کراچی: آٹھ سالہ بچے کو ٹکر مارنے والی گاڑی رکنِ سندھ اسمبلی کے فارم ہاؤس سے برآمد

image

کراچی میں عید سے ایک روز قبل آٹھ سالہ بچے کو ٹکر مارنے والی گاڑی رکن سندھ اسمبلی اور سابق پولیس افسر کے فارم ہاؤس سے برآمد کر لی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس حادثے کے نتیجے میں ایک بچہ ہلاک جبکہ خاتون شدید زخمی ہو گئی تھیں۔

کراچی ضلع شرقی پولیس کے مطابق آٹھ اپریل کو کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 7 میں ایک گاڑی کی ٹکر سے سڑک کراس کرنے والا ایک بچہ اور خاتون زخمی ہو گئے تھے۔

’اس واقعے کے بعد وہاں موجود افراد نے دونوں زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا لیکن آٹھ سالہ سید یوسف آغا ولد سید محمد آغا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔‘

پولیس نے بتایا کہ مقتول سید یوسف کے اہل خانہ نے اس واقعے کا مقدمہ درج کرایا ہے۔

پولیس کو مدعی نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ آٹھ اپریل کو گلشن اقبال بلاک سات میں رات 12 بجے کے قریب بی بی نوریہ اور بچہ سید یوسف آغا شبیر علی عثمانی روڈ کراس کر رہے تھےکہ مسکن چورنگی کی جانب سے آنے والی مرسیڈیز گاڑی( اے ایکس 695 میکر) نے دونوں کو ٹکر مار دی اور ڈرائیور جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس واقعے کے نتیجے میں آٹھ سالہ یوسف آغا ہلاک جبکہ بی بی نوریہ شدید زخمی ہو گئیں اور وہ اس وقت ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیرِعلاج ہیں۔‘

اس واقعے کے ایک ہفتے بعد پولیس نے کراچی کے ایک فارم ہاؤس سے ایک گاڑی برآمد کی ہے۔

ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق جس فارم سے گاڑی برآمد ہوئی ہے، وہ رکنِ صوبائی اسمبلی اور سابق پولیس افسر کا ہے۔

ہلاک ہونے والے بچے کے اہلِ خانہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں، جن میں پولیس اہلکار ایک فارم ہاؤس پر چھاپہ مار رہے ہیں اور ویڈیو بنانے والا یہ بتا رہا ہے کہ ’یہ فارم رکن صوبائی اسمبلی اور سابق پولیس افسر فاروق اعوان کا ہے۔‘

انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ فاروق اعوان نے حادثے میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے یہ گاڑی اپنے فارم پر کھڑی کی ہے۔

کچھ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سندھ پولیس کا ریکوری کا عملہ ایک فارم ہاؤس سے ایک مرسڈیز گاڑی کو لفٹر کے ذریعے اپنے ہمراہ لے کر جا رہا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ’کیس کی تمام زاویوں سے تحقیقات کی جاری ہیں۔ میڈیا کو جلد اس بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔‘

فاروق اعوان کے فارم ہاؤس سے گاڑی برآمد ہونے کے معاملے پر ان سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.