فحش ویب سائٹ کا لنک اور ڈیپ فیک: ’پورن سائٹ پر میری جعلی فحش تصاویر اور ویڈیو ڈالنے والا میرا ہی دوست تھا‘

جوڈیکو ڈیپ فیک پورن میں استعمال ہونے والی اپنی تصاویر ملیں اور پھر انھیں ایک اور خوفناک صدمے کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے بی بی سی فائل آنفور کو اس لمحے کے بارے میں بتایا جب انھیں احساس ہوا کہ اس سب کا ذمہ دار شخص ان کے بہترین دوستوں میں سے ایک ہے۔
deep fake
Getty Images

انتباہ: اس مضمون میں قارئین کے لیے کچھ جملے اور تفصیلات تکلیف دہ ہو سکتی ہیں

سنہ 2021 کے موسم بہار میں جوڈی (فرضی نام) کو ایک گمنام ای میل اکاؤنٹ سے ایک فحش ویب سائٹ کا لنک بھیجا گیا تھا۔ اس لنک پر کلک کرنے پر انھیں اپنی تصاویر اور ایک ویڈیو ملی جس میں وہ مختلف مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتی نظر آ رہی تھیں۔

جوڈی کا چہرہ ڈیجیٹل ایڈیٹنگ کر کے کسی اور خاتون کے جسم پر لگایا گیا تھا اور اس قسم کی ایڈیٹنگ یا عمل کو ’ڈیپ فیک‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

کسی نے ایک پورن سائٹ پر جوڈی کے چہرے کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ (جوڈی) اس کے ’جنسی جذبات‘ بڑھا دیتی ہے اور اس نے لوگوں سےپوچھا تھا کہ کیا سائٹ پر موجود دیگر صارفین اس کی جعلی پورنوگرافی بنا سکتے ہیں۔

جعلی تصاویر کے بدلے میں صارف نے جوڈی کی مزید تصاویر اور اس کے بارے میں تفصیلات شیئر کرنے کی پیشکش کی۔

جوڈی جو اب بیس کے پیٹے میں ہیں، اپنے تلخ تجربے کے بارے میں پہلی بار بات کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’میں چیخ اور رو رہی تھی اور جنونی انداز میں اپنے فون پر یہ جاننے کے لیے سکرول کر رہی تھی کہ میں کیا پڑھ رہی ہوں اور کیا دیکھ رہی ہوں۔‘

وہ مزید کہتی ہیں ’میں جانتی تھی کہ یہ واقعی میری زندگی کو تباہ کر سکتا ہے۔‘

فحش ویب سائٹ پر سکرول کرنے پر مجبور ہونے کے بعد انھیں محسوس ہوا کہ ان کی ’پوری دنیا ختم ہو گئی ہے۔‘ پھر انھیں ایک خاص تصویر نظر آئی اور انھیں ایک خوفناک احساس ہوا۔

پریشان کن واقعات کا ایک سلسلہ

یہ پہلا موقع نہیں تھا جب جوڈی کو ڈیپ فیک کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ درحقیقت یہ برسوں کی آن لائن بدسلوکی کا اختتام تھا۔

جب جوڈی نوعمر تھیں تو انھیں پتہ چلا کہ ان کا نام اور تصاویر ان کی مرضی کے بغیر ڈیٹنگ ایپس پر استعمال کی جارہی ہیں۔

کس طرح ایک خاتون نے ڈیپ فیک پورن بنانے کے لیے اپنی تصویر کا استعمال کرنے والے شخص کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی اور اس کا جواب پریشان کن تھا۔

یہ سلسلہ کئی سالوں تک چلتا رہا اور انھیں 2019 میں ایک اجنبی شخص کا فیس بک پیغام بھی موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ لندن کے لیورپول سٹریٹ سٹیشن پر ان سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

انھوں نے اس شخص سے کہا کہ وہ دراصل وہ خاتون نہیں ہیں جس سے وہ بات کر رہا تھا۔

وہ کہتی ہیں کہ وہ یہ جان کر ’پریشان‘ ہو گئی کیونکہ وہ ان کے بارے میں سب کچھ جانتا تھا کہ وہ کون ہیں اور وہ انھیںآن لائن تلاش کرنے میں کامیاب رہا تھا۔ ڈیٹنگ ایپ پر ’جوڈی‘ نے جواب دینا بند کر دیا تھا جس کے بعد اس نے انھیں فیس بک پر ڈھونڈ لیا۔

مئی 2020 میں برطانیہ کے لاک ڈاؤن کے دوران جوڈی کو ایک دوست نے متعدد ٹوئٹر اکاؤنٹس کے بارے میں بھی الرٹ کیا تھا جو ان کی تصاویر پوسٹ کر رہے تھے ، جن کے کیپشن میں کہا گیا تھا کہ وہ ایک سیکس ورکر ہیں۔

ان کے نجی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے لی گئی بکنی میں جوڈی کی تصویر کے ساتھ ایک کیپشن میں لکھا تھا کہ ’آپ ننھی نوجوان جوڈی کے ساتھ کیا کرنا چاہیں گے؟‘

ان تصاویر کو پوسٹ کرنے والے ٹوئٹر ہینڈلز پر ’سلٹ ایکسپوزر‘ اور ’چیف پرو‘ جیسے نام تھے۔

ان ڈیپ فیکس میں جوڈی کی استعمال کی جانے والی تمام تصاویر وہ تھیں جو وہ اپنے سوشل میڈیا پر قریبی دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ شیئر کرتیں لیکن کسی اور کے ساتھ نہیں۔

پھر انھیں پتا چلا کہ یہ اکاؤنٹس یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ ان کے آبائی شہر کیمبرج سے بھی ان کی جاننے والی دیگر خواتین کی تصاویر پوسٹ کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس لمحے مجھے احساس ہوا کہ میں اس سب کا مرکز ہوں اور یہ شخص مجھے تکلیف پہنچانا چاہتا ہے۔‘

deep fake
BBC

لڑنے کا فیصلہ

مئی 2020 میں برطانیہ کے لاک ڈاؤن کے دوران جوڈی کو ایک دوست نے متعدد ٹوئٹر اکاؤنٹس کے بارے میں بھی الرٹ کیا تھا جو ان کی تصاویر پوسٹ کر رہے تھے ، جن کے کیپشن میں کہا گیا تھا کہ وہ ایک سیکس ورکر ہیں۔

ان کے نجی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے لی گئی بکنی میں جوڈی کی تصویر کے ساتھ ایک کیپشن میں لکھا تھا کہ ’آپ ننھی نوجوان جوڈی کے ساتھ کیا کرنا چاہیں گے؟‘

ان تصاویر کو پوسٹ کرنے والے ٹوئٹر ہینڈلز پر ’سلٹ ایکسپوزر‘ اور’چیف پرو‘ جیسے نام تھے۔

ان ڈیپ فیکس میں جوڈی کی استعمال کی جانے والی تمام تصاویر وہ تھیں جو وہ اپنے سوشل میڈیا پر قریبی دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ شیئر کرتیں لیکن کسی اور کے ساتھ نہیں۔

پھر انھیں پتا چلا کہ یہ اکاؤنٹس یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ ان کے آبائی شہر کیمبرج سے بھی ان کی جاننے والی دیگر خواتین کی تصاویر پوسٹ کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس لمحے مجھے احساس ہواکہ میں اس سب کا مرکز ہوں اور یہ شخص مجھے تکلیف پہنچانا چاہتا ہے۔‘

جوڈی نے تصاویر میں موجود دیگر خواتین سے رابطہ کرنا شروع کیا تاکہ انھیں اس بارے میں متنبہ کر سکے۔ ان خواتین میں ان کی ایک قریبی دوست بھی شامل تھیں جسے کا فرضی نام ڈیزی ہے۔

ڈیزی نے کہا ’میں بیمار پڑ گئی تھی۔‘ پھر دونوں دوستوں نے مل کران کی تصاویر پوسٹ کرنے والے بہت سے دوسرے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو تلاش کیا۔

ڈیزی کہتی ہیں ’ہم جتنا زیادہ دیکھتے اتنا ہی زیادہ حالات بدتر ہوتے چلے گئے۔‘

انھوں نے ان ٹوئٹر صارفین کو پیغام بھیجا اور پوچھا کہ انھیں ان کی تصاویر کہاں سے ملی ہیں۔

ان کا جواب یہ تھا کہ یہ تصاویر ایسے گمنام صارفین کی جانب سے بھیجی گئی تھیں جو انھیں سوشل میڈیا پر شیئر کرنا چاہتے تھے۔ ایسے ہی ایک ٹوئٹر صارف نے جواب دیا کہ ’یہ یا تو آپ کا کوئی سابقہ دوست یا کوئی ایسا شخص ہے جو آپ کو نشانہ بناتا چاہتا ہے۔‘

ڈیزی اور جوڈی نے پھر ان تمام مردوں کی ایک فہرست تیار کی جو سوشل میڈیا پر ان دونوں کو فالو کرتے تھے اور جو ان دونوں کی تصاویر تک رسائی حاصل کرسکتے تھے۔

ان دونوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ یہ جوڈی کا سابق بوائے فرینڈ ہو سکتا ہے، جوڈی نے اس کا سامنا کیا اور اسے بلاک کر دیا۔

کچھ مہینوں کے لیے ایسی پوسٹس کا سلسلہ بند ہو گیا لیکن پھر ایک گمنام ای میلر نے ان سے رابطہ کیا۔

ای میل میں لکھا تھا کہ ’نام ظاہر نہ کرنے پر معذرت خواہ ہوں لیکن میں نے دیکھا کہ یہ شخص آپ کی تصاویر گھٹیا سب ریڈٹس پر پوسٹ کر رہا تھا۔ میں جانتا ہوں کہ یہ واقعی خوفناک ہو گا۔‘

اس ای میل میں ایک سکرین شاٹ تھا جس پر لکھا تھا کہ ’کوئی آپ کی تصاویر آن لائن پوسٹ کر رہا ہے۔‘ ’

جوڈی نے اس لنک پر کلک کیا جواسے آن لائن فورم ریڈٹ پر لے گیا، جہاں ایک صارف نے جوڈی اور اس کے دو دوستوں کی تصاویر پوسٹ کیں جن پر ان کو1، 2 اور3 کی ترتیب میں رکھا گیا تھا۔

یہاں دوسرے صارفین کو ایک آن لائن گیم کھیلنے کے لیے بلایا جا رہا تھا جہاں ترتیب سے لگائی گئی جوڈی اور ان کی دوست کی تصاویر دکھا کر یہ پوچھا جاتا تھا کہ ان میں سے کس عورت کے ساتھ آپ جنسی تعلقات قائم کریں گے، شادی کریں گے یا قتل کریں گے۔

اس پوسٹ کے نیچے 55 لوگ پہلے ہی تبصرہ کر چکے تھے۔ سائٹ پر استعمال ہونے والی تصاویر حالیہ تھیں اور ڈیزی کے اپنے سابق بوائے فرینڈ کو بلاک کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تھیں۔

دونوں خواتین کو احساس ہوا کہ انھوں نے غلط شخص کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ چھ ہفتوں کے بعد، اسی ای میلر نے دوبارہ رابطہ کیا گیا۔اس بار یہ ڈیپ فیکس کے بارے میں تھا۔

deepfake
BBC

’سنگین دھوکہ ‘

اپنی فہرست تیار کرتے وقت جوڈی اور ڈیزی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں شامل چند مردوں کو اس عمل میں ملوث ہونے کے شبہ کو مسترد کردیا تھا۔ کیونکہ وہ ان پر مکمل طور پر اعتماد کرتی تھیں ، جیسے خاندان اور جوڈی کے بہترین دوست ایلکس وولف۔

جوڈی اور ایلکس کی نوجوانی میں ہی کلاسیکی موسیقی سے اپنی مشترکہ محبت کی بنا پر مضبوط دوستی قائم ہو گئی تھی۔

جوڈی کو جب پتہ چلا تھا کہ ان کا نام اور تصاویر ان کی رضامندی کے بغیر ڈیٹنگ ایپس پر استعمال کی جا رہی ہیں تو اس وقت بھی انھوں نے اپنے دل کی بات وولف سے کی تھی۔

وولف نے کیمبرج یونیورسٹی سے موسیقی میں ڈبل فرسٹ حاصل کیا اور 2012 میں بی بی سی ینگ کمپوزر آف دی ایئر کا ایوارڈ جیتا۔

جوڈی کہتی ہیں کہ ’وہ (وولف) خواتین کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ تھے، خاص طور پر انٹرنیٹ پر۔‘

’میں نے واقعی محسوس کیا کہ وہ اس کی وکالت کرتا ہے۔‘

تاہم جب انھوں نے ڈیپ فیک فحش تصاویر دیکھیں تو ان میں کنگز کالج، کیمبرج کی تصویر کے ساتھ پروفائل میں ان کی ایک تصویربھی شامل تھی۔

انھیں واضح طور پر یاد تھا کہ یہ تصویر کب کھینچی گئی تھی اور یہ کہ وولف بھی تصویر میں تھا۔

وہ واحد شخص تھا جس کے ساتھ انھوں نے وہتصویر شیئر کی تھی۔

یہ وولف ہی تھا جو جوڈی کی مزید اصلی تصاویر شیئر کرنے کی پیش کش کر رہا تھا جنھیں ڈیپ فیکس میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

جوڈی کہتی ہیں کہ ’وہ جانتا تھا کہ اس کا میری زندگی پر کیا اثر پڑ رہا ہے۔ پھر بھی اس نے ایسا ہی کیا۔‘

بے حد شرمندہ

اگست 2021 میں 26 سالہ وولف کو جوڈی سمیت 15 خواتین کی تصاویر سوشل میڈیا سے لینے اور انھیں فحش ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

انھیں 20 ہفتے قید کی سزا سنائی گئی، دو سال کے لیے معطل کر دیا گیا اور ہر متاثرہ کو 100 پاؤنڈ معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

وولف نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنے رویے پر ’بے حد شرمندہ‘ ہیں جس کی وجہ سے انھیں سزا سنائی گئی اور وہ اپنے اس عمل پر ’انتہائی افسوس‘ کا اظہار کرتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں ہر روز یہ سوچتا ہوں کہ میں روزانہ کتنی تکلیف پہنچاتا تھا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ میں اپنی باقی زندگی ایسا ہی کرتا رہتا۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’میں نے جو کچھ کیا اس کے لیے کوئی عذر نہیں ہے، اور نہ ہی میں مناسب طور پر وضاحت کر سکتا ہوں کہ میں نے اس وقت ان جذبات پر اتنا قابل نفرت عمل کیوں کیا۔‘

وولف نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ ان کا جوڈی کو ہراساں کیے جانے والے ان واقعات سے کوئی تعلق ہے جو ان پر عائدالزامات سے پہلے ہوئے۔

جوڈی کے لیے یہ جاننا کہ یہ سب ان کے دوست نے کیا کیا تھا ، ’شدید ترین دھوکہ اور تکلیف دہ‘ تھا۔

وہ کہتی ہیں ’میں نے ہماری ہر بات چیت کو دوبارہسوچا، جہاں اس نے مجھے تسلی دی تھی اور میری حمایت کی تھی اور مجھ پر مہربانی کی تھی۔ وہ سب جھوٹ تھا۔‘

ہم نے پوسٹوں کے بارے میں ایکس، اور ریڈٹ سے رابطہ کیا۔ ایکس نے کوئی جواب نہیں دیا، لیکن ریڈٹ کے ایک ترجمان نے کہا ’بغیر اجازت قربت کے لمحات کی شیئر کی جانے والی تصاویر کی ریڈٹ پلیٹ فارم پر کوئی جگہ نہیں ہے۔ زیر بحث پوسٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔‘

فحش ویب سائٹ کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

اکتوبر 2023 میں، آن لائن سیفٹی بل میں ڈیپ فیک پورن شیئر کرنا ایک قابلِ گرفت جرم بن گیا۔ آن لائن ہزاروں ڈیپ فیک ویڈیوز موجود ہیں۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 98 فیصد فحش ہیں۔

تاہم جوڈی کو بہت غصہ آتا ہے کہ نیا قانون کسی ایسے شخص کو مجرم قرار نہیں دیتا جو دوسروں کو ڈیپ فیکس بنانے کے لیے کہتا ہے، یہی ایلکس وولف نے کیا تھا۔ڈیپ فیک بنانا بھی غیر قانونی نہیں ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ’اس سے ہزاروں خواتین متاثر ہو رہی ہیں اور ہمیں لوگوں کو ایسا کرنے سے روکنے کے لیے مناسب قوانین کی ضرورت ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.