی گئی تھی جس کے بعد چیف جسٹس نے یہ مدعا فل کورٹ کے سامنے بھی رکھا۔

فل کورٹ اجلاس کے بعد ہی وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان ملاقات طے پانے کی خبر باہر آئی۔ 

منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت چھ ججز نے عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور دباؤ ڈال کر اثرانداز ہونے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔

خط میں ججز نے جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کے 2018 میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرانے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ماضی قریب میں عدالتی معاملات میں خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کی مداخلت، ججوں کے اہل خانہ، دوستوں اور رشتہ داروں کے ذریعے ان پر اثرانداز ہونے کی کوششوں اور کچھ غیرمعمولی اقدامات کی نشان دہی کی ہے۔

فل کورٹ اجلاس کے بعد ہی وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان ملاقات طے پانے کی خبر باہر آئی (فائل فوٹو: اے ایف پی)ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو اپنے خط میں لکھا کہ ’ٹیریان وائٹ کیس کے قابل سماعت ہونے کے معاملے پر بنچ میں شامل ججز کا اختلاف سامنے آیا۔ پریذائیڈنگ جج نے اپنی رائے کا ڈرافٹ بھجوایا جس سے دیگر دو ججز نے اختلاف کیا۔‘

الزام عائد کیا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے آپریٹوز نے پٹیشن ناقابل سماعت قرار دینے والے ججز پر دوستوں، رشتہ داروں کے ذریعے دباؤ ڈالا جس کے بعد ایک جج شدید ذہنی دباؤ کے باعث ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہو کر ہسپتال داخل ہوئے۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’اس کے باوجود آئی ایس آئی کے آپریٹوز کی مداخلت جاری رہی۔ ججز نے اپنے خط میں الزام عائد کیا ہے کہ مئی 2023ء میں ہائی کورٹ کے ایک جج کے برادر نسبتی کو مسلح افراد نے اغوا کیا اور 24 گھنٹے بعد چھوڑا۔‘

’انہیں حراست کے دوران الیکٹرک شاک لگائے گئے اور وڈیو بیان ریکارڈ کرنے پر مجبور کیا گیا، ایک ہائیکورٹ جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر کے استعفی دینے پر دباؤ ڈالا گیا۔‘

عدالت عالیہ کے چھ ججز نے خط میں بتایا کہ 10 مئی 2023 کو چیف جسٹس کو مراسلہ لکھا کہ آئی ایس آئی آپریٹوز کی مداخلت پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

ججز کا کہنا ہے کہ ایک جج سرکاری گھر میں شفٹ ہوئے تو ان کے ڈرائنگ روم اور ماسٹر بیڈ روم میں کیمرے نصب تھے۔ کیمرے کے ساتھ سم کارڈ بھی موجود تھا جو آڈیو وڈیو ریکارڈنگ کسی جگہ پہنچا رہا تھا۔ جج اور اس کی فیملی کی پرائیویٹ وڈیو اور یو ایس بی دریافت ہوئیں۔

اس خط کے حوالے سے سپریم کورٹ بار کونسل کے ساتھ ساتھ مختلف بار کونسل کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

بار کونسل نے عدلیہ میں مداخلت کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے ججز کی جانب سے خاتمے لکھے گئے واقعات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.