کینیڈا کا وہ جزیرہ جو دو ہزار زلزلوں کے باوجود محفوظ رہا

وینکوور جزیرے کے ساحل سے تقریباً 240 کلومیٹر دور اینڈیور نامی مقام ہے جہاں چھ مارچ کو ایک ہی دن میں زلزلے کے سینکڑوں جھٹکے محسوس کیے گئے۔
Island
Getty Images

کینیڈا کا جزیرہ وینکوور مارچ کے اوائل میں ایک ہی دن میں تقریباً 2,000 زلزلوں سے لرز اٹھا۔

وینکوور جزیرے کے ساحل سے تقریباً 240 کلومیٹر دور اینڈیور نامیمقام ہے جہاں چھ مارچ کو ایک ہی دن میں زلزلے کے سینکڑوں جھٹکے محسوس کیے گئے۔

زلزلے کے ان جھٹکوں کی گہرائی زمین سے پانچ کلومیٹر تھی۔ عموماً اس طرح کے زلزلے کے جھٹکے ساحلوں علاقوں میں تباہی لا سکتے ہیں مگر وینکوور جزیرہ میں آنے والے ان زلزلوں کے جھٹکوں کی شدت ریکٹر سکیل پر ایک سے بھی کم تھی۔

زوئی کراؤس جنھوں نے واشنگٹن یونیورسٹی سے جیو فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اپنی تحقیق کے لیے وینکوور جزیرے کے علاقے اینڈیور میں زمین اور زیر سمندر آنے والی تبدیلیوں کے ڈیٹا کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

وہ کہتی ہے کہ ’بحیرہ روم کی چٹانیں دراصل زیادہ شدت کے زلزلے پیدا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ ساحل کے ارد گرد کچھ کھدائیوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ جھٹکے تشویش کا باعث نہیں ہیں بلکہ گہرے سمندر میں ارضیاتی عمل ہیں جس سے اس علاقے میں ایک نئی سمندری تہہ جنم لے رہی ہے۔

زلزلے کے یہ جھٹکے لوگوں کے لیے خطرناک نہیں ہیں۔ وہ مجموعی طور پر معمولی دھچکے ہیں اور ان کے باعث زمین کی سطح پر ارتعاش ایک چھوٹے سے علاقے تک محدود رہے ہیں۔

اتنے زلزلوں کی وجہ کیا ہے؟

وینکوور جزیرے میں اینڈیور کا مقام سمندر کے وسط میں موجود ایک چٹان کے کنارے پر واقع ہے۔

زمین کی سطح سات بڑی اور آٹھ چھوٹی پلیٹوں میں تقسیم ہے۔ سب سے بڑی پلیٹیں انٹارکٹک، یوریشین اور شمالی امریکہ کی پلیٹیں ہیں۔

یہ پلیٹیں زمین کے اوسط پہاڑی سلسلوں کے نیچے زیادہ سے زیادہ 125 کلومیٹر کی موٹی تہہہیں۔ سمندر کے اندر ایک سمندری چٹان اس وقت بنتی ہے جب دو زیر زمین پلیٹیں ایک دوسرے سے دور ہو جاتی ہیں۔

اب جیسے جیسے زمینی پلیٹیں الگ ہوتی ہیں بڑے پیمانے پر آتش فشاں پھٹنے لگتا ہے اور جب یہ آتش فشاں ٹھنڈا ہوتا ہے تو وہاں چٹانیں بنتی ہیں جنھیں ’مڈ اوشن رج‘ یعنی سمندری چٹانیں کہا جاتا ہے۔ اس طرح سمندر کے اندر ایک نئی تہہ بنتی ہے۔

زوئی کراوس کہتے ہیں کہ اینڈیور کا مقام بحر الکاہل اور جوآن ڈی فوسا پلیٹس پر واقع ہے۔ اینڈیور کے مقام پر آنے والے جھٹکے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سمندر کی تہہ پھیل رہی ہے۔

’جیسے جیسے یہ پلیٹیں پھیلتی ہیں، وہ کسی اہم مقام تک پہنچنے سے پہلے تقریباً 3.3 فٹ (ایک میٹر) تک پھیل جاتی ہیں۔ زمین کی یہ کھینچا تانی زمین میں دباؤ کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے سمندر کے نیچے ایک نئی تہہ بنتی ہے اور یہ دباؤ زلزلوں کا باعث بھی بنتا ہے۔‘

حالیہ زلزلوں سے پتہ چلتا ہے کہ اینڈیور کے مقام کے نیچے سمندر کا فرش اپنی زیادہ سے زیادہ حد تک پھیلا ہوا ہے۔

زوئی کراؤس کے مطابق اب سب سے زیادہ امکان یہ ہے کہ آتش فشاں سے نکلنے والا میگما (گرم لاوہ) اب خلا کو پر کر دے گا اور وہاں خشک ہو جائے گا، جس سے سمندر کی تہہ میں ایک نئی تہہ شامل ہو جائے گی۔

Island
Getty Images

یہ زلزلہ کتنا خطرناک ہے؟

اینڈیور لینڈ وہ علاقہ ہے جس کے نیچے سمندر کا فرش بن رہا ہے۔

زوئی کراؤس نے لائیو سائنس کو بتایا کہ ’وسط سمندر میں بننے والی چٹانیں دراصل پانچ شدت سے بڑے زلزلے پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوتی۔ تاہماس کی وجہ سے زیر سمندر زمین کا زیادہ کٹاؤ نہیں ہو گا۔‘

کراؤس نے کہا کہ زلزلے سائنسی طور پر ایک دلچسپ عمل ہے، کیونکہ وہ اس بارے میں تفصیلات ظاہر کر سکتے ہیں کہ سمندر کی تہہ کیسے الگ ہوتی ہے اور زمین کی نئی پرت کیسے بنتی ہے۔ اینڈیور کے مقام پر پیسیفک پلیٹ اور جوآن ڈی فوسا پلیٹ الگ ہو رہے ہیں۔

یہ عمل وہاں ایک فالٹ لائنز بناتا ہے اور زمین کی پرت کو پتلا کرتا ہے، جو آتش فشاں کے لاوے کو ابھرنے کے قابل بناتا ہے۔

جب یہ لاوہ زیر سمندر زمین کی پہلے سے موجود سطح پر پہنچتا ہے تو یہ ٹھنڈا اور سخت ہوجاتا ہے، جس سے نئی سمندری پرت بنتی ہے۔

جزیرہ وینکوور میں اینڈیور کے مقامکی کینیڈا اوشینز نیٹ ورکس تنظیم کی طرف سے مسلسل نگرانی کی جاتی ہے۔ زوئی کراؤس کا کہنا ہے کہ یہ خطہ 2018 کے بعد سے زلزلے کے لحاظ سے زیادہ فعال ہو گیا ہے۔

تاہم، چھ مارچ کو یہاں ہر گھنٹے میں کم از کم 200 چھوٹے زلزلوں نے سمندر کی تہہ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ محققین نے پایا کہاس دن میںیہاں کل 1850 زلزلے ریکارڈ کیے گئے۔

Ocean
Getty Images

تحقیقاتی ٹیم اس زلزلے کی نگرانی کیسے کر رہی ہے؟

زوئی کراؤس کہتے ہیں کہ چھ مارچ کے بعد زلزلوں آفٹر شاکس میں قدرے کمی آئی ہے۔ کراؤس یہاں زلزلوں کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ زلزلے کی سب سے زیادہ ممکنہ وجہ یہ ہے کہ سمندر کی تہہ اپنی زیادہ سے زیادہ حد تک پھیل گئی ہے اور اس سے بہت زیادہ دباؤ پیدا ہوا ہے اور اسی وجہ سے زلزلہ آیا ہے۔

کراؤس کہتے ہیں کہ ایسے زلزلے تقریباً 20 سال کے وقفے سے باقاعدگی سے آتے ہیں۔ اینڈیور کے اس علاقے میں آخری بار اتنے زلزلے 2005 میں آئے تھے۔

اینڈیور کے مقام کی مسلسل نگرانی 2011 میں شروع ہوئی، اس لیے مانیٹرنگ ٹیم کے پاس اس سے پہلے آنے والے زلزلوں کا ڈیٹا نہیں ہے۔ تاہم ان کے پاس لاوہ کے ماخذ کے بارے میں بھی بہت سے سوالات ہیں جو آخر کار نئی زمینی پرت تشکیل دیں گے۔

کراؤس کہتے ہیں کہ بہت سے سوالات کے جوابات ابھی جاننا باقی ہیں جیسا کہ ’زمین کی پرت کیسے بنتی ہے، یہ واقعات کیوں رونما ہوتے ہیں، اور لاوہ کے نکلنےکا سبب کیا ہے؟‘

مگر ابھی کے لیے وہ اور ان کی ٹیم یہ مشاہدہ کر رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں آگے کیا ہوتا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.