’وہ دروازہ اب بند ہو چکا‘ سنیل نارائن کا ویسٹ انڈین ٹیم میں واپسی پر دو ٹوک موقف

image

ویسٹ انڈیز کے سابق آف سپنر سنیل نارائن نے رواں برس جون میں شیڈول آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے ویسٹ انڈین ٹیم میں اپنی واپسی کے امکانات کو دو ٹوک موقف کے ذریعے رد کر دیا ہے۔

سنیل نارائن انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے جاری 17 ویں سیزن میں کولکتہ نائٹ رائیڈرز (کے کے آر) کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

رواں برس کے سیزن میں سنیل نارائن کے کے آر کے لیے عمدہ کارکردگی دکھا رہے ہیں اور بطور اوپنر وہ ایک سینچری اور ایک ففٹی بنانے کے ساتھ ساتھ 7 میچوں میں 40 کی اوسط سے 286 رنز بنا چکے ہیں۔

اس کے علاوہ بولنگ کرتے ہوئے سنیل نارائن نے آئی پی ایل کے رواں سیزن میں ابھی تک 9 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

آئی پی ایل میں عمدہ کارکردگی کے بعد کرکٹ حلقے اس بات پر زور دینے لگے کہ سنیل نارائن کو ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے اپنی ریٹائرمنٹ واپس لے لینی چاہیے۔

اسی سلسلے میں ویسٹ انڈیز کی ٹی20 ٹیم کے کپتان روومان پاوول نے بھی مسٹری سپنر سے درخواست کی کہ وہ ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے ریٹائرمنٹ واپس لینے پر غور کریں۔

اس حوالے سے سنیل نارائن نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر پیغام جاری کر دیا ہے جس میں انہوں نے ویسٹ انڈین ٹیم کا حصہ بننے کے امکانات کو مکمل طور پر رد کر دیا ہے۔

سنیل نارائن اپنی پوسٹ میں کہتے ہیں کہ ’میں اس بات پر بہت خوش ہوں کہ میری حالیہ کارکردگی پر عوام نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ میں ریٹائرمنٹ واپس لے لوں اور آنے والے ٹی20 ورلڈ کپ میں کھیلوں۔‘ 

    View this post on Instagram           A post shared by Sunil Narine (@sunilnarine24)

انہوں ںے مزید لکھا کہ ’میں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے فیصلے کے بعد سکون حاصل کیا ہے اور میں کبھی آپ کو مایوس نہیں کرنا چاہتا تاہم وہ دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے اور میں اب جون میں لڑکوں کو سپورٹ کروں گا جو ویسٹ انڈیز کے لیے کھیلیں گے۔‘

خیال رہے کہ آخری مرتبہ 2019 میں ویسٹ انڈیز کی نمائندگی کرنے والے سنیل نارائن نے نومبر 2023 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔

وہ ویسٹ انڈیز کی جانب سے چھ ٹیسٹ، 65 ون ڈے اور 51 ٹی20 میچز کھیل چکے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.