میٹا کو فیس بک، انسٹاگرام پر لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر پابندی ختم کرنے کی تجویز کیوں دی گئی؟

اپنی تجویز میں نگرانی بورڈ نے میٹا کو کہا ہے کہ لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر مکمل پابندی کی وجہ سے ہزاروں افراد کے آزادی اظہار کے حق کی تلفی ہوتی ہے۔ نگرانی یا اوور سائٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ان کی پالیسی تجویز میٹا کی طرف سے ہی ایک درخواست کے جواب میں شائع کی گئی۔
فیس بک
Getty Images

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس چلانے والی کمپنی میٹا کے نگرانی بورڈ نے حال ہی میں اسے تجویز دی ہے کہ وہ فیس بک اور انسٹاگرام جیسی ویب سائٹس پر اردو اور عربی لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر لاگو مکمل پابندی کو ختم کرے۔

اپنی تجویز میں نگرانی بورڈ نے میٹا کو کہا ہے کہ لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر مکمل پابندی کی وجہ سے ہزاروں افراد کے آزادی اظہار کے حق کی تلفی ہوتی ہے۔ نگرانی یا اوور سائٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ان کی پالیسی تجویز میٹا کی طرف سے ہی ایک درخواست کے جواب میں شائع کی گئی۔

میٹا نے بورڈ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس بات پر اپنی رائے دے کہ کیا میٹا کو اپنی حالیہ اس پالیسی کو جاری رکھنا چاہیے جس میں وہ ہر اس پوسٹ کو فیس بک، انسٹاگرام اور تھریڈز سے ہٹا دیتے ہیں جس میں لفظ ’شہید‘ استعمال کیا گیا ہو۔

اپنی حالیہ پالیسی کے مطابق میٹا ’شہید‘ کے لفظ کے استعمال کو اپنی ’خطرناک افراد اور تنظیموں‘ کی لسٹ سے منسوب کرتا ہے۔

اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں نگرانی یا اوور سائٹ بورڈ نے کہا ہے کہ انھیں یہ معلوم ہوا ہے کہ ’میٹا کی حالیہ پالیسی غیر متناسب طور پر آزادی اظہار رائے کو محدود کرتی ہے، غیر ضروری ہے اور کمپنی کو اس مکمل پابندی کو ختم کر دینا چاہیے۔‘

خیال رہے کہ اوور سائٹ بورڈ ایک آزادانہ بورڈ ہے حو میٹا ہی نے تشکیل دے رکھا ہے۔ یہ بورڈ میٹا کے مواد کا جائزہ لینے کے اندرونی نظام سے الگ اور آزادانہ طور پر کام کرتا ہے۔

دنیا کے مختلف ممالک سے ماہرین اس بورڈ کے ممبران ہیں جو آزادانہ طور پر ایسے معملات پر اپنا فیصلہ دیتے ہیں جہاں میٹا کی ویب سائٹس پر مواد کے حوالے سے میٹا کے کسی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہو یا صارفین اس کی کسی پالیسی کے حوالے سے تنقید اور شکایات کریں۔

پاکستان سے اوور سائٹ بورڈ کی ممبر نگہت داد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میٹا نے لفظ ’شہید‘ کے حوالے سے اپنی حالیہ پالیسی پر گزشتہ برس اوور سائٹ بورڈ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس کا جائزہ لے۔

اس جائزے کے بعد میٹا کے اور سائٹ بورڈ نے اس پالیسی کے حوالے سے اپنی تحویز یا ایڈوائزری شائع کی ہے۔

فیس بک
Getty Images

میٹا لفظ ’شہید‘ کے استعمال والا مواد کیوں ہٹاتا ہے؟

میٹا کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک، انسٹاگرام اور تھریڈز پر فی الحال پالیسی یہ ہے کہ ان ویب سائٹس پر ڈالے جانا والا ہر وہ مواد جس میں لفظ ’شہید‘ استعمال ہو گا اسے بغیر یہ دیکھے کہ وہ مواد کیا ہے، ہٹا دیا جائے گا۔

اس کے بعد میٹا اس صارف کو یہ نوٹس بھیجے دے گا کہ اس نے اس کی ویب سائٹس کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ اور اوور سائٹ بورڈ کی ممبر نگہت داد نے بتایا کہ ’میٹا اس لفظ کو اپنی خطرناک افراد اور تنظیموں کی لسٹ سے منسوب کرتا ہے۔‘

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا مطلب میٹا یہ اخذ کرتا ہے کہ اگر کسی کے لیے یہ لفظ استعمال کیا گیا ہے تو اس کی تعریف کی گئی ہے۔

’دوسرے الفاظ میں میٹا کے مطابق ان افراد کی تعریف کی جا رہی ہے جو اس کی خطرناک افراد اور تنظیموں کی لسٹ میں شامل ہیں۔‘

میٹا کے خیال میں جب یہ لفظ ایسے افراد اور اقدامات کی تعریف میں لکھا جاتا ہے جو مثال کے طور پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہوں تو اس تخریب کاری کو ترغیب ملتی ہے۔

اوور سائٹ بورڈ کو کیوں لگا کہ میٹا کی پالیسی غیر ضروری ہے؟

نگہت داد کے مطابق میٹا کی اس پالیسی کے حوالے سے گزشتہ کئی برس سے صارفین کی طرف سے اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ اوور سائٹ بورڈ کے سامنے بھی اس حوالے سے بہت سی شکایات آئی تھیں۔

’بورڈ کا کہنا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ میٹا وہ تمام ضروری اقدامات کرے جن کی مدد سے وہ اپنے پلیٹ فارمز کو تخریب کاری اور اس کی ترغیب دینے کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنے جیسے کاموں کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔

بورڈ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ بعض اوقات شہید کا لفظ انتہا پسندوں کی جانب سے ان افراد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو دہشت گردانہ اور پرتشدد کارروائی کرتے ہوئے مر گئے ہوں۔‘

’لیکن اس خطرے کے ردِ عمل میں میٹا کا جواب انسانی حقوق کے احترام کے مطابق ہونا چاہیے جن میں آزادیِ اظہار رائے بھی شامل ہے۔‘

ممبر اوور سائٹ بورڈ نگہت داد کے مطابق شہید کا لفظ مشرق وسطیٰ میں یا ہمارے کلچر میں بھی صرف کسی تخریب کار شخص کو گلوریفائی کرنے یا اس کی تعریف کے لیے ہی استعمال نہیں ہوتا بلکہ اس کے استعمال اور بہت سے تناظر ہیں جو میٹا کی خطرناک افراد اور تنظیموں کی پالسی کے دائرے میں نہیں آتے۔

’مثال کے طور پر اس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں وغیرہ پر رپورٹنگ میں بہت سے لوگوں اور اداروں کو مشکلات کا سامنا تھا۔ ہمارے معاشروں میں یہ لفظ ان لوگوں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جو زلزلوں وغیرہ میں مر جاتے ہیں یا کوئی اچھا کام کرتے ہوئے مارے جاتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں میٹا کی حالیہ پالیسی کے نتیجے میں بغیر دیکھے شہید لفظ والے مواد کو ہٹا دینے سے بہت سے افراد کا حقِ آزادانہ اظہارِ رائے مجروح ہوتا ہے۔

فیس بک، انسٹاگرام
Getty Images

’خطرناک افراد اور تنظیموں‘ کا صارفین کو کیسے پتا چلتا ہے؟

نگہت داد کہتی ہیں کہ حالیہ پالیسی کے حوالے سے دوسرا بڑا مسئلہ یہی ہے کہ میٹا کی ویب سائٹس کو استعمال کرنے والے صارفین کو یہ پتا نہیں چلتا کہ کون سے افراد اور تنظیمیں میٹا کی ’خطرناک‘ کی لسٹ میں شامل ہیں۔

’تو بورڈ نے اپنی ایڈوائزری میں میٹا کو کہا کہ وہ اپنی ’خطرناک افراد اور تنظیموں‘ کی لسٹ کو عوام کے لیے واضح کرے تاکہ صارفین کو معلوم ہو کہ کس فرد یا تنظیم کے لیے کس تناظر میں لگایا جانے والا مواد ہٹا دیا جائے گا۔‘

بورڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فیس بک سنہ 2020 میں شہید کے استعمال کے حوالے سے اپنی پالیسی کا جائزہ لینا شروع کیا تھا تاہم کمپنی کے اندر سے اس مسئلے کا کوئی موزوں حل سامنے نہیں آیا۔ اس کے بعد میٹا نے یہ معاملہ اوور سائٹ بورڈ کے حوالے کیا۔

بورڈ نے گزشتہ برس حماس کی طرف سے اسرائیل پر حملے اور اسرائیل کی غزہ پر جوابی فوجی کارروائی کی وجہ سے وقتی طور پر اس ایڈوائزری کو روکا تھا کہ اس جنگ کے تناظر کو بھی اپنی ایڈوائزی میں شامل کیا جائے۔

بورڈ کا کہنا ہے کہ ان کی ایڈوائزری صرف حماس اور اسرائیل کے معاملے تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ کار پوری دنیا کے لیے یکساں لاگو ہوتا ہے۔

میٹا نے کہا ہے کہ وہ اوور سائٹ بورڈ کی ایڈوائزری کا جائزہ لے گا اور اس کے بعد اپنی حالیہ پالیسی کو تبدیل کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے فیصلہ کرے گا۔ اس میں چند ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.